معروف پاکستانی اداکارہ زارا نور عباس اور اداکار عمران عباس نے انڈسٹری میں اپنی سادگی کے راز سے پردہ اٹھا دیا۔

زارا نور عباس اور عمران عباس نے ایک پروگرام میں شرکت کی جس میں دونوں فنکاروں نے شوبز انڈسٹری کی چمک دمک کے باوجود اپنی اصل شخصیت کو برقرار رکھنے کے بارے میں گفتگو کی۔

زارا نور عباس نے بتایا کہ میں جیسی ہوں ویسے ہی رہتی ہوں، انڈسٹری میں لوگ آپ کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، چیزیں کافی حد تک بناوٹی ہوتی ہیں اور لوگ اس کے مطابق آپ کو ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن میں نے اس سے دوری اختیار کی اور خود پر اعتماد برقرار رکھا ہے۔

عمران عباس نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ میں نے عوام اور ماحول کے مطابق جدوجہد کرنی چھوڑ دی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بہت سے اچھے ڈراموں میں کام کرنے کے باوجود سوشل میڈیا پر لوگوں کی رائے لمحوں میں بدل سکتی ہے، لہٰذا میں صرف اپنے کام پر توجہ دیتا ہوں اور اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ لوگ کیا سوچتے ہیں۔

عمران عباس نے بتایا کہ مجھے اداکاری کے دوران اپنی آواز تبدیل کرنے جیسے مشورے دیے گئے، لیکن میں اپنی اصل شخصیت میں ہی راحت محسوس کرتا ہوں اور اداکاری یا حقیقی زندگی میں کسی قسم کی بناوٹ نہیں لاتا۔

یہ گفتگو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ دونوں فنکار شوبز انڈسٹری کی چمک دمک کے باوجود اپنی اصل شخصیت اور سادگی کو برقرار رکھنے پر یقین رکھتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

چینی بحران یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں بلکہ حکومتی اقدامات ہیں ،شوگرملز

اسلام آباد( نیوز ڈیسک )پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ملک میں چینی کی کمی یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں ہے بلکہ حکومتی اقدامات سے چینی کا بحران پیدا ہورہا ہے۔

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے اعلامیہ کے مطابق غیر معیاری درآمدی چینی بیچنے کے لیے ایف بی آر پورٹلز بند کیے گئے جس سے مارکیٹ میں چینی کی کمی ہوئی اور قیمتیں بڑھنا شروع ہوگئیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے حوالے سے حکومت کو اوائل اکتوبر سے ہی مختلف خطوط کے ذریعے آگاہ کیا جا رہا تھا۔

انڈسٹری نے بذریہ خطوط مخالفت کی تھی کہ غیرضروری درآمدی چینی نہ منگوائی جائے، ایف بی آر کے پورٹلز کو کھلا رکھا جائے تاکہ مارکیٹ میں چینی کی سپلائی متواتر رہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو پہلا انتباہی خط 4 اکتوبر کو لکھا گیا جب کہ دوسرے اور تیسرے خطوط بالترتیب 9 اکتوبر اور 15 اکتوبر لکھے گئے جن میں یہ واضح طور پر بتایا گیا کہ حکومت ایف بی آر پورٹلز کی بندش کو جلد از جلد ختم کرے تاکہ مارکیٹ میں لوکل معیاری چینی کی سپلائی جاری رہے اور قیمتیں مستحکم رہیں۔

مزیدکہا گیا کہ مگر غیر معیاری درآمدی چینی کو بیچنے کی خاطر پورٹلز کو بند کیا گیا جس کی وجہ سے مارکیٹ میں سے چینی کی کمی اور قیمتیں بڑھنا شروع ہو گئیں، پورٹلز بند رہنے سے چینی کی کمی ہونے اور قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں، نہ ہی اس سے شوگر انڈسٹری کو فائدہ ہوا ہے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ مختلف اضلاع میں قائم شوگر ملوں کو مجبور کیا جارہا ہے کہ صرف حکومتی نامزد ڈیلرز کو ہی چینی فروخت کی جائے، انہیں خبردار کیا گیا کہ وہ براہ راست مارکیٹ میں چینی فروخت نہ کریں، ان اقدامات سے چینی کا بحران پیدا ہورہا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ جب سے شوگر انڈسٹری حکومت کی توجہ اس اہم معاملے کی طرف مبذول کروا رہی ہے اگر تب انڈسٹری کی درخواستوں کو ملحوظِ خاطر رکھ لیا جاتا تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔

مزید کہا گیا کہ سپلائی پائپ لائن میں سے اب چینی کی فراہمی کے تسلسل میں فرق آیا ہے جو کہ قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان نے محمود اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دیدیا
  • اسموگ پر قابو پانے کیلیے مارکیٹوں کے اوقاتِ کار تبدیل، رات 10 بجے بند کرنے کا حکم
  • چینی بحران یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں بلکہ حکومتی اقدامات ہیں ،شوگرملز
  • ہم اپنی جانیں دے دیں گے لیکن عمران خان کے لیے لڑیں گے،علیمہ خان
  • پاکستانی فلم انڈسٹری کے نامور پروڈیوسر چوہدری کامران اعجاز انتقال کر گئے
  • شاہ رخ خان اپنے بچوں کو فلمی کیریئر پر مشورہ کیوں نہیں دیتے؛ اداکار نے بتادیا
  • نمبر پلیٹس کا ڈیزائن  تبدیل کرنے  کی تجویز
  • شاہد خاقان عباسی کی انجیوپلاسٹی، ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیا
  • حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے، مریم نواز
  • حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے: مریم نواز