ہالی ووڈ کے معروف اداکار جانی ڈیپ جلد اپنی مشہور فرنچائز پائریٹس آف دی کیریبین کی آخری اور چھٹی فلم کے ساتھ بڑے پردے پر جلوہ گر ہوں گے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سابقہ اہلیہ اداکارہ امبر ہرڈ کے ساتھ علیحدگی کے بعد ان کیخلاف ہائی پروفائل عدالتی مقدمے کی وجہ سے شہ سرُخیوں کا حصہ بنے رہنے والے اداکار جانی ڈیپ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک افواہ گردش کر رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جانی ڈیپ ایک مرتبہ پھر اپنے مشہور کردار کیپٹن جیک اسپیرو میں دکھائی دیں گے کیونکہ ڈزنی اس فرنچائز کی چھٹی پائریٹس آف دی کیریبین فلم بنانے جارہا ہے۔

A post common by Dior Beauty Official (@diorbeauty)

اس فرنچائز کی کامیابی اور دنیا بھر کے باکس آفس سے  4.

5 بلین ڈالر سے زیادہ کا بزنس کرنے میں جانی ڈیپ کا ایک بڑا کردار ہے کیونکہ جیک اسپیرو کا کردار ہی اس فرنچائز کی وجہ شہرت ہے۔

A post common by Dior Beauty Official (@diorbeauty)

یاد رہے کہ ڈزنی نے جانی ڈیپ پر گھریلو تشدد اور عدالتی مقدمات کے الزامات کی وجہ سے کچھ عرصے کیلئے ان سے اپنا تعلق ختم کر رکھا تھا یہی وجہ ہے کہ جانی ڈیپ کے کیریئر کو اس متنازعہ عدالتی کیس کی وجہ سے بہت نقصان پہنچا تھا تاہم امبر ہرڈ کے خلاف کیس جیتنے کے بعد تھا ڈزنی بھی اداکار کے ساتھ اپنے تعلقات ایک مرتبہ پھر استوار کرنا چاہتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈزنی جلد ہی اس فرنچائز کی چھٹی فلم کے لئے پروڈکشن شروع کرنے والا ہے جس میں جانی ڈیپ شامل ہوں گے اور یہ فلم جلد ہی سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔

TagsShowbiz News Urdu

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: اس فرنچائز جانی ڈیپ کے ساتھ کی وجہ

پڑھیں:

’اداکار نہیں بن سکتے‘ کہنے والوں کو قہقہوں سے جواب دینے والے ورسٹائل ایکٹر محمود

بھارتی فلم انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار اور مزاح کے بادشاہ محمود نے وہ مقام حاصل کیا جو صرف مسلسل جدوجہد، بے پناہ صبر اور خالص جذبے سے ممکن ہوتا ہے۔ جنہیں کبھی کہا گیا کہ یہ اداکار بننے کے قابل نہیں، وہی محمود ایک دن سینما اسکرین پر قہقہوں کا راج لے کر آئے اور تقریباً 300 فلموں میں اپنی موجودگی سے لوگوں کو ہنسانے والا ’کنگ آف کامیڈی‘ بن گیا۔

29 ستمبر 1932 کو ممبئی میں پیدا ہونے والے محمود علی کے والد ممتاز علی بمبئی ٹاکیز سے وابستہ تھے مگر گھر کے حالات نہایت خراب تھے۔ کم عمری میں ہی محمود کو لوکل ٹرینوں میں ٹافیاں بیچنی پڑیں۔ مگر دل میں اداکار بننے کا خواب پوری شدت سے زندہ تھا۔

ابتدائی موقع فلم ’قسمت‘ (1943) میں اشوک کمار کے بچپن کا کردار ادا کرنے کی صورت میں ملا۔ مگر یہ صرف آغاز تھا، اصل جدوجہد ابھی باقی تھی۔

ڈرائیور سے اداکار تک

محمود نے مختلف فلمی شخصیات کے لیے بطور ڈرائیور کام کیا، صرف اس لیے کہ اسٹوڈیوز تک رسائی ہو جائے۔ ایک دن فلم ’نادان‘ کے سیٹ پر قسمت نے دروازہ کھٹکھٹایا جب ایک جونیئر آرٹسٹ ڈائیلاگ بولنے میں ناکام رہا تو ہدایت کار نے وہ مکالمہ محمود کو دیا۔

انہوں نے پہلی کوشش میں ایسا ادا کیا کہ سب دنگ رہ گئے۔ انعام میں 300 روپے ملے جو اس وقت ان کی مہینے بھر کی تنخواہ سے بھی 4 گنا زیادہ تھے۔ وہیں سے فلمی سفر نے نیا رخ لیا۔

ناکامی کا سامنا اور پھر کامیابیوں کے انبار

محمود نے چھوٹے موٹے کرداروں سے شروعات کی ’دو بیگھہ زمین‘، ’سی آئی ڈی‘، ’پیاسا‘ جیسی فلموں میں نظر آئے، مگر کوئی خاص پہچان نہ بنا سکے۔ اس دوران انہیں فلم ’مس میری‘ کے لیے اسکرین ٹیسٹ سے مسترد کر دیا گیا۔ یہاں تک کہ کمال امروہی جیسے فلمساز نے کہا کہ ’تم میں اداکاری کی صلاحیت نہیں ہے، اداکار کا بیٹا ہونا کافی نہیں‘۔

محمود کے صاحبزادے مقصود محمود علی عرف لکی علی (بائیں) بھی شوبز انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔

مگر محمود نے ہار نہیں مانی۔ ایک فلم میں اپنی سالی مینا کماری کی سفارش پر کام مل رہا تھا مگر انہوں نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ ’میں اپنی پہچان سفارش سے نہیں، محنت سے بناؤں گا‘۔

سنہ1958 میں فلم ’پرورش‘ میں انہیں راج کپور کے بھائی کا کردار ملا، جس کے بعد ’چھوٹی بہن‘ نے ان کے لیے فلمی دروازے کھول دیے۔ ٹائمز آف انڈیا نے ان کی اداکاری کو سراہا۔ ان کو معاوضہ 6000 روپے ملا تھا جو ان وقتوں میں کسی خواب سے کم نہ تھا۔

محمود کے ورسٹائل انداز

سال1961  کی فلم ’سسرال‘ میں شوبھا کھوٹے کے ساتھ ان کی جوڑی مقبول ہوئی اور اسی سال انہوں نے بطور ہدایت کار اپنی پہلی فلم ’چھوٹے نواب‘ بنائی، جس سے آر ڈی برمن (پنچم دا) نے بطور موسیقار ڈیبیو کیا۔

اداکاری میں جدت، کرداروں میں رنگینی

محمود نے خود کو ایک جیسے کرداروں میں محدود نہیں رکھا۔ فلم ’پڑوسن‘ (1968) میں جنوبی ہند کے موسیقار کا کردار ان کی ورسٹائل اداکاری کا شاہکار تھا۔

سنہ 1970  کی فلم ’ہمجولی‘ میں انہوں نے ٹرپل رول ادا کر کے اپنی وسعت فن کا لوہا منوایا۔

محمود، صرف اداکار نہیں بلکہ ایک ادارہ

انہوں نے اداکاری کے ساتھ ساتھ کئی فلموں کی ہدایت کاری، پروڈکشن اور گلوکاری بھی کی۔ فلمی کیریئر میں تقریباً 300 فلمیں کیں اور 3 فلم فیئر ایوارڈز جیتے۔ محمود نہ صرف ہنسانے والا اداکار تھا بلکہ ایک پورا عہد تھا۔

23  جولائی 2004 کو محمود دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن ان کی مسکراہٹ، منفرد انداز اور ناقابلِ فراموش مزاح آج بھی ہر نسل کے دلوں میں زندہ ہے۔

وہ ہر اس شخص کے لیے مثال بن گئے جو بار بار یہ سنتا ہے کہ ’تم یہ نہیں کر سکتے‘ اور پھر اپنے وہ اپنی صلاحیتیوں کا کمال دکھا کر دنیا کو غلط ثابت کر دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اداکار محمود بھارتی اداکار محمود لکی علی

متعلقہ مضامین

  • طلاق کے بعد انجلینا جولی کی جانی ڈیپ کے ساتھ دوبارہ سے بڑھتی رومانوی قربتیں ؟
  • سبی، کراچی سے کوئٹہ جانیوالے بولان میل کی ٹریک پر دھماکہ، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
  • علیزے شاہ اور منسا ملک کی لڑائی میں اصل متاثرہ کون ہے؟ سمیع خان نے حقیقت بتا دی
  • بھارتی انہیں کیسے ٹرول کر سکتے ہیں، ناصر چنیوٹی دلجیت دوسانجھ کے حق میں بول پڑے
  • منیب بٹ نے صابری قوال کے قتل پر خاموشی کے خلاف آواز اٹھا دی، ویڈیو وائرل
  • ’اداکار نہیں بن سکتے‘ کہنے والوں کو قہقہوں سے جواب دینے والے ورسٹائل ایکٹر محمود
  • معاوضے کا تنازع، کورولش عثمان کے اداکار نے ڈرامے کو خیر باد کہہ دیا
  • نادرا سے شناختی کارڈ منسوخ کروانے کا آسان طریقہ
  • قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب خان کا گلگت بابوسر روڈ پر سیلابی ریلے سے جانی و مالی نقصان پر اظہارِ افسوس
  • وزیر اعظم کا بارشوں اور سیلابی صورتحال سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر اظہار افسوس