حیدرآباد:واٹڑ اینڈ سیوریج کے ملازمین تنخواہوں سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)مہران ورکرز یونین واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن حیدرآباد کی جانب سے ملازمین کو12ماہ کی تنخواہیں اور پنشنز کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاجی تحریک کے دوسرے مرحلہ میں پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کرکے احتجاجی دھرنا دیا گیا،دھرنا میں واسا انتظامیہ کے راہ راست پر آنے کے لیے آیت کریمہ کا ورد بھی کیا گیا،دھرنا میں واسا کے حاضر سروس ملازمین ، ریٹائرڈ ملازمین اور فوتی ملازمین کے ورثا نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے یونین صدر آفتاب لاڑک اور جنرل سیکرٹری محمد اسلم عباسی نے سی بی اے مزدور یونین کی جانب سے مہران ورکرز یونین کی جاری احتجاجی تحریک کی حمایت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ادارے کی انتظامیہ کی بے حسی کی انتہا ہوگئی ہے، بارہ ماہ کی تنخواہ اور پنشنز سے محروم واسا ملازمین اور پنشنرز کے خاندان فاقہ کشی کی حالت میں کسمپرسی کی زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں اور اگلے انتہائی احتجاجی مرحلہ میں ہم شہر کا فراہمی و نکاسی کا نظام بند کرنے پر مجبور ہوںگے جس کے نتائج کی تمام تر ذمے دار ادارے کی انتظامیہ ہوگی۔دوسری طرف گورنمنٹ آف سندھ بھی اپنے اداروں کے ذمہ واسا کے فراہمی و نکاسی آب کی واجب الادا رقوم جاری کرنے میں تاخیری حربے استعمال کررہی ہے۔لہٰذاہم گورنمنٹ آف سندھ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ واسا کیلیے جولائی 2024ء سے مارچ 2025ء تک کی رقوم کا فوری اجرا کرے ۔ احتجاجی دھرنا سے چیئرمین ارشاد علی،ولیم نذیر، راجا خان پالاری،قاسم انصاری،رشید شیخ،عاشق قنبرانی ،خالد عثمانی،رفاق راجپوت،میر محمدملاح، ریحان علی اوررضوان راجپوت ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ میں فوجی کارروائیاں حد سے تجاوز کر گئیں؛ یورپی یونین
اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود غزہ کے بڑے حصے پر قبضے کے لیے بے رحمانہ فوجی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس پر نیتن یاہو کے حامی بھی بول پڑے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین نے غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تازہ فوجی کارروائیوں نے تمام حدیں پار کرلی ہیں۔
یورپی یونین کے ایک اعلیٰ سفارتکار کایا کالاس نے مزید کہا کہ حماس سے لڑنے کے لیے جتنی فوجی طاقت اور کارروائیاں درکار ہیں۔ اسرائیل اس سے تجاوز کر رہا ہے۔
یورپی یونین کے سفارتکار کایا کالاس نے امریکا اور اسرائیل کے حمایت یافتہ نئے امدادی نظام پر بھی تنقید کی جو اقوام متحدہ اور دیگر انسانی امدادی تنظیموں کو نظرانداز کرکے امداد تقسیم کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم انسانی امداد کی نجکاری کی حمایت نہیں کرتے۔ انسانی امداد کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ غزہ میں لوگوں کی تکلیف ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔
کایا کالاس نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ وہ 23 جون کو برسلز میں ہونے والے یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں "متبادل آپشنز" پیش کریں گی۔
یورپی یونین کے سفارت کار کایا کالاس نے مزید کہا کہ یورپی یونین غزہ کو سب سے زیادہ امداد فراہم کرنے والوں میں شامل ہے لیکن اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث یہ امداد فلسطینی عوام تک نہیں پہنچ رہی۔
اسی طرح یورپی کمیشن کی صدر اورسولا وان ڈیر لیئن نے بھی غزہ کے رہائشی عمارتوں اور اسپتالوں پر اسرائیلی حملوں کو قابل نفرت اور غیر متناسب قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ یورپی یونین کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب صیہونی ریاست کے زبردست حامی ملک جرمنی نے بھی اسرائیل کو پہلی بار کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
جرمنی کے نئے چانسلر فریڈرک مرز نے کہا تھا کہ مجھے اب اسرائیل کے جنگی مقاصد سمجھ نہیں آ رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر شہری آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جسے کسی طرح جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔
اس سے قبل برطانیہ بھی غزہ پر اسرائیل کے تازہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے صیہونی ریاست کے ساتھ اپنے تجارتی مذاکرات کو معطل کرچکا ہے۔
برطانیہ کے ساتھ ہی فرانس اور کینیڈا نے بھی اسرائیل کی غزہ پر بلاجواز وحشیانہ بمباری کو حد سے تجاوز قرار دیا تھا۔
جنگ بندی کے باوجود وحشیانہ بمباری میں اتنے بڑے پیمانے پر معصوم شہریوں کی جانی اور مالی نقصان پر اسرائیل کے حامی ممالک بھی مذمت پر مجبور ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ غزہ میں مارچ میں جنگ کے دوبارہ آغاز کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 3 ہزار 924 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں اکثریت معصوم شہریوں کی ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا جس میں 1500 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے جب کہ 251 کو یرغمال بناکر غزہ لایا گیا تھا۔
جس کے بعد سے غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری ہیں جن میں 55 ہزار سے زائد بچے، خواتین، بزرگ اور جوان شہید ہوچکے ہیں جب کہ ڈیڑھ لاکھ کے قریب زخمی ہیں۔
غزہ میں حماس کی قیادت کو بھی ختم کردیا گیا جب کہ لبنان اور شام سے مدد کرنے والی حزب اللہ کے رہنماؤں کو بھی قتل کیا گیا۔