وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے عالمی بینک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹرز کے وفد کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیرِاعظم شہباز شریف سے عالمی بینک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹرز کے وفد نے ملاقات کی، جس میں پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان شراکت داری، جاری ترقیاتی منصوبوں، اور معاشی اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیرِاعظم نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک اور پاکستان کی شراکت داری سات دہائیوں پر محیط ہے اور اس دوران عالمی بینک کے تعاون سے کئی بڑے منصوبے مکمل کیے گئے جنہوں نے ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان نے عالمی بینک کے ساتھ شراکت داری سے بے پناہ فوائد حاصل کیے ہیں۔ خاص طور پر 2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران عالمی بینک نے پاکستان میں متاثرہ افراد کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی بینک کے حالیہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت پاکستان میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے، جو ایک خوش آئند پیشرفت ہے۔
وزیرِاعظم نے وضاحت کی کہ اس سرمایہ کاری میں 20 ارب ڈالر صحت، تعلیم، نوجوانوں کی ترقی اور دیگر سماجی شعبوں میں خرچ کیے جائیں گے، جو ترقی کے ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔ علاوہ ازیں، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے تحت پاکستان کے نجی شعبے میں بھی 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، جس سے معیشت کو مزید تقویت ملے گی۔
انہوں نے عالمی بینک کی حکومت پاکستان کی پالیسیوں پر اعتماد کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ادارہ جاتی اور معاشی اصلاحات تیزی سے جاری ہیں اور ملکی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ تاہم، پائیدار ترقی کے لیے ابھی مزید سفر طے کرنا ہے۔
وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ ملکی برآمدات اور ترسیلاتِ زر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ شرح سود میں کمی کے باعث پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت کرپشن پر قابو پانے کے لیے نظام میں شفافیت لا رہی ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی اصلاحات میں ڈیجیٹائزیشن کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
بجلی کے شعبے کی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ ان اقدامات سے نہ صرف بجلی کی بلا تعطل فراہمی ممکن ہوگی بلکہ خسارے میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے ذریعے ملک میں سرمایہ کاری کے لیے پرکشش ماحول پیدا کیا گیا ہے، جو تمام اسٹیک ہولڈرز کی شراکت داری پر مبنی ایک منفرد نظام کے تحت کام کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت قرضوں پر انحصار کے بجائے سرمایہ کاری اور شراکت داری کو ترجیح دے رہی ہے۔
وفد کے شرکاء نے پاکستان میں جاری اصلاحاتی پروگرام پر عملدرآمد کی تعریف کی اور کہا کہ حکومتی اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں، جو معیشت کی بہتری کے لیے ایک خوش آئند قدم ہے۔ انہوں نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت میں معاشی اصلاحات کے تیزی سے جاری سفر کو سراہا۔
عالمی بینک کے 9 ایگزیکٹیو ڈائریکٹرز پاکستان کے دورے پر آئے ہیں، جو عالمی بینک میں دنیا کے مختلف ممالک کے پورٹ فولیوز کی نگرانی کرتے ہیں۔ ان کا مقصد پاکستان میں جاری معاشی ترقی کے منصوبوں اور سرمایہ کاری کے امکانات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔
اس اہم اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، احد خان چیمہ، سردار اویس خان لغاری، ڈاکٹر مصدق ملک، وزراء مملکت علی پرویز ملک، شزہ فاطمہ خواجہ، وزیرِاعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم، سینیٹر شیری رحمان، رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ، وزیرِاعظم کی نمائندہ برائے پولیو پروگرام عائشہ رضا فاروق اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عالمی بینک کے سرمایہ کاری پاکستان میں شراکت داری انہوں نے کہ حکومت کہا کہ رہی ہے کے لیے
پڑھیں:
امریکہ سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے، معدنیات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرینگے: وزیر خزانہ
