پاکستان منظم جرائم انڈیکس میں 134 ویں نمبر پر ‘ کرائم کنٹرول اسکور 3.96 ہے
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی (رپورٹ \محمد علی فاروق ) پاکستان کی آرگنائزڈ کرائم انڈیکس رپورٹ میں خطرناک رجحانات کا انکشاف ہوا ہے۔ پاکستان منظم جرائم کے انڈیکس میں 193 ممالک میں 134 ویں نمبر پر ہے، اس کا کرائم کنٹرول اسکور 3.96ہے، جو مجرمانہ سرگرمیوں کے ایک پیچیدہ مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔ رپورٹ میں بشمول جبری مشقت، جنسی استحصال اور انسانی اسمگلنگ سمیت کئی شعبوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ جبری مشقت اور قرضوں کی غلامی زراعت، تعمیرات اور ٹیکسٹائل جیسی صنعتوں میں رائج ہے جس میں بچوں سمیت ہزاروں افراد کا استحصال کیا جاتا ہے۔ انسانی اسمگلنگ بھی ایک اہم مسئلہ ہے، پاکستان غیر قانونی طور پر مغرب کی طرف ہجرت کرنے کی کوشش کرنے والے لوگوں کے لیے ایک ٹرانزٹ ملک کے طور پرکرادار ادا کر رہا ہے۔ قتل، ٹارگٹ کلنگ، ڈکیتی اور بھتہ خوری جیسے دیگر جرائم بھی بڑھ رہے ہیں۔ بھتہ خوری اور عدم تحفظ کا دھندا مافیا بن چکا ہے‘ ان گرہوں کی سرپرستی مختلف سیاسی جماعتوں اور حکومتی اداروں میں موجود بااثر کرپٹ افسران و جاگیر دارانہ ذہنیت کے افراد کرتے ہیں ، انہوں نے اپنے الگ الگ پس پشت ونگ بنا رکھے ہیں جو مختلف سنگین جرائم کے ساتھ بھتہ خوری میں ملوث ہیں، امیر مقامی لوگوں اور کمزور شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ منشیات کے کاروبار کے لیے ایک راستہ ہے، پاکستان ہیروئن کی اسمگلنگ کے لیے ایک اہم ٹرانزٹ پوائنٹ ہے، جہاں نشے میں مبتلا افراد کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے۔ افغانستان اور اس کے مضافاتی علاقے بھنگ کی عالمی تجارت میں پاکستان کے ذریعے دنیا میں منشیات سپلائی کرنے میں ملوث ہیں، جو ایک ذریعہ اور ٹرانزٹ ملک دونوں کے طور پر کام کرتا ہے۔ پاکستان مصنوعی ادویات کی تیاری اور خاص طور پر میتھیمفیٹامین جیسے کیمیکل کی سپلائی کے لیے ایک راستے کا کر دار ادا کر رہا ہے ۔ مزید برآں اسلحے کی اسمگلنگ ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے، پاکستان افغان جنگ کے بعد امریکی ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان کا مرکز بن گیا ہے۔ ماحولیاتی جرائم، جیسے کہ غیر قانونی درختوں کی کٹائی اور جنگلی حیات کی اسمگلنگ بھی عام ہے جس میں محکمہ جنگلات کو غیر قانونی کٹائی کو قانونی حیثیت دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ رپورٹ میں سائبر کرائم کے مسئلے پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جس میں ہراساں کرنا، جعلی پروفائلز اور ہیکنگ عام شکایات ہیں۔ مالیاتی جرائم، جیسے ٹیکس چوری، غبن اور دھوکا دہی بھی بڑے پیمانے پر ہیں، جن میں تاجروں، سیاست دانوں، بیوروکریٹس اور فوجی رہنماوں پر مشتمل کارٹیل شامل ہیں۔ مجموعی طور پر رپورٹ پاکستان میں منظم جرائم کی ایک سنگین تشویشناک تصویر پیش کرتی ہے، جو ان مسائل سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس سے قبل بھی پاکستان کرپشن پرسیپشن انڈیکس (CPI) کی عالمی فہرست میں 2 درجے کمی کے بعد 180 ممالک میں پاکستان 135 ویں نمبر پر آ گیا۔ اس طرح پاکستان دنیا کا 46 واں کرپٹ ترین ملک بن گیا۔ ڈھائی کروڑ آبادی والے ملک میں صرف 12 افراد ایسے ہیں جن کی دولت 10 ارب سے زاید ہے جب کہ صرف 3500 افراد کے پاس 10 کروڑ روپے سے زاید کے اثاثے ہیں۔ اس کے دو معنی ہو سکتے ہیں۔ ایک، ہماری معیشت خفیہ ہے۔ لوگ اپنے اثاثے ظاہر نہیں کر رہے۔ دوسرا، ہماری معیشت کا حجم بہت چھوٹا ہے۔ اگر ہم تحقیق کریں تو یہ دونوں خامیاں پاکستانیوں میں ملیں گی ۔ پہلے لوگ کرپشن کرکے اپنی دولت چھپاتے ہیں۔ اس کی وجہ ریاست کا رویہ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے ایک
پڑھیں:
اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کو مثبت رجحان دیکھنے میں آیا، جب کہ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس دورانِ کاروبار 200 سے زائد پوائنٹس بڑھ گیا۔
دوپہر 1 بج کر 5 منٹ پر انڈیکس 156,383.58 پوائنٹس کی سطح پر موجود تھا، جو 202.64 پوائنٹس یا 0.13 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟
کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آٹو موبائل، سیمنٹ، کمرشل بینکس، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیاں، آئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ریفائنری کے شعبوں میں دیکھی گئی۔
Market is up at midday ????
