تارکین وطن اور گوانتاناموبے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ان لوگوں کو رکھنے کیلئے گوانتاناموبے کا انتخاب کرنے کی ایک واضح وجہ موجود ہے۔ امریکہ کے پاس قیدیوں کو رکھنے کیلئے جیلوں کی کمی نہیں ہے، لیکن وہ گوانتاناموبے میں کچھ قیدیوں کو رکھنے پر اس لیے اصرار کرتا ہے، کیونکہ یہاں پر امریکہ کے شہری انصاف کے قوانین نافذ نہیں ہوتے اور یہ جزیرہ امریکی نظام انصاف کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ یہاں پر امریکی فوجی ان قیدیوں کیساتھ جیسا چاہیں سلوک کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 11 ستمبر 2001ء کے حملوں میں مشکوک افراد کو اس جیل میں رکھا گیا تھا۔ تحریر: امیر علی ابوالفتاح
بدنام زمانہ گوانتانامو بے جیل میں کچھ غیر قانونی تارکین وطن کو منتقل کرنے کے پہلے مرحلے میں امریکی حکومت نے دس خطرناک غیر قانونی تارکین وطن کو اس جیل میں بھیجا ہے۔ امریکی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ایسے افراد کو جنوب مشرقی کیوبا میں واقع گوانتاناموبے کی جیل میں بھیجنے کے منصوبے کا یہ پہلا مرحلہ ہے۔ یاد رہے کہ اس جزیرے پر امریکیوں کا ایک بحری اڈہ ہے۔ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی محکمہ دفاع کو کہا گیا ہے کہ وہ گوانتاناموبے کی جیل کو 30,000 نئے قیدیوں کے لیے تیار کریں، تاکہ غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔ ٹرمپ نے امریکہ میں تمام غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور تمام غیر قانونی تارکین وطن کو امریکہ میں داخل ہونے سے روکنے کا وعدہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں، امریکی حکومت نے ان ممالک کو بھی خبردار کیا ہے، جہاں سے غیر قانونی تارکین وطن امریکہ داخل ہوتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ ممالک اپنے شہریوں کو امریکہ آنے سے روکنے کے لئے سکیورٹی اور سرحدی کنٹرول کو بہتر کریں اور اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں قبول کریں۔ کہا جارہا ہے کہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کو امریکہ سے ملک بدر نہیں کیا جائے گا بلکہ وہ اپنے ملکوں کو واپس جائیں گے۔ ٹرمپ انتظامیہ گوانتاناموبے میں کچھ لوگوں کو حراست میں لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ٹرمپ نے ان لوگوں کے بارے میں کہا ہے کہ ان میں سے کچھ اتنے برے ہیں کہ ہم انہیں رکھنے کے لیے ان کے اپنے ممالک پر بھروسہ نہیں کرسکتے، کیونکہ ہم جانتے کہ وہ پھر واپس آجائیں گے۔ اس خطرے کے پیش نظر ہم انہیں گوانتانامو بے بھیج رہے ہیں۔
ان لوگوں کو رکھنے کے لیے گوانتاناموبے کا انتخاب کرنے کی ایک واضح وجہ موجود ہے۔ امریکہ کے پاس قیدیوں کو رکھنے کے لیے جیلوں کی کمی نہیں ہے، لیکن وہ گوانتاناموبے میں کچھ قیدیوں کو رکھنے پر اس لیے اصرار کرتا ہے، کیونکہ یہاں پر امریکہ کے شہری انصاف کے قوانین نافذ نہیں ہوتے اور یہ جزیرہ امریکی نظام انصاف کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ یہاں پر امریکی فوجی ان قیدیوں کے ساتھ جیسا چاہیں سلوک کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 11 ستمبر 2001ء کے حملوں میں مشکوک افراد کو اس جیل میں رکھا گیا تھا۔ حراست میں لیے گئے ان افراد کو گوانتاناموبے میں انتہائی سخت پوچھ گچھ اور تشدد کے مرحلوں سے گزرنا پڑا۔
اس آزادی نے امریکی حکومت اور گوانتانامو نیول بیس پر قائم فوجی عدالت کے ججوں کو بھی اجازت دی کہ وہ بعض قیدیوں کو طویل عرصے تک قید میں رکھیں۔ ان کو بغیر کسی الزام کے جیل میں رکھا گیا۔ یہاں تک کہ بعض پر کوئی مقدمہ بھی نہیں چلایا گیا۔ ان میں سے کچھ 23 سال سے گوانتاناموبے میں قید ہیں۔ لیکن ابھی تک ان پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا ہے۔ گوانتاناموبے میں اس طرح کے قیدیوں کے ساتھ اب غیر قانونی تارکین وطن کو بھی گوانتاناموبے بھیجنے کی باتیں کی جا رہی ہیں، جس نے کئی خدشات کو جنم دیا ہے۔
