Nai Baat:
2025-11-03@16:31:02 GMT

ستارے اور ادھورے خواب

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

ستارے اور ادھورے خواب

’’تارے زمین پر‘‘ 2007ء کی ایک بھارتی فلم تھی جس کے پروڈیوسر عامر خان تھے۔اس میں آٹھ سالہ درشیل سفاری بطور ایک طالب علم جبکہ عامرخان اس کے استاد کے طور پرجلوہ گر ہوئے تھے۔ اس کے لکھاری امول گپتا تھے۔ایسی فلمیں بہت کم بنتی ہیں جن میں معاشرتی مسائل اور ان کے حل سے متعلق توجہ دلائی جائے۔ فلم تارے زمین پر انہیں فلموں میں سے ایک بہترین فلم ہے جس میں بچوں کی تعلیم و تربیت کی جانب بھرپور توجہ دلائی گئی۔ 2007 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم کا مرکزی کردار ایشان (درشیل سفاری) آٹھ سال کا بچہ جو کہ ڈسلکشیا (پڑھنے لکھنے میں دشواری) میں مبتلا دکھایا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے استاد اور والدین کی ڈانٹ ڈپٹ اور مار پٹائی کا شکار رہتا ہے، سکول کے باقی بچے اس کی اس کمی کا مذاق بناتے ہیں اور اسے شدیت ذلت آمیز رویے کا سامنا کرنا پڑتا۔وہ بچہ اساتذہ کا سخت رویہ برداشت کرتا ہے وہیں اس کا ٹیچر اس کے مرض کی تشخیص کرتا ہے۔ اس کے ٹیچر کی کوشش اور محنت سے نہ صرف ایشان ٹھیک سے پڑھنے لکھنے لگتا ہے بلکہ خود میں مخفی صلاحیت یعنی پینٹنگ کے ذریعے ایشان نہ صرف اپنی صلاحیت سے واقف ہوتا ہے بلکہ دوسروں میں بھی خود کو منوا لیتا ہے۔

دوستو مدعا فلم ’’تارے زمین پر‘‘ نہیں بلکہ وہ طالب علم ہیں جو اپنی کسی کمی یا خامی کی بنیاد پر دوسرے طلبا سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔اساتذہ اور ساتھی طلبا کے طنز تنگ آکر یاتو وہ تعلیم ادھوری چھوڑ دیتے ہیں یا پھر مایوس ہوکر دنیا کو ہی چھوڑ جاتے یعنی خود کشی کرلیتے ہیں۔ افسوس صد افسوس لیکن یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ جنوبی ایشیا خاص طور پر بھارت اور پاکستان میں اگر کوئی طالب علم ناکام ہوتا ہے یا کم نمبر لیتا ہے توشدید تنقید کی زد میں آتا ہے اور درد ناک انجام مایوسی اور اس کی موت پر ہوتا ہے اور والدین کے ہاتھ بس ا یک خط آتا ہے۔

کچھ عرصہ قبل بھارت میں ایک طالبہ نے انجینئرنگ یونیورسٹی میں داخلے کے لیے ہونے والے ٹیسٹ میں ناکامی پر دل برداشتہ ہوکر خودکشی کی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق 18 سالہ طالبہ کی لاش اس کے ہاسٹل کے کمرے سے ملی تھی۔ جہاں ٹیسٹ کی تیاری کے لیے مقیم تھی۔تاہم اس واقعے میں سبق آموزکمرے سے ملنے والی ایک تحریر تھی،اس میں طالبہ نے لکھا تھا کہ ممی پاپا، پلیز مجھے معاف کردیں، میں کامیاب نہیں ہو پائی۔ یہ ہمارے رشتے کا اختتام ہے۔ آپ دونوں رونا نہیں۔ آپ نے مجھے بہت پیار دیا لیکن میں آپ کے خوابوں کو پورا نہ کر پائی۔ افسوس۔۔ صد افسوس۔ وہ طالبہ زندگی کا خاتمہ کرنے سے قبل ایک بار صرف ایک بار والدین سے شیئر تو کرتی شائد کوئی متبادل آپشن مل جاتا، شائداس کے والدین اوراس کے خواب ادھورے نہ رہتے۔

