پشاور:

پختونخوا کابینہ کے فیصلے کے تحت کرم روڈ کی سکیورٹی کے لیے خصوصی فورس  کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، جس کے لیے 407 اہل کار بھرتی کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
 

وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں کابینہ کو ضلع کرم  میں پائیدار امن کے لیے صوبائی حکومت کے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

یہ خبر بھی پڑھیں: کرم میں قافلے پر ایک بار پھر حملہ، شدید فائرنگ،امدادی گاڑیوں میں لوٹ مار

بریفنگ میں بتایا گیا کہ پچھلے سال اکتوبر سے کرم میں بدامنی کے مختلف واقعات میں 189 افراد جاں بحق ہوئے، کرم میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے صوبائی حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں امن معاہدہ طے پایا اور علاقے میں اشیائے ضروریہ کی دستیابی کے لیے اب تک 718 گاڑیوں پر مشتمل نو قافلے بھیجے گئے ہیں۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت علاقے میں اشیائے ضروریہ کی کوئی قلت نہیں،  وزیر اعلیٰ کی خصوصی ہدایت پر کرم کے لیے صوبائی حکومت کی ہیلی سروس شروع کی گئی اور اب تک کرم کے لیے صوبائی حکومت کے 2ہیلی کاپٹرز کی 153 پروازوں کے ذریعے تقریباً 4 ہزار افراد کو ائیر ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی گئی۔

مزید پڑھیں: کرم کے لیے 120 گاڑیوں پر مشتمل اشیائے خور و نوش کا نیا قافلہ روانہ

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضروری ادویات کی قلت دُور کرنے کے لیے اب تک 19 ہزار کلوگرام ادویات کرم پہنچائی گئیں ہیں،  کابینہ کے فیصلے اور امن معاہدے کے تحت کرم میں بنکرز کو مسمار کرنے پر بھی کام جاری ہے اور اب تک 151 بنکرز کو مسمار کیا جا چکا ہے۔ 23 مارچ تک علاقے میں قائم تمام بنکرز کو مسمار کرنے کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں کرم روڈ کی سکیورٹی کے لیے خصوصی فورس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے عارضی اور مستقل سکیورٹی پوسٹیں قائم کرنے پر کام جاری ہے۔ مجموعی طور پر کرم روڈ پر 120 سکیورٹی پوسٹیں قائم کی جائیں گی۔

وزیراعلیٰ کو دی گئی بریفنگ کے مطابق صوبائی کابینہ نے ان سکیورٹی پوسٹوں پر تعیناتی کے لیے 407 اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ان سکیورٹی پوسٹوں کو 764 ملین روپے مالیت کے ضروری سازو سامان فراہم کیے جائیں گے۔ تباہ شدہ بگن بازار کی بحالی پر 48 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے صوبائی حکومت کابینہ کے کرم روڈ کرنے کی

پڑھیں:

علامہ مقصود ڈومکی کی ڈی سی جیکب آباد سے ملاقات، محرم سے متعلق گفتگو

ڈی سی جیکب آباد سے ملاقات کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ رضاکار اور اسکاؤٹس حسب روایت پولیس و رینجرز کیساتھ عزاداری کے پروگراموں میں مکمل تعاون کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر جیکب آباد نواب سمیر حسین لغاری سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں ضلع میں امن و امان کی صورتحال، محرم الحرام کی آمد اور عزاداری کے اجتماعات کے سکیورٹی انتظامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد میں مجلس وحدت مسلمین ضلع جیکب آباد کے صدر نذیر حسین جعفری، صدر یوتھ ونگ سید کامران علی شاہ، مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی، آل ڈومکی اتحاد کے وائس چیئرمین حاجی شاہ مراد ڈومکی، مظفر علی ٹالانی، زوار غلام مصطفی، جعفریہ الائنس کے ڈویژن جنرل سیکرٹری شاہنواز جعفری اور دیگر ذمہ داران شامل تھے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ضلع جیکب آباد میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال تشویشناک ہے۔ نوجوانوں سے موٹر سائیکل اور موبائل فون چھینے جا رہے ہیں۔ ماہ محرم سے قبل مؤثر سکیورٹی اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ عوام خصوصاً عزادار خود کو محفوظ محسوس کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رضاکار اور اسکاؤٹس حسب روایت پولیس و رینجرز کے ساتھ عزاداری کے پروگراموں میں مکمل تعاون کریں گے۔ پولیس ہیڈکوارٹر میں حسب روایت اسکاؤٹس کے لئے پروگرام ہر سال کی طرح اس سال بھی پولیس کی زیرنگرانی رکھا جائے۔ خواتین کی مجالس عزاء میں سکیورٹی کے لئے لیڈیز پولیس کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔ محکمہ پولیس مزید لیڈی کانسٹیبلز بھرتی کرے تاکہ خواتین کے اجتماعات میں مؤثر سکیورٹی فراہم کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ضریح پاک امام حسین علیہ السلام کے حوالے سے سابق ڈپٹی کمشنر کا تحریری وعدہ تھا، اس پر عمل درآمد کیا جائے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مجلس وحدت مسلمین ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ مکمل تعاون پر یقین رکھتی ہے۔ قیام امن ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نواب سمیر حسین لغاری نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور عوام کا باہمی تعاون ہی ضلع میں امن و امان کی ضمانت ہے۔ تحصیل اور سب ڈویژن کی سطح پر تمام ذمہ داران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بانیان مجالس، عزاداروں اور دینی تنظیموں کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھیں۔ انتظامیہ عزاداری کے اجتماعات کی سکیورٹی اور دیگر انتظامات کو یقینی بنانے کے لئے عزاداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • مالی سال2025-26 کیلئے 3451.87 ارب روپے کا بجٹ، سندھ کابینہ نے منظوری دیدی
  • خیبرپختونخوا کا آئندہ مالی سال کیلیے بجٹ آج پیش کیا جائے گا
  • کے پی حکومت نے صوبائی بجٹ بانی پی ٹی آئی کی مشاورت سے مشروط کردیا
  • علامہ مقصود ڈومکی کی ڈی سی جیکب آباد سے ملاقات، محرم سے متعلق گفتگو
  • مرحومین کے کوٹہ پر بھرتی ہونے والوں کیلئے خوشخبری، فوری مستقل کرنے کا فیصلہ
  • پاک وزڈم ہائوس کے قیام کی تجویز
  • بلوچستان کا بجٹ 16 جون کو پیش ہونیکا امکان، کابینہ اجلاس طلب
  • بلوچستان حکومت کی کلائمیٹ چینج فنڈ قائم کرنے کی منظوری
  • صوبائی حکومت نے عمران خان سے مشاورت کے بغیر خیبرپختونخوا کا بجٹ پیش کرنے کی تیاری کرلی
  • پنجاب حکومت نےبجٹ پیش کرنے کی تاریخ تبدیل کردی