Islam Times:
2025-04-25@11:55:59 GMT

تارکین وطن اور گوانتاناموبے

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

تارکین وطن اور گوانتاناموبے

اسلام ٹائمز: ان لوگوں کو رکھنے کیلئے گوانتاناموبے کا انتخاب کرنے کی ایک واضح وجہ موجود ہے۔ امریکہ کے پاس قیدیوں کو رکھنے کیلئے جیلوں کی کمی نہیں ہے، لیکن وہ گوانتاناموبے میں کچھ قیدیوں کو رکھنے پر اس لیے اصرار کرتا ہے، کیونکہ یہاں پر امریکہ کے شہری انصاف کے قوانین نافذ نہیں ہوتے اور یہ جزیرہ امریکی نظام انصاف کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ یہاں پر امریکی فوجی ان قیدیوں کیساتھ جیسا چاہیں سلوک کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 11 ستمبر 2001ء کے حملوں میں مشکوک افراد کو اس جیل میں رکھا گیا تھا۔ تحریر: امیر علی ابوالفتاح

بدنام زمانہ گوانتانامو بے جیل میں کچھ غیر قانونی تارکین وطن کو منتقل کرنے کے پہلے مرحلے میں امریکی حکومت نے دس خطرناک غیر قانونی تارکین وطن کو اس جیل میں بھیجا ہے۔ امریکی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ایسے افراد کو جنوب مشرقی کیوبا میں واقع گوانتاناموبے کی جیل میں بھیجنے کے منصوبے کا یہ پہلا مرحلہ ہے۔ یاد رہے کہ اس جزیرے پر امریکیوں کا ایک بحری اڈہ ہے۔ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی محکمہ دفاع کو کہا گیا ہے کہ وہ گوانتاناموبے کی جیل کو 30,000 نئے قیدیوں کے لیے تیار کریں، تاکہ غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔ ٹرمپ نے امریکہ میں تمام غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور تمام غیر قانونی تارکین وطن کو امریکہ میں داخل ہونے سے روکنے کا وعدہ کیا ہے۔

اس سلسلے میں، امریکی حکومت نے ان ممالک کو بھی خبردار کیا ہے، جہاں سے غیر قانونی تارکین وطن امریکہ داخل ہوتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ ممالک اپنے شہریوں کو امریکہ آنے سے روکنے کے لئے سکیورٹی اور سرحدی کنٹرول کو بہتر کریں اور اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں قبول کریں۔ کہا جارہا ہے کہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کو امریکہ سے ملک بدر نہیں کیا جائے گا بلکہ وہ اپنے ملکوں کو واپس جائیں گے۔ ٹرمپ انتظامیہ گوانتاناموبے میں کچھ لوگوں کو حراست میں لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ٹرمپ نے ان لوگوں کے بارے میں کہا ہے کہ ان میں سے کچھ اتنے برے ہیں کہ ہم انہیں رکھنے کے لیے ان کے اپنے ممالک پر بھروسہ نہیں کرسکتے، کیونکہ ہم جانتے کہ وہ پھر واپس آجائیں گے۔ اس خطرے کے پیش نظر ہم انہیں گوانتانامو بے بھیج رہے ہیں۔

ان لوگوں کو رکھنے کے لیے گوانتاناموبے کا انتخاب کرنے کی ایک واضح وجہ موجود ہے۔ امریکہ کے پاس قیدیوں کو رکھنے کے لیے جیلوں کی کمی نہیں ہے، لیکن وہ گوانتاناموبے میں کچھ قیدیوں کو رکھنے پر اس لیے اصرار کرتا ہے، کیونکہ یہاں پر امریکہ کے شہری انصاف کے قوانین نافذ نہیں ہوتے اور یہ جزیرہ امریکی نظام انصاف کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ یہاں پر امریکی فوجی ان قیدیوں کے ساتھ جیسا چاہیں  سلوک کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ  ہے کہ 11 ستمبر 2001ء کے حملوں میں مشکوک افراد کو اس جیل میں رکھا گیا تھا۔ حراست میں لیے گئے ان افراد کو گوانتاناموبے  میں انتہائی سخت پوچھ گچھ اور تشدد کے مرحلوں سے گزرنا پڑا۔