کچھ مجرمانہ غیر قانونی تارکین وطن جو اتنے خطرناک ہیں کہ ان کے ساتھ سخت سلوک کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے، لیکن ٹرمپ تو گوانتاناموبے میں کم از کم 30,000 افراد کو رکھنا چاہتے ہیں۔ اس بات سے قطع نظر کہ امریکی بحریہ کے اس اڈے میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو سمیٹنے کی گنجائش ہوگی یا نہیں اور اس قید خانے کی مالی امداد کیسے کی جائے گی۔ تاہم اس بات کا خدشہ ہے کہ عام غیر قانونی تارکین وطن، یعنی عام لوگوں کو بھی گوانتاناموبے میں بھیجا جائے گا، جنہیں سخت حفاظتی دباؤ کا نشانہ بنایا جائے گا اور وہ کئی سالوں تک سلاخوں کے پیچھے پڑے رہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غیر قانونی تارکین وطن کو گوانتاناموبے میں قیدیوں کو رکھنے امریکی حکومت امریکہ کے افراد کو انصاف کے لوگوں کو جیل میں یہاں پر میں کچھ کے لیے کو بھی
پڑھیں:
پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، اسحاق ڈار
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہاہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، بھارت کے ساتھ مذاکرات بامعنی ہونے چاہئیں، پاکستان سیاسی گروپنگ یاکسی بلاک کاحصہ نہیں بننا چاہتا، چین سے اسلحہ خریدنے کا مقصد امریکہ سے تعلقات بگاڑنا نہیں، کسی ایک ملک کیساتھ تعلقات کو دوسرے ملک کی عینک سے نہیں دیکھتے، مقبوضہ کشمیر کو حق خودارایت دینا چاہیے، مقبوضہ کشمیر کا تنازع یواین چارٹر کے مطابق اب تک حل نہیں ہوا۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈارنے امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات مفید رہی، پاکستان امریکہ کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں، امریکی وزیرخارجہ سےملاقات میں مشترکہ شراکت داری پر زوردیا، پاکستان اورامریکہ کےتعلقات کثیرالجہتی ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کا کہناتھا کہ بین الاقوامی سطح پر حالات بدل رہے ہیں، عالمی معیشت دباؤ میں ہے، دہشت گردی اب بھی چیلنج ہے، پاکستان دہشت گردی کیخلاف نبردآزما ہے، پاکستان امن پسند ایٹمی ملک ہے، پاکستان میں میکرواکنامک استحکام آچکا ہے، پاکستان ذمہ دار ملک ہےاورامن چاہتاہے، پاکستان امریکہ سےبہت جلد تجارتی معاہدہ چاہتاہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا؟
نائب وزیراعظم کا کہناتھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر اہم تنازع ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، بھارت کے ساتھ مذاکرات بامعنی ہونے چاہئیں، پاکستان بھارت کے ساتھ ملکر دہشت گردی کیخلاف کام کرنے کو تیارہے، پاکستان نیوٹرل مقام پربھارت کیساتھ بات چیت کا منتظرہے، پاکستان کئی سال پہلے لشکر طیبہ کیخلاف کارروائی کر چکا ہے، بھارت دہشت گردی کا بہانہ بنا کر دنیا کو گمراہ کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے ، پاکستان خطےکی صورتحال کو نظر انداز نہیں کر سکتا، دوریاستی حل ہی امن کا واحد راستہ ہے۔ پاکستان سیاسی گروپنگ یاکسی بلاک کاحصہ نہیں بننا چاہتا، مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان چین اور امریکا کے درمیان پُل کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
چاند نظر نہیں آیا، یکم صفر اتوار کو ہوگی
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ چین سے اسلحہ خریدنے کا مقصد امریکہ سے تعلقات بگاڑنا نہیں، کسی ایک ملک کیساتھ تعلقات کو دوسرے ملک کی عینک سے نہیں دیکھتے،پاکستان امریکہ اور چین کے درمیان پُل کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے، پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدہ چند دن میں ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے 2014 میں 126 دن کا دھرنا دیا جس سے معیشت متاثر ہوئی، سانحہ9 مئی پر قانون اپنا راستہ لے گا، مقبول سیاسی لیڈر کا مطلب اسلحہ اُٹھانا یا قانون ہاتھ میں لینانہیں ہے ، جب آپ اسلحہ اُٹھا لیں تو مجھ جیسا مفاہمت پسند بھی کچھ نہیں کر سکتا، بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیسز سے موجودہ حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں ہے ، بانی پی ٹی آئی کیخلاف تمام مقدمات عدالتوں میں ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی دہائیوں سے امریکہ میں امریکی قانون کے تحت قیدہیں۔ان کا کہناتھا کہ ہم کسی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے نہ کسی کو کرنے دیں گے، پاکستان اپنے ہمسائے ممالک کے ساتھ کوئی تنازع نہیں چاہتا، افغان حکومت کو تسلیم کرنا روس کا اپنا فیصلہ ہے۔
انگلش بلے باز جو روٹ نے ٹیسٹ کرکٹ میں اہم اعزاز حاصل کرلیا
مزید :