اوچت، مندوری سمیت کرم کے کئی علاقوں کو شرپسندوں سے پاک کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
فائل فوٹو۔
کرم کے اوچت، مندوری اور دیگر علاقوں کو شرپسندوں سے پاک کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت کرم کے معاملے پر اجلاس ہوا، جس میں چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
ترجمان کے پی حکومت کے مطابق متعلقہ حکام کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو آج کے ناخوشگوار واقعے پر بریفنگ دی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے گاڑیوں کے قافلوں پر فائرنگ اور لوٹ مار کے واقعات کی مذمت کی۔ اجلاس میں کرم کے علاقے اوچت، مندوری اور دیگر علاقوں کو شرپسندوں سے پاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ترجمان صوبائی حکومت کے مطابق متعلقہ حکام کو ان علاقوں میں موجود شرپسندوں کے خلاف بلاتفریق سخت کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی گئی۔
ترجمان نے کہا کہ شرپسندوں کے خلاف موثر کارروائیوں کےلیے ان مقامات سے آبادی کو نکالا جائے گا، مقدمات میں نامزد ملزمان کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
ترجمان نے کہا کہ صوبائی حکومت آج کے واقعے کو انتہائی تشویش کی نظر سے دیکھتی ہے، علاقہ عمائدین اور مقامی لوگ ان علاقوں میں موجود شرپسندوں کو سزا دلوانے کےلیے حکومت کے حوالے کریں۔
یہ بھی پڑھیے کرم میں قیامِ امن حکومت کی اولین ترجیح ہے: شہاب علی شاہ کرم: اسلحے کی حوالگی پر اتفاق نہ ہو سکا کرم کے علاقہ بگن سے بڑی تعداد میں غیرقانونی ہتھیار برآمدانھوں نے کہا کہ علاقے کی امن کمیٹیاں اپنے علاقوں میں شرپسندوں کو اس طرح کی کارروائیوں سے باز رکھنے میں ناکام رہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اب حکومت ان علاقوں میں امن دشمن عناصر اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھر پور کارروائی عمل میں لائے گی۔ علاقے میں موجود شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کے لئے سول انتظامیہ اور پولیس کو لیڈ رول دیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کرم میں امن کی بحالی کے عمل میں سیاسی قیادت اور منتخب عوامی نمائندوں کو کھل کر سامنے آنا ہوگا، کرم کے معاملے پر منفی پروپیگنڈے کا موثر اور بروقت جواب دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علاقوں میں نے کہا کہ کے خلاف کرم کے
پڑھیں:
امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں‘ طالبان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-13
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک )افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، یہ عمل افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔افغان خبر رساں ادارے کو انٹریو میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ترجمان طالبان نے بتایا یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ ڈرونز پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں، یہ ناقابلِ قبول ہے۔انہوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قابض ہونے کے خواہاں تھے اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں، ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں اور خطے میں کسی غلط عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔استنبول مذاکرات سے متعلق انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دوحا اور استنبول کی ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد کے بقول طالبان وفد نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جاتی اور پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود دیکھنا ہوں گے۔خیال رہے کہ پیر کو پاک فوج کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