اس آزادی نے امریکی حکومت اور گوانتانامو نیول بیس پر قائم فوجی عدالت کے ججوں کو بھی اجازت دی کہ وہ بعض قیدیوں کو طویل عرصے تک قید میں رکھیں۔ ان کو بغیر کسی الزام کے جیل میں رکھا گیا۔ یہاں تک کہ بعض پر کوئی مقدمہ بھی نہیں چلایا گیا۔ ان میں سے کچھ 23 سال سے گوانتاناموبے میں قید ہیں۔ لیکن ابھی تک ان پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا ہے۔ گوانتاناموبے میں اس طرح کے قیدیوں کے ساتھ اب غیر قانونی تارکین وطن کو بھی گوانتاناموبے بھیجنے کی باتیں کی جا رہی ہیں، جس نے کئی خدشات کو جنم دیا ہے۔

کچھ مجرمانہ غیر قانونی تارکین وطن جو اتنے خطرناک ہیں کہ ان کے ساتھ سخت سلوک کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے، لیکن ٹرمپ تو گوانتاناموبے میں کم از کم 30,000 افراد کو رکھنا چاہتے ہیں۔ اس بات سے قطع نظر کہ امریکی بحریہ کے اس اڈے میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو سمیٹنے کی گنجائش ہوگی یا نہیں اور اس قید خانے کی مالی امداد کیسے کی جائے گی۔ تاہم اس بات کا خدشہ ہے کہ عام غیر قانونی تارکین وطن، یعنی عام لوگوں کو بھی گوانتاناموبے میں بھیجا جائے گا، جنہیں سخت حفاظتی دباؤ کا نشانہ بنایا جائے گا اور وہ کئی سالوں تک سلاخوں کے پیچھے پڑے رہیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غیر قانونی تارکین وطن کو گوانتاناموبے میں قیدیوں کو رکھنے امریکی حکومت امریکہ کے افراد کو انصاف کے لوگوں کو جیل میں یہاں پر میں کچھ کے لیے کو بھی

پڑھیں:

بالواسطہ مذاکرات میں پیشرفت امریکہ کی حقیقت پسندی پر منحصر ہے، ایران

مسقط میں تہران و واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے تیسرے دور کے موقع پر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ ان مذاکرات میں پیشرفت کے حصول کیلئے امریکہ کو نیک نیتی، سنجیدگی اور حقیقت پسندی کی ضرورت ہے! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے آج صبح صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں اعلان کیا ہے کہ وزیر خارجہ سید عباس عراقچی، امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں شرکت کے لئے آج شام مسقط کے لئے روانہ گے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ جمعے کی شام سفارتی و تکنیکی ماہرین کے وفد کی سربراہی میں امریکہ کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کے لئے عمان کے دارالحکومت پہنچیں گے۔ اسمعیل بقائی نے دونوں ممالک کے اعلی مذاکراتکاروں کی موجودگی میں تکنیکی ماہرین کی نشست کے انعقاد کے بارے دونوں فریقوں کے درمیان مفاہمت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ عمانی میزبان کی جانب سے بنائی گئی منصوبہ بندی اور ایران و امریکہ کے درمیان مفاہمت کی بنیاد پر، ماہرین کی ملاقاتیں اور وزیر خارجہ سید عباس عراقچی و امریکی صدر کے خصوصی نمائندے کے درمیان بالواسطہ بات چیت؛ ہفتے کے روز انجام پائے گی۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مذاکرات میں پیشرفت کو مد مقابل کی جانب سے خیر سگالی، سنجیدگی و حقیقت پسندی کے اظہار پر منحصر قرار دیا اور تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مذاکراتی وفد نے سابقہ ​​ریکارڈ و تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے ہر ایک قدم کو دوسرے فریق کے رویّے کے مطابق ایڈجسٹ کیا ہے جبکہ ایرانی عوام کے قانونی حقوق و مفادات کے حصول میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔

امریکی وزارت خارجہ کے مطابق ان مذاکرات کے آئندہ دور میں امریکی تکنیکی ٹیم کی سربراہی امریکی وزارت خارجہ میں پالیسی ڈائریکٹر مائیکل اینٹن (Michael Anton) کے پاس ہو گی جبکہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطی کے لئے ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکاف کی جانب سے انجام دی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • بالواسطہ مذاکرات میں پیشرفت امریکہ کی حقیقت پسندی پر منحصر ہے، ایران
  • ٹیرف جنگ کی بدولت امریکہ کے معاشی نقصانات کا آغاز ، چینی میڈیا
  • امریکہ نئے دلدل میں
  • امریکہ نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو دہشت گردی قرار دیدیا
  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ تارکینِ وطن کے حق میں بول پڑے
  • تعلیمی خودمختاری کیلئے ہارورڈ کی جدوجہد
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • امریکہ کے ساتھ معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ
  • امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، محمد اورنگزیب