بورڈ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی رائے میں واضح کیا گیا کہ علمائے کرام نے پہلے بھی شرعی تعلیمات کی روشنی میں امن وامان کے قیام کے لیے بہترین کردار ادا کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء بورڈ کے پی نے خیبر پختونخوا حکومت کی امارت اسلامی افغانستان سے مذاکرات کی تجویز سے اتفاق کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ علماء بورڈ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی رائے میں واضح کیا گیا کہ علمائے کرام نے پہلے بھی شرعی تعلیمات کی روشنی میں امن وامان کے قیام کے لیے بہترین کردار ادا کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے، یہ ملک اور صوبہ ہم سب کا ہے، ہر شعبہ اور مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ متحدہ علماء بورڈ کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ امن و امان اور مذاکرات کے بغیر خوشحال معاشرتی زندگی ممکن نہیں، پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے لازم و ملزوم ہے، دونوں ممالک پر ایک دوسرے کے نظریات، سرحدات اور روایات کی حفاظت ضروری ہے۔

متحدہ علمائے بورڈ کی جانب سے کہا گیا کہ اکابرین امارات اسلامی سے امید کرتے ہیں کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، اکابرین امارات اسلامی پاکستان کے دشمن کو اپنا دشمن سمجھیں، پاکستان بھی اسی طرز عمل کا مظاہرہ کرے جس سے دوطرفہ امن کا قیام ممکن ہوپائے گا، ضلع کرم اور خیبر پختونخوا کے مختلف حصوں میں جاری کشیدگی اور بدامنی ہم سب کے لیے چیلنج اور لمحہ فکری ہے۔ علما بورڈ نے مزید کہا کہ حالیہ مشاورتی اقدام قیام امن کے لیے سنگ میل ثابت اور کرم کا مسئلہ بھی اس سے مستقل طور پر حل ہوجائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: متحدہ علماء بورڈ بورڈ کی جانب سے کے لیے

پڑھیں:

آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

(جاری ہے)

یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔

فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

وولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔

'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔

عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟
  • کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
  • افغانستان سے مذاکرات میں کے پی کو بھی شامل کیا جائے، علی امین گنڈا پور
  • حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
  • لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر  پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان
  • وفاق سے 700 ارب ملنے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت قیام امن میں ناکام ہے، فیصل کریم کنڈی
  • کوہاٹ، امامیہ علماء کونسل کے زیراہتمام برسی امام خمینی
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی