رواں سال 10سے زائد، آئندہ 4سال میں 50 سرکاری ادروں کی نجکاری کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیراقتصادی اموراحدچیمہ سےعالمی بینک کے وفد نے الگ الگ ملاقات کی ، احسن اقبال نے پاکستان کودرہیش معاشی چیلنجز اور مستقبل کےایجنڈے سےآگاہ کیا ۔ احد چیمہ نے بتایا رواں سال دس سے زائد سرکاری اداروں کی نجکاری کا ہدف ہے ۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزیر منصوبہ بندی سے ورلڈ بینک وفد کی ملاقات میں پائیدارمعاشی ترقی کیلئےحکومتی اقدامات پرتبادلہ خیال کیا گیا ۔ عالمی بینک کے وفد کواڑان پاکستان اور فائیوایز نیشنل ٹرانسفارمیشن پلان پربریفنگ دی گئی ۔ احسن اقبال نے برآمدات پرمبنی ترقی، توانائی، ماحولیات اور ایکویٹی کو ترجیح قراردیا ۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اقتصادی امور احد چیمہ سے ملاقات کے جاری اعلامیے کے مطابق احد چیمہ نے بتایا سرکاری اداروں کی مرحلہ وار نجکاری ہوگی۔ پہلے مرحلے میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور دوسرے مرحلے میں پی آئی اے سمیت دیگر اداروں کی نجکاری کی جائے گی ۔ جبکہ آئندہ چار میں پچاس سرکاری اداروں کی نجکاری کا منصوبہ ہے ۔
وفاقی وزیر احد چیمہ نے عالمی بینک کے ساتھ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پرعملدرآمد یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا اور کہا ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ کیلئےتحقیق اور ماڈلز کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ آئی ٹی اوردیگرشعبوں میں نوجوانوں،خواتین کی تربیت کے پروگرامزجاری ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی نجکاری اداروں کی احد چیمہ
پڑھیں:
گرین لائن کا دوسرا مرحلہ ایک سال میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال
وفاقی وزیر نے کہا کہ کے فور پانی کا منصوبہ، جو ابتدا میں وفاقی اور صوبائی حکومت کا مشترکہ منصوبہ تھا 25 ارب روپے کی لاگت سے، اب مکمل طور پر وفاقی حکومت فنڈ کر رہی ہے، ہم تمام بڑے انفراسٹرکچر منصوبوں جیسے کے فور، این 25 اور کراچی حیدرآباد موٹروے کو ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کراچی میں گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کے بریفنگ سائٹ کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ بی آر ٹی کی ترقی شہر کے تاریخی ورثے اور ثقافتی ڈھانچے کو نقصان پہنچائے بغیر کی جائے۔ وزیر کو کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی جانب سے این او سی کے اجرا، سروس روڈ کی منتقلی، کے ایم سی کی 12 انچ پانی کی لائن کی منتقلی اور نالوں سے متعلق امور پر تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی انفراسٹرکچر منہدم ہوگا اسے دوبارہ تعمیر کیا جائے گا اور اس منصوبے کی مثر تکمیل کے لیے کے ڈبلیو ایس بی، کے ایم سی، پی آئی ڈی سی ایل اور دیگر متعلقہ اداروں کے درمیان قریبی رابطہ اور ہم آہنگی ضروری ہے۔
 
 پراجیکٹ کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے بتایا کہ سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے 29 ارب روپے مالیت کا گرین لائن کا پہلا مرحلہ کراچی کے عوام کے لیے تحفے کے طور پر دیا، جبکہ دوسرا مرحلہ جو وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے تحفہ ہے  1.8 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی لاگت تقریبا 5.5 ارب روپے ہے، یہ منصوبہ کچھ عرصے سے عدالتی کارروائیوں کے باعث رکا ہوا تھا جو اب حل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیرِاعلی سندھ نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور وہ کے ایم سی کے تحفظات کے ازالے کے لیے میئر کراچی سے مشاورت کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل ہو تاکہ کراچی کے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جا سکیں۔