ڈاکوؤں کیوجہ سے عام شہری محفوظ نہیں ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
سابق وزیر غالب ڈومکی سے ملاقات کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ غالب ڈومکی پر قاتلانہ حملہ اور ڈاکوؤں کے ہاتھوں انکے دو محافظوں کا قتل سندھ میں جاری بدامنی کا تسلسل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سندھ میں ڈاکوؤن کی وجہ سے عام شہری غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ چوری، اغواء برائے تاوان وارداتیں مسلسل ہو رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں ممتاز قبائلی و سیاسی رہنماء سابق صوبائی وزیر میر غالب حسین خان ڈومکی سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ غالب ڈومکی پر چند روز قبل ڈاکوؤں نے حملہ کیا تھا۔ جس میں ان کے دو گن مین شہید ہوئے تھے، جبکہ وہ خود اور ان کی اہلیہ زخمی ہوئیں۔ ان سے ملاقات کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین ضلع شکار پور کے صدر اصغر علی سیٹھار، ٹاؤن کمیٹی بخشاپور کے سابق چیئرمین میر الطاف حسین ڈومکی، میر امتیاز علی خان ڈومکی و دیگر بھی موجود تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندھ میں ڈاکو راج کے سبب ہر شہری غیر محفوظ ہے۔ چوری، اغواء برائے تاوان کی مسلسل وارداتیں ہو رہی ہیں۔ میر غالب ڈومکی پر قاتلانہ حملہ اور ڈاکوؤں کے ہاتھوں ان کے دو محافظوں کا قتل سندھ میں جاری بدامنی کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس جرات سے آپ اور آپ کے محافظوں نے ڈاکوؤں کا مقابلہ کیا اور کچھ ڈاکو موقع پر ہلاک اور زخمی ہوئے، یہ واقعہ ڈاکوؤں کے خلاف مزاحمت کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث سارے مجرم بے نقاب ہو چکے ہیں، لہٰذا حکومت اور سندھ پولیس کو ان سب کے خلاف بھرپور اقدام کرنا چاہئے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے میر غالب حسین خان ڈومکی نے کہا کہ امن و امان کی ابتر صورتحال سے نظام زندگی مفلوج ہو جاتا ہے۔ بدامنی سے معیشت تباہ ہو رہی ہے۔ عوام مکمل طور پر غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈومکی نے کہا علامہ مقصود غالب ڈومکی نے کہا کہ
پڑھیں:
بلال مقصود نے سوشل میڈیا پر کراچی کے پارک میں موجود مردہ کوؤں کی ویڈیو شیئر کردی، یہ ماجرا کیا ہے؟
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں میجر خالد شہید پارک میں مردہ کوؤں کی مبینہ ویڈیو کو موسیقار بلال مقصود نے سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا۔ بلال مقصود نے کہا چند دنوں سے پارک میں روز دو یا تین مردہ کوّے نظر آرہے تھے، آج تو تقریباً 50 سے 60 مردہ کوّے نظر آئے۔ ترجمان ہارٹیکلچر سوسائٹی رفیع الحق نے کہاکہ کوے اور چیلیں زیادہ تر کچرے سے خوارک حاصل کرتے ہیں، ہو سکتا ہے پرندے کچرے سے زہر خوانی کا شکار ہوئے ہوں۔اس کے علاوہ محکمہ جنگلی حیات سندھ نے بھی پارک کا دورہ کیا تاہم کچرا کنڈیاں صاف ہونے کی وجہ سے کوئی ثبوت نہ مل سکا، پارک میں مردہ چیل اور کوے بھی نہیں نظر آئے۔