سی ٹی ڈی ارمغان کے گھر سے برآمد اسلحے کی جانچ پڑتال کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) مصطفیٰ قتل کیس کے گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے برآمد اسلحے کی جانچ پڑتال کرے گا۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ارمغان کے گھر سے پولیس چھاپے میں برآمد اسلحے کی جانچ پڑتال سے متعلق فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق آرم ٹریفکنگ اینڈ مانیٹرنگ ڈیسک (اے ٹی ایم ڈی) کو برآمد اسلحہ اور گولیاں حوالے کردی گئی ہیں۔
حکام کے مطابق اے ٹی ایم ڈی اسلحے کی مکمل تفصیل حاصل کرے گا اور اس بات کی تفتیش کرے گا کہ اسلحہ کہاں کہاں استعمال ہوا؟
حکام کے مطابق اے ٹی ایم ڈی تفتیش کے بعد رپورٹ اے وی سی سی کو پیش کرے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: حکام کے مطابق اسلحے کی سی ٹی ڈی کرے گا
پڑھیں:
استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-08-30
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا کنوینر شاہدہ اختر علی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف ہوا۔ اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے متعلق سال 2010-11 اور 2013-14 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ہردوسرا کیس کورٹ کیس ہے، جتنے بھی آڈٹ پیراز ہیں سارے کورٹ کیسز ہیں، عدالت میں زیر التوا معاملات ہم سیٹل نہیں کرسکتے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ وکیلوں کی فیس اب بڑھ گئی ہے، وکیل کو 30 لاکھ تک بھی دیے ہیں۔ کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ریفارمز کی طرف جانا چاہیے، زیادہ تر آڈٹ پیراز آپ لوگوں کے ہیں، ایف بی آر کی جانب سے درآمدی پالیسی آرڈر 2009 کی خلاف ورزی کا آڈٹ اعتراض کیا گیا، استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف ہوا۔ آڈٹ میں کہا گیا کہ درآمدی پالیسی آرڈر 2009 کے تحت استعمال شدہ آٹو پارٹس کی درآمد پر پابندی تھی، اسلام آباد اور ملتان کسٹمز نے سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی کلیئرنس ریڈمپشن فائن کے ذریعے کی۔ آڈٹ حکام نے بریفنگ دی کہ آٹو پارٹس کی یہ کلیئرنس درآمدی پالیسی کی خلاف ورزی تھی، ڈی اے سی نے وزارتِ تجارت سے وضاحت طلب کرنے کی ہدایت دی، وزارتِ تجارت کی پالیسی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔ بلال احمد خان نے کہا کہ کیا آڈٹ نے اس حوالے سے وزارت قانون کو یہ وضاحت لکھی تھی، آڈٹ حکام نے بریفنگ میں کہا کہ آڈٹ کا کام وضاحت دینا نہیں چیزوں کی نشاندہی کرنا ہوتی ہے، ہماری نظر میں دونوں آٹو پارٹس کی کلیئرنس میں تضاد ہے۔ پی اے سی ذیلی کمیٹی نے ایف بی آر سے چار ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ مانگ لی۔ پرال میں غیر مجاز پی سی ٹی ہیڈنگز اور کسٹم ڈیوٹی ریٹس شامل کرنے سے 2 کروڑ 13 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، آڈٹ کے مطابق پاک چین کے 2006 کے معاہدے کے تحت 5,909 چینی اشیاء پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت دی گئی، ایم سی سی اسلام آباد نے درآمدی سامان کو غلط پی سی ٹی ہیڈنگز میں درج کیا۔ آڈٹ حکام نے بریفنگ دی کہ کسٹم اور پرال حکام نے غلط اندراج پر کوئی کارروائی نہیں کی،کم کسٹم ڈیوٹی ریٹس کے اطلاق سے قومی خزانے کو 2 کروڑ 13 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، کسٹم حکام اور پرال حکام دونوں غلط اندراج کے ذمہ دار ہیں۔ممبر پی اے سی بلال احمد نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پرال میں غلط اندراج کیا جائے،اس سے تو ایسا لگ رہا ہے کہ آپ کے لوگ بھی ملے ہوئے تھے، ایف بی آر حکام نے کہا کہ پرال سے آدھے لوگوں کو فارغ کر دیا گیا ہے، اس کو مکمل ریویمپ کیا جا رہا ہے، پرال کا الگ سے بورڈ بنایا ہے اور اس کو مکمل ایک آزاد باڈی بنا رہے ہیں، پرال کو ایف بی آر کے انفلوئنس سے بھی نکال رہے ہیں۔ ممبر ایف بی آر سید شکیل نے کہا کہ پرال میں جن لوگوں کی غفلت پائی گئی وہ گرفتار بھی ہوئے ہیں، یہ رقم تو بہت چھوٹی ہے لیکن غلطی بہت بڑی ہے۔ ممبر ایف بی آر نے کہا کہ چین کے ساتھ 17 ارب کی تجارت ہوتی ہے اس بڑے حجم کو بھی دیکھا جائے،پی اے سی ذیلی کمیٹی نے 4 ہفتوں میں ایف بی آر سے رپورٹ طلب کر لی۔