چوہدری شجاعت نے سیاسی جماعتوں میں رابطوں کیلئے کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کر دی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد(خبرنگار)چوہدری شجاعت حسین نے سیاسی جماعتوں میں رابطوں کیلئے پولیٹیکل کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کر دی میر نصیر خان مینگل کمیٹی کے چیئرمین ،غلام مصطفی ملک وائس چیئرمین مقرر ہوگئے کمیٹی کے اراکین میں طارق حسن،انتخاب چمکنی،ڈاکٹر رحیم اعوان شامل میر نصیر مینگل سابق وزیراعلی بلوچستان،وفاقی وزیر، سنیٹر اور سفیر رہے مصطفی ملک پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات، ترجمان، دو وفاقی وزارتوں اوورسیز پاکستانیز ومذیبی امور کے فوکل پرسن اور مشیر ہیں طارق حسن پرویز مشرف کے دور میں نائب ناظم کراچی، دو دفعہ وزیراعلی سندھ کے مشیر رہے انتخاب خان چمکنی ممتاز قانون دان، کے پی کی سیاست میں اہم مقام رکھتے ہیں ڈاکٹر رحیم اعوان ممتاز قانون دان لا اینڈ جسٹس کمیشن کے سیکرٹری، جسٹس اتھارٹی کے ڈی جی رہے پولیٹیکل کوآرڈینیشن کمیٹی ملک میں سیاسی اور سماجی حلقوں کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ کے لئے کام کرے گی کمیٹی معاشی اور سیاسی استحکام کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے گی پولٹیکل کمیٹی ملک میں نیشنل ڈائیلاگ کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں سے روابط قائم کرے گی کمیٹی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کو بھی نیشنل ایشوز پر اکٹھا چلنے پر آمادہ کرے گی کمیٹی بلوچستان میں احساس محرومی کے خاتمے کے لیے تجاویز بھی مرتب کرے گی پولیٹیکل کوآرڈینیشن کمیٹی ملک میں پبلک سیکٹر کی بہتری کے لئے بھی کردار ادا کرے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کوآرڈینیشن کمیٹی کرے گی
پڑھیں:
تین سال کے جبر کے باوجود کوئی عمران خان کی مقبولیت کم نہیں کر سکا، فواد چودھری
سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی حیثیت کو مان کر آگے بڑھا جائے، ان مذاکرات میں مولانا فضل الرحمان اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ کے پی کے سے جو سینیٹر منتخب ہوئے ان پر کیا کیا الزامات ہیں۔ امیر مقام کے بیٹے کو سینٹر بنوانے کیلئے علی امین گنڈاپور کے پاوں پکڑ لیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے نکتہ چینی کی ہے کہ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی نے اپنے سینیٹرز بنوانے کیلئے اتحاد کیا، امیر لوگوں کو سینٹرز بنوانے کیلئے تمام جماعتیں متحد ہو جاتی ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو میں فواد چودھری نے کہا کہ اس موقعے کو استعمال کرکے تمام سیاسی ایشوز پر بات ہونی چاہئے، اس صورتحال کے بعد ہمارے پاس دو راستے ہیں، یا تو ہم تنقید کرتے ہیں، یا پھر اس موقع کو سیڑھی کے طور پر استعمال کرکے آگے بڑھیں۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اُن کی نظر میں پی ٹی آئی، مسلم لیگ نون، پی پی پی کو آگے بڑھنا چاہیے اور سیاسی جماعتوں کو مل کر اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔
فواد چودھری کے مطابق تین سال کے ظلم اور جبر کے باوجود کوئی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مقبولیت کو ختم نہیں کرسکا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت کو مان کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی حیثیت کو مان کر آگے بڑھا جائے، ان مذاکرات میں مولانا فضل الرحمان اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ کے پی کے سے جو سینیٹر منتخب ہوئے ان پر کیا کیا الزامات ہیں۔ امیر مقام کے بیٹے کو سینٹر بنوانے کیلئے علی امین گنڈاپور کے پاوں پکڑ لیتے ہیں۔