ضلع کرم میں امدادی اشیاء کی قافلے پر فائرنگ، حالات کشیدہ، گاڑیوں کو روک لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) ضلع کرم میں امدادی اشیاء کے قافلے پر ایک بار پھر مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق ضلع کرم کے علاقے اوچت میں حملہ آوروں کی جانب سے 100 گاڑیوں پر مشتمل ٹرکوں کے قافلے پر فائرنگ کی گئی، علاقے سے گزرتے وقت فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق 7 مقامات سے حملہ آوروں نے قافلے پر فائرنگ کی اور گاڑیوں کو لوٹنا شروع کر دیا، اس دوران سکیورٹی فورسز کی جانب سے فوری ردعمل دیا گیا اور لوٹ مار میں ملوث عناصر پر گن شپ ہیلی کاپٹر کے ذریعے جوابی فائرنگ کی گئی۔
مستقبل میں مہنگائی مزید کم ہوگی: وزیراعظم شہباز شریف
لوئر کرم میں حالات کشیدہ ہونے پر قافلے کو ٹل کے مقام پر روک لیا گیا، حملہ آوروں کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
یاد رہے کہ 100 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ ٹل سے کرم کے لئے روانہ ہوا تھا۔
دوسری جانب ضلع کرم میں کوہاٹ امن معاہدے کے تحت متحارب فریقین کے بنکرز کے خاتمے کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق لوئر کرم اور اپر کرم میں موجود مورچوں کو مسمار کیا جا رہا ہے تاکہ علاقے میں پائیدار امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
 
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کی جانب سے فائرنگ کی قافلے پر
پڑھیں:
افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
افغانستان کے ہندوکش خطے میں رات کو آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
جرمن جیو فزیکل ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز شمالی افغانستان کے قصبے خُلم سے 30 کلومیٹر دور تھا۔
زلزلے کے شدید جھٹکوں نے شمالی افغانستان کے متعدد علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ مزار شریف سے عمارتوں میں دراڑیں پڑنے اور معمولی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق شہری گھروں سے نکل کر کھلی جگہوں میں دعائیں مانگتے رہے۔
زلزلے کے جھٹکے ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران تک محسوس کیے گئے، جبکہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی عمارتیں لرز اٹھیں۔ بھارت کے شمال مغربی سرحدی علاقے بھی زلزلے کی زد میں آئے۔
ریکٹر اسکیل پر 6.3 شدت کا یہ زلزلہ علاقے کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہندوکش ریجن میں زلزلہ خیز سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، جس سے بڑے زلزلے کے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں۔
اب تک کسی جانی نقصان کی مصدقہ اطلاعات نہیں ملیں، تاہم ریسکیو ٹیمیں الرٹ کر دی گئی ہیں اور مزار شریف سمیت متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کا عمل جاری ہے۔