واشنگٹن؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکہ کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کے حوالے سے اپنے انٹرویو میں اہم بیان دے دیا۔ عالمی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے، جلد ہی ایک سرکاری وفد امریکا جائے گا۔ ہم امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا سے مزید کپاس اور سویابین خریدنے کا خواہش مند ہے۔ اسی طرح غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے تاکہ امریکی مصنوعات کے لیے پاکستانی منڈیوں کے دروازے کھل سکیں۔ امریکی مصنوعات پر پاکستان میں کوئی غیر ضروری جانچ پڑتال یا رکاوٹیں ہیں تو اس کا جائزہ لینے کو بھی تیار ہیں۔ پاکستان میں امریکی فرموں کی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہیں گے۔ محمد اورنگزیب نے انٹرویو میں مزید کہا کہ خصوصی طور پر کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ پاکستان معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کا خواہش مند ہے۔ ترقی کے سفر میں سرمائے کے حصول کے لیے عالمی مالیاتی منڈیوں سے رجوع کریں گے۔ وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات، سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے بہار اجلاس 2025ء کے موقع پر امریکی محکمہ خزانہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری، مسٹر رابرٹ کیپروتھ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے انہیں پاکستان کی معاشی صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ٹیکس، توانائی، نجکاری، سرکاری اداروں، پنشن اور قرضوں کے انتظام کے شعبوں میں جاری اصلاحات کو اجاگر کیا۔ وزیر خزانہ نے ورلڈ بینک کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی مدد سے پاکستان کے آبادی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے مسائل سے نمٹنے پر بات چیت ہوئی۔ امریکی کاروباری شخصیات اور رہنماؤں کے ساتھ ظہرانے پر ملاقات کی۔ یہ ملاقات یو ایس پاکستان بزنس کونسل کے تعاون سے یو ایس چیمبر آف کامرس میں منعقد ہوئی۔ ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے شرکاء کو پاکستان کے بہتر ہوتے معاشی اشاریوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے ٹیکس نظام، توانائی، سرکاری ملکیتی اداروں اور نجکاری کے شعبوں میں جاری اصلاحات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے علاقائی تجارت اور منڈیوں اور مختلف معاشی شعبوں کے تنوع کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں شرکت پر امریکی وفد کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے معدنیات کے شعبے میں امریکہ کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے ورلڈ بینک گروپ کے صدر مسٹر اجے بانگا سے ایک نہایت مفید ملاقات کی۔ بعد ازاں، وزیر خزانہ نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کی ریجنل وائس پریزیڈنٹ ہیلا شیخ روحو سے ملاقات کی اور نجی شعبے کی اصلاحات، توانائی کی منتقلی، بلدیاتی مالیاتی نظام کی بہتری اور مکمل روزگار کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور بلوچستان میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ مائن منصوبے کے لیے 2.5 ارب ڈالر کی قرض فنانسنگ کے اہم کردار کو سراہا۔ عالمی بنک اور آئی ایم ایف کا واشنگٹن میں سالانہ اجلاس میں جی 24 وزرائے خزانہ اور گورنرز نے اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نے جی 24 کے دوسرے وائس چیئرمین کی حیثیت سے خطاب کیا۔ وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ نے پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام، بنکاری شعبے کی مضبوط بحالی سے آگاہ کیا۔ انہوں نے علاقائی تجارتی راہداریوں، تجارتی معاملہ میں اضافے، تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ مباحثہ بھی ہوا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ریونیو میں درمیانی مدت میں اضافہ کے موضوع پر مباحثہ میں شرکت کی۔ وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ نے ٹیکس کو وسیع اور گہرا کرنے اقدامات کو اجاگر کیا۔ وزیر خزانہ نے زراعت اور رئیل اسٹیٹ میں شمولیت بڑھانے پر بھی بات کی۔ وزیر خزانہ نے ریٹیل اور ہول سیل ٹیکس میں شمولیت بڑھانے پر بات کی۔ وزیر خزانہ نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے آڈٹس بڑھانے کے اقدامات کو بھی اجاگر کیا۔ وزیر خزانہ نے ایف بی آر کو ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید بنانے کے اقدامات کو اجاگر کیا۔