سندھ بلڈنگ، غیر قانونی تعمیرات پر تحقیقاتی اداروں کی چشم پوشی برقرار
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اے ڈی عاصم صدیقی ،ڈائریکٹر ڈیمالشن سجاد خان کا گٹھ جوڑ، نمائشی توڑ پھوڑ کا نیادھندا
 ناظم آباد نمبر 1میں درجنوں پلاٹوں پر نمائشی انہدامی کارروائیاں جاری، جرأت سروے
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ضلع وسطی میں تعیناتی کے بعد اے ڈی عاصم صدیقی نے نمائشی توڑ پھوڑ کا سلسلہ تیز کر دیا ہے ۔نمائشی انہدام کی آڑ میں خطیر رقوم کی بندر بانٹ کی جا رہی ہے اور بننے والی عمارتوں کی بنیادوں کو کمزور کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق اے ڈی عاصم صدیقی نے وسطی میں تعیناتی کے بعد ڈائریکٹر ڈیمالشن سجاد خان سے گٹھ جوڑ کرنے کے بعد نمائشی انہدامی کارروائیوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لاکھوں روپے وصولنے کے بعد نمائشی انہدامی کارروائی کی جاتی ہے اور کم نقصان پہنچایا جاتا ہے جبکہ کم پیسے دینے والی عمارتوں کو زیادہ نقصان پہنچایا جاتا ہے ۔جرأت سروے کے مطابق گزشتہ دنوں ناظم آباد نمبر 1 میں درجنوں پلاٹوں پر نمائشی انہدامی کارروائیاں کی گئیں جو پلاٹ درج ذیل ہیں 1A 2/38 1A 2/12D 4/141D 2/11 1D 3/11E 12/21E 8/101E 6/6 1F 6/51F 3/61G 9/111J 42/3۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اب کچھ ہی دنوں بعد مزید رقمیں بٹورنے کے بعد ان کمزور عمارتوں کو ازسرنو تعمیر کا اجازت نامہ جاری کر دیا جائے گا جو کہ انسانوں کے لئے وبال جان ہے جاری غیر قانونی امور پر تحقیقاتی اداروں کی چشم پوشی بدستور برقرار ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔
کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