متحدہ علماء بورڈ کا کے پی حکومت کی افغانستان سے مذاکرات کی تجویز سے اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
بورڈ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی رائے میں واضح کیا گیا کہ علمائے کرام نے پہلے بھی شرعی تعلیمات کی روشنی میں امن وامان کے قیام کے لیے بہترین کردار ادا کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء بورڈ کے پی نے خیبر پختونخوا حکومت کی امارت اسلامی افغانستان سے مذاکرات کی تجویز سے اتفاق کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ علماء بورڈ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی رائے میں واضح کیا گیا کہ علمائے کرام نے پہلے بھی شرعی تعلیمات کی روشنی میں امن وامان کے قیام کے لیے بہترین کردار ادا کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے، یہ ملک اور صوبہ ہم سب کا ہے، ہر شعبہ اور مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ متحدہ علماء بورڈ کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ امن و امان اور مذاکرات کے بغیر خوشحال معاشرتی زندگی ممکن نہیں، پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے لازم و ملزوم ہے، دونوں ممالک پر ایک دوسرے کے نظریات، سرحدات اور روایات کی حفاظت ضروری ہے۔
متحدہ علمائے بورڈ کی جانب سے کہا گیا کہ اکابرین امارات اسلامی سے امید کرتے ہیں کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، اکابرین امارات اسلامی پاکستان کے دشمن کو اپنا دشمن سمجھیں، پاکستان بھی اسی طرز عمل کا مظاہرہ کرے جس سے دوطرفہ امن کا قیام ممکن ہوپائے گا، ضلع کرم اور خیبر پختونخوا کے مختلف حصوں میں جاری کشیدگی اور بدامنی ہم سب کے لیے چیلنج اور لمحہ فکری ہے۔ علما بورڈ نے مزید کہا کہ حالیہ مشاورتی اقدام قیام امن کے لیے سنگ میل ثابت اور کرم کا مسئلہ بھی اس سے مستقل طور پر حل ہوجائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: متحدہ علماء بورڈ بورڈ کی جانب سے کے لیے
پڑھیں:
سماجی ترقی و غربت کے خاتمے پر عالمی اتفاق، دوحہ سیاسی اعلامیہ منظور
دنیا بھر میں بڑھتے جغرافیائی تنازعات اور معاشی عدم مساوات کے پس منظر میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری سماجی ترقی پر دوسری عالمی سربراہی کانفرنس کے دوران عالمی رہنماؤں نے ’دوحہ سیاسی اعلامیہ‘ کی متفقہ منظوری دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: صدر زرداری کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات، خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور
یہ اعلامیہ منصفانہ، پائیدار اور شمولیتی معاشروں کی تشکیل کے لیے عالمی عزم کی نئی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
اعلامیے کی منظوری کے ساتھ ہی حکومتوں نے عہد کیا کہ وہ غربت کے خاتمے، باعزت روزگار کے مواقع کے فروغ، امتیاز کے خاتمے، سماجی تحفظ کی توسیع اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس عملی اقدامات کریں گی۔
اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سماجی ترقی نہ صرف اخلاقی ذمے داری ہے بلکہ امن، استحکام اور پائیدار ترقی کی بنیادی شرط بھی ہے۔
کانفرنس میں عالمی قیادت کی بھرپور شرکتکانفرنس میں 40 سے زائد سربراہان مملکت و حکومت، 170 سے زیادہ وزارتی نمائندے، بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان، سول سوسائٹی، نوجوان رہنماؤں اور ماہرین سمیت 14 ہزار سے زائد شرکا شریک ہیں۔
اعلامیے کی نمایاں نکاتدوحہ اعلامیہ سنہ 1995 کے کوپن ہیگن اعلامیے اور پائیدار ترقی کے ایجنڈا 2030 کے تسلسل میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ سماجی ترقی کے 3بنیادی ستونوں غربت کا خاتمہ، مکمل و پیداواری روزگار اور سب کے لیے باعزت کام پر مبنی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ سماجی انصاف، امن، سلامتی اور انسانی حقوق ایک دوسرے سے گہرا تعلق رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیے: غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ رہا ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
اس میں موسمیاتی تبدیلی پر ہنگامی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کو اولین ترجیح قرار دیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں ادیس ابابا ایکشن ایجنڈا کو پائیدار ترقی کے فریم ورک کا لازمی جزو قرار دیتے ہوئے مضبوط اور نمائندہ عالمی اداروں کے قیام کی اپیل بھی کی گئی ہے۔
اعلامیے پر عمل درآمد کی نگرانی اقوام متحدہ کا سماجی ترقیاتی کمیشن کرے گا۔
’ترقی کا بوسٹر شاٹ‘: اقوام متحدہ کے سربراہ کا پیغاماقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اجلاس سے خطاب میں خبردار کیا کہ پائیدار ترقی کے اہداف پر پیشرفت انتہائی سست ہے۔ ان کے بقول دوحہ اعلامیہ ترقی کے لیے ایک بوسٹر شاٹ ہے جو سماجی تحفظ کے دائرے کو وسیع، صحت و تعلیم تک مساوی رسائی یقینی، اور ڈیجیٹل خلا کم کرنے میں مدد دے گا۔
انہوں نے عالمی مالیاتی نظام میں فوری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کے بوجھ اور موسمیاتی مالیات کی غیر منصفانہ تقسیم سے نجات دلانا ناگزیر ہے۔
’کوئی پیچھے نہ رہ جائے‘، جنرل اسمبلی کی صدر کا پیغاماعلامیے کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر اینالینا بیئربوک نے کہا کہ عالمی برادری کو یقینی بنانا ہوگا کہ ترقی کی دوڑ میں ’کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بے روزگاری اور انتہائی غربت میں کمی آئی ہے مگر عدم مساوات بدستور گہری ہے جس کا سب سے زیادہ اثر خواتین اور نوجوانوں پر پڑ رہا ہے۔
ان کے مطابق صرف معاشی ترقی کافی نہیں، بلکہ موسمیاتی تبدیلی، آبادی کے دباؤ اور تنازعات سے نمٹنے کے لیے جامع اور مربوط حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پہنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے 17 اہداف ایک دوسرے سے منسلک ہیں، ایک شعبے میں پیشرفت دوسرے شعبوں میں بہتری کا باعث بنتی ہے اور انسانی سلامتی ہی عالمی سلامتی کی بنیاد ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں