چین اور یورپ کو تعاون کو مزید مضبوط بنانا چاہیے، چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
جرمن چانسلر اولاف شولز نے میونخ میں چینی وزیر خارجہ وانگ ای سے ملاقات کی ہے ۔اتوار کے روز
چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ اسٹریٹجک پارٹنرز کے طور پر، چین اور جرمنی، نیز چین اور یورپ کو یکجہتی، ہم آہنگی اور تعاون کو مزید مضبوط بنانا چاہیے، آزاد تجارت پر قائم رہنا چاہیے، کثیرالجہتی پر عمل کرنا چاہیے، اور اقوام متحدہ کے اختیار کا تحفظ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چین جرمنی کو کثیر قطبی ڈھانچے میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہے اور جرمنی کے ساتھ ہمہ جہت تعاون کو گہرا کرنے کا خواہاں ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مثبت سمت میں آگے بڑھایا جا سکے، عالمی امن اور استحکام کو برقرار رکھا جا سکے، اور اضطراب کی شکار دنیا کو زیادہ سے زیادہ یقین دہانی فراہم کی جا سکے۔
وانگ ای نے کہا کہ چین جرمنی کے یورپی یونین میں چینی الیکٹرک گاڑیوں پر محصولات کے معاملے پر معقول اور عملی رویہ اپنانے کی تعریف کرتا ہے۔ امید ہے کہ جرمنی چین اور یورپ کے درمیان تجارتی تنازعات کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔
جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ جرمنی چین کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور چین کے ساتھ تمام سطحوں پر تعلقات اور مکالمے کو مضبوط بنانے، نیز دو طرفہ اور کثیرالجہتی اسٹریٹجک تعاون کو گہرا کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی تحفظ پسندی اور ٹیرف جنگ کی حمایت نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی امید کرتا ہے کہ یورپ اور چین تعمیری رویہ اپناتے ہوئے الیکٹرک گاڑیوں جیسے تنازعات کو جلد از جلد مناسب طریقے سے حل کریں گے اور آزاد تجارتی نظام کو مشترکہ طور پر برقرار رکھیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان، سعودی عرب تعلقات، سرمایہ کاری، تکنیکی تعاون بڑھانے پر متفق
نیویارک‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی) پاکستان اور سعودی عرب نے دونوں ممالک کے باہمی مفاد کے لیے تعلقات‘ سرمایہ کاری اور تکنیکی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ نائب وزیراعظم سے سعودی عرب کے وزیر معیشت و منصوبہ بندی کی ملاقات ہوئی۔ دفترخارجہ کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے برادرانہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا اور پائیدار امن، مشترکہ خوشحالی اور علاقائی ہم آہنگی کے وژن کی توثیق کی گئی۔ اسحاق ڈار نے نیویارک میں تاجروں اور سرمایہ کاروں کے ایک گروپ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان کے معاشی منظرنامے خاص طور پر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) جیسے اقدامات میں نمایاں بہتری پر روشنی ڈالی اور زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات، توانائی اور سیاحت جیسے ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاروں کے لیے سہولت کاری پر زور دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے تھائی لینڈ کے وزیر خارجہ ماریس سے ملاقات کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی صدارت کے دوران سائیڈ لائنز پر ہوئی۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں نے غذائی تحفظ، دفاع اور علاقائی رابطوں کے حوالے سے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ خطے کی موجودہ صورتحال اور عالمی منظرنامے پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ نیویارک میں پاکستان مشن کی جانب سے منعقدہ استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو اس ماہ کیلئے سلامتی کونسل کی صدارت کا اعزاز حاصل ہوا۔ تنازعات کا پر امن حل اور طاقت کے استعمال سے گریز منصفانہ عالمی نظام کیلئے ناگزیر ہے۔ تقریباً ہر خطے میں دیرینہ تنازعات موجود ہیں اور یکطرفہ مفاد کی پاسداری اور عالمی قانون کی پامالی ہو رہی ہے۔ تنازعات کے پرامن حل، مکالمے اور عالمی قانون کی پاسداری سے ہی امن یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کو مزید مضبوط اور فعال بنانے کا خواہاں ہے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے فلسطین سے متعلق سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں خواتین اور بچوں سمیت 58 ہزار سے زائد افراد شہید کئے جا چکے ہیں۔ سلامتی کونسل مسئلہ فلسطین کے حل میں اپنا کردار ادا کرے۔ مسئلہ فلسطین کا حل 1967ء کی سرحدوں سے پہلے والے دو ریاستی حل میں مضمر ہے۔ مشرق وسطیٰ اور فلسطین پر مباحثے کی صدارت کرنا خوش آئند۔ غزہ میں انسانیت کا قتل عام ہو رہا ہے۔ غزہ میں انسانی امداد کی بلاتعطل فراہمی کو فوری ممکن بنایا جائے۔ سیاسی مذاکرات پر مبنی دو ریاستی حل مسئلہ فلسطین کیلئے ناگزیر ہے۔ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہو گا۔ پاکستان شام میں پائیدار استحکام کی حمایت کرتا ہے۔ ایران پر اسرائیلی جارحیت انتہائی باعث تشویش ہے۔