⏳ KSE 100 is positive by +119.43 points (+0.08%) at midday trading. Index is at 156,300.38 and volume so far is 225 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/pxgaIge7oc
— Investify Pakistan (@investifypk) September 17, 2025
بڑے اسٹاکس جن میں اے آر ایل، پی آر ایل، او جی ڈی سی، پی او ایل، ایس ایس جی سی، ایس این جی پی ایل، حبیب بینک لمیٹڈ، مسلم کمرشل بینک اوریونائیٹڈ بینک لمیٹڈ شامل ہیں، سبز زون میں ٹریڈ ہوئے۔
وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کا قرضہ جاتی ڈھانچہ اب اس سے زیادہ مستحکم ہے جتنا عام طور پر روپے کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟
اس کی وجوہات میں قرض بمقابلہ جی ڈی پی تناسب میں بہتری، قبل از وقت ادائیگیاں، کم شرح سود کے اخراجات اور بیرونی کھاتوں کی مضبوطی شامل ہیں۔
منگل کو بھی پی ایس ایکس میں تیزی کا رجحان دیکھا گیا، جسے سرمایہ کاروں کے اعتماد نے تقویت دی۔
اس اعتماد کی ایک وجہ اسٹیٹ بینک کے حالیہ بیانات تھے، جن میں کہا گیا تھا کہ مشرقی پنجاب میں سیلابی تباہی کے باوجود معیشت کے اشاریے حوصلہ افزا ہیں۔
عالمی مارکیٹ کی صورتحالبین الاقوامی سطح پر بدھ کو شیئرز میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی، کیونکہ عالمی مارکیٹس امریکی فیڈرل ریزرو کے ممکنہ ریٹ کٹ کے فیصلے کے منتظر ہیں۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فیڈ اپنی مانیٹری پالیسی میٹنگ کے اختتام پر شرح سود ایک چوتھائی فیصد کم کر کے 4.00-4.25 فیصد کے درمیان لے آئے گا۔
سرمایہ کاروں کی توجہ شرح سود کے فیصلے کے ساتھ چیئرمین جیروم پاول کے بیان پر مرکوز ہے، جس میں امریکی مانیٹری پالیسی کے آئندہ لائحہ عمل پر روشنی ڈالی جائے گی۔
مزید پڑھیں:پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، انڈیکس 1,500 پوائنٹس گر گیا
ایشیائی مارکیٹس میں ایم ایس سی آئی انڈیکس 0.2 فیصد نیچے آیا، جاپان کا نِکی انڈیکس منگل کی ریکارڈ بندش کے بعد 0.1 فیصد گر گیا۔
یورپی اور امریکی اسٹاک فیوچرز مثبت رہے، یورو اسٹاکس 50 فیوچرز 0.35 فیصد بڑھے، جرمن ڈیکس فیوچرز 0.4 فیصد اور ایف ٹی ایس ای فیوچرز 0.2 فیصد اوپر رہے، امریکا میں ایس اینڈ پی 500 ای-مِنِیز 0.1 فیصد بڑھے۔
ادھر کینیڈا کے مرکزی بینک سے بھی بدھ کو شرح سود میں کمی کی توقع ہے، تاکہ کمزور لیبر مارکیٹ اور تجارتی رکاوٹوں سے نمٹا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک ایکسچینج پاکستان جاپان جی ڈی پی حبیب بینک لمیٹڈ شیئرز قرض مانیٹری پالیسی مسلم کمرشل بینک وزارت خزانہ یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