پاکستان کی معیشت مستحکم، دہشتگردی میں اضافے پر تشویش ہے، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
نیو یارک: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ چکا ہے، جس سے معیشت میں استحکام پیدا ہو رہا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، زبوں حال معیشت کو سنبھالا اور اقتصادی اشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں، عالمی ادارے بھی پاکستان کی معیشت میں بہتری کا اعتراف کر رہے ہیں۔
انہوں نے دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آج ہونے والی شہادتیں ان دہشتگردوں کو دوبارہ واپسی کی اجازت دینے اور قاتلوں کو جیلوں سے نکالنے کا نتیجہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی تقریباً ختم ہوچکی تھی، لیکن گزشتہ دو سالوں میں ایک نئی لہر دیکھنے میں آئی ہے، جس کے باعث پاکستان کو معاشی نقصان بھی برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ حکومت آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ اور ترقی یافتہ پاکستان چھوڑ کر جانا چاہتی ہے اور اس کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سفارتی تعلقات کو بہتر بنایا گیا ہے اور تمام پالیسی فیصلے ملک کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، اصلاحاتی ایجنڈے کی جیت ہے، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا کہ فروری 2025 میں سعودی عرب میں منعقدہ الاُولا ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس کے بعد عالمی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے، فچ ریٹنگز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے اسپرنگ اجلاس 2025 کے موقع پر آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر مس کرسٹالینا جورجیوا کے ساتھ منعقدہ ایم ایف این ایف پی وزرائے خزانہ و گورنرز کے اجلاس میں دیے گئے بیان میں وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ فروری 2025 میں سعودی عرب میں منعقدہ الاُولا ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس کے بعد عالمی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے ٹیکسیشن،توانائی، نجکاری، سرکاری اداروں کی اصلاحات اور حکومت کے حجم میں کمی کے حوالے سے ساختی اصلاحات پر زور دیا، انہوں نے فچ ریٹنگز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عالمی اعتماد کا مظہر قرار دیا۔ زراعت، آئی ٹی اور مائنز و منرلز کے شعبوں کو ترقی کا محور قرار دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے عالمی تجارتی تقسیم کے تناظر میں علاقائی تجارتی راہداریوں کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے پاکستان کے لیے ورلڈ بینک کے دس سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) میں موسمیاتی تبدیلی اور آبادی جیسے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ریزیلیئنس اینڈ سسٹینیبلٹی فیسیلٹی (آر ایس ایف) کے تحت نئی معاونت کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ حاصل کیا ہے تاکہ موسمیاتی اثرات سے نمٹنے اور معیشت کو پائیدار بنانے کے اقدامات کیے جا سکیں۔
انہوں نے ادارہ جاتی صلاحیت سازی کے لیے آئی ایم ایف سے تکنیکی معاونت حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی اور ورلڈ بینک کے نجی شعبے کے ذریعے روزگار کی فراہمی کے ایجنڈے کی حمایت کی۔ وزیر خزانہ نے سرمایہ کاری کے قابل اور بینکاری کے لائق منصوبے تشکیل دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