7 فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی ادویات جعلی قرار،زہریلے اور نشہ آوراجزا شامل ہونے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری (ڈی ٹی ایل) نے 7 فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی ادویات کو جعلی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ کچھ ادویات میں زہریلے اور نشہ آور/سائیکو ٹراپک اجزا ناقابل قبول مقدار میں شامل ہو سکتے ہیں جو جان لیوا ہو سکتے ہیں۔
ان کمپنیوں کی ادویات مارکیٹ میں فروخت ہو رہی تھیں لیکن مصنوعات کے لائسنس نمبر کبھی بھی ان مصنوعات کو الاٹ نہیں کیے گئے، یہاں تک کہ ادویات پر درج فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے پتے بھی جعلی تھے۔ڈی ٹی ایل سندھ کے ڈائریکٹر سید عدنان رضوی کے دستخط شدہ دستاویزات اور ڈان کی طرف سے دیکھے گئے دستاویزات کے مطابق لیبارٹری نے مختلف صوبائی ڈرگ انسپکٹرز کے ذریعے لی گئی ادویات اور ان سات فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی مصنوعات کی جانچ کی جن کا کوئی وجود نہیں، جن کے مینوفیکچرنگ لائسنس اور رجسٹریشن نمبر جعلی تھے، اور ایکٹیو فارماسیوٹیکل اجزا (اے پی آئی) سے محروم ہونے کی وجہ سے انہیں جعلی قرار دیا گیا۔
ادویات میں لاہور کی M/S East Pharmaceuticals کی تیار کردہ Eyosef کے 250 ملی گرام کیپسول (بیکٹیریا سے ہونے والے انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، بشمول اوپری سانس کے انفیکشن، کان کے انفیکشن، جلد کے انفیکشن اور پیشاب کی نالی کے انفیکشن) شامل ہے۔
اسی طرح M/S Alpine Laboratories (Pvt) Ltd، کراچی کے تیار کردہ Alcoxime سسپنشن سمیت تین سسپنشنز [جو جسم کے بہت سے مختلف حصوں میں بیکٹیریل انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں]، M/S Menakline Pharma، کراچی کا تیار کردہ Milixime سسپنشن، M/S Miraz Pharma قصور کا تیار کردہ Mirzpan سسپنشن بھی جعلی پائے گئے۔
M/S Miraz Pharma کی ہی Mirzolam گولیاں (جسے اضطراب کی خرابیوں، گھبراہٹ کے عوارض، اور ڈپریشن کی وجہ سے تشویش کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے) کو بھی جعلی پایا گیا۔
دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ M/S Porm Pharmaceuticals، پشاور کی Lexopam گولیاں [گھبراہٹ کے عوارض اور شدید اضطراب کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی]، M/S Multicare Pharmaceutical کراچی کی Zionex گولی (گھبراہٹ کے عوارض اور پریشانی کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے) اور M/S Brom Pharmaceuticals لاہور کی دوا Bromalex (جو گھبراہٹ کے امراض اور شدید پریشانی کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہے) بھی جعلی پائی گئیں۔
خطرے کے بیانات
صحت کے مراکز، ہیلتھ حکام اور فارما مینوفیکچررز ایسوسی ایشنز کے ساتھ شیئر کیے گئے دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ جعلی/جھوٹی ادویات کے استعمال کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں کیونکہ ان ادویات میں زہریلے اور نشہ آور/سائیکو ٹراپک اجزا ناقابل قبول مقدار میں ہو سکتے ہیں، جو جان کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔
دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ادویات مناسب معائنے اور منظوری کے بغیر غیر صحت مند حالات میں تیار کی جاتی ہیں اور یہ انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ ناقص معیار کی ادویات بیماریوں کے علاج سے سمجھوتہ کرتی ہیں اور موجودہ حالات کو مزید بگاڑ سکتی ہیں۔پاکستان ڈرگ لائرز فورم کے صدر نور مہر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادویات مارکیٹ میں فروخت ہو رہی تھیں لیکن ان مصنوعات کے لائسنس نمبر کبھی الاٹ نہیں کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ ادویات پر درج فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے پتے بھی جعلی تھے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے علاج کے لیے استعمال کی ہو سکتے ہیں کے انفیکشن کمپنیوں کی کی ادویات تیار کردہ بھی جعلی
پڑھیں:
خاتونِ اول آصفہ بھٹو کا بچوں کے اسپتالوں کا دورہ، ننھے بچوں سے ملاقات
سٹی 42 : خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری نے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے زیر انتظام کورنگی اور اعظم بستی میں واقع بچوں کے اسپتالوں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے بچوں کے علاج کی غرض سے آئی خواتین اور ننھے بچوں سے ملاقات کی۔
وزیر صحت اور میئر کراچی بھی خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری کے ہمراہ موجود تھے۔ آصفہ بھٹو نے دونوں اسپتالوں میں علاج کی فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا، انہوں نے اسپتال میں بچوں کے علاج کی غرض سے آئی خواتین سے بھی ملاقات کی۔
میٹرک امتحان میں فیل ہونے پر طالبعلم نے بڑا قدم اٹھالیا
ہسپتال میں موجود ڈاکٹرز اور عوام آصفہ بھٹو کو دیکھ کر بے حد خوش ہوئی. ڈاکٹرز نے خاتونِ اول آصفہ بھٹو کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔
مرتضیٰ وہاب نے اس موقع پر کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کل جامشورو میں ایک اور سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ سینٹر کا افتتاح کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تمام اقدامات پیپلز پارٹی کے انتخابی منشور کا حصہ ہیں۔
نادر آباد:2 مشکوک ملزمان گرفتار ، اسلحہ برآمد
آصفہ بھٹو نے دونوں اسپتالوں میں علاج کی سہولیات کی فراہمی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
خاتون اول آصفہ بھٹو کے دونوں اسپتالوں کے دورے کے دوران صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی بھی موجود تھے۔