ناکامی، اکثر ایک مشکل اور مایوس کن تجربہ ہوتی ہے، لیکن حقیقت میں یہ کامیابی کے راستے کی پہلی سیڑھی بن سکتی ہے۔ جب ہم ناکامی کا سامنا کرتے ہیں، تو یہ دراصل ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم کہاں غلط ہو سکتے ہیں، ہمیں کس چیز کی ضرورت ہے، اور کس طریقے سے ہم اپنی کوششوں کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ناکامی انسان کو بہت کچھ سکھاتی ہے۔ ناکامی کے بعد اٹھنا اور دوبارہ کوشش کرنا انسان کی ہمت اور عزم کو مزید مضبوط کرتا ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ کامیابی صرف مستقل محنت اور کوشش کا نتیجہ ہوتی ہے۔ تھامس ایڈیسن کو عموماً بابائے ایجادات کہا جاتا ہے۔ اس عظیم امریکی سائنسدان نے اپنی ناکامیوں کو کامیابی کی طرف بڑھنے کے موقع کے طور پر استعمال کیا۔ ایڈیسن نے 1000 بار بجلی کے بلب کو بنانے میں ناکامی کا سامنا کیا، مگر انہوں نے کہامیں باربار ناکام نہیں ہوا بلکہ میں نے صرف 1000 طریقے تلاش کیے جو کام نہیں کرتے۔ اس کا مطلب تھا کہ ہر ناکامی دراصل کامیابی کے قریب پہنچنے کا ایک قدم ہے۔
صاحبو قابل ذکر بات یہ ہے کہ ماہرین کے مطابق ناکامی کا خوف اور کامیابی کی توقعات میں اضافہ طلبا پر شدید دباؤ ڈالتا ہے۔ خاص طور پر ایسے نوجوان جو تعلیمی نتائج پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ جب وہ ان توقعات پر پورا نہیں اتر پاتے، تو وہ خود کو مایوس اور بے وقعت محسوس کرتے ہیں، جس سے ذہنی صحت کے مسائل جنم لیتے ہیں۔ اس صورتحال میں والدین، اساتذہ اور دیگر متعلقہ افراد کا اہم کردار ہے کہ وہ طلبا کی مدد کریں، ان کی ذہنی صحت کا خیال رکھیں اور انہیں ناکامی کو کامیابی کے راستے کی ایک اہم تعلیم سمجھنے کی ترغیب دیں۔

قدرت نے اپنے تمام نظاموں کے لیے ایک مخصوص وقت اور ترتیب بنائی ہے۔ درخت کے بیج کا پھل بننے تک، انسان کا بچپن سے نوجوانی اور پھر بلوغت تک کا سفر، ہر چیز کے لیے قدرت کا ایک وقت متعین ہے۔ اسی طرح، ہماری زندگی میں بھی قدرت کے ٹائم زون کی اہمیت ہے۔ہم جتنا جلدی یا جلدی نہیں بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں، اتنا ہی ہم اپنے قدرتی راستے سے ہٹ سکتے ہیں۔قدرت کا ٹائم زون ہمیں سکھاتا ہے کہ ہر چیز کا اپنا وقت ہوتا ہے۔ ہم جب وقت کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر کام کرتے ہیں تو کامیابی خود بخود حاصل ہوتی ہے۔ جیسے زمین پر کاشت کیا گیا بیج دھیرے دھیرے بڑھتا ہے، ویسے ہی ہماری محنت اور عزم بھی وقت کے ساتھ نتیجہ دیتی ہے۔ کامیابی ہمیشہ ایک دن میں نہیں آتی، بلکہ یہ مسلسل کوشش، صبر اور وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔

قدرت کے ٹائم زون کو سمجھنا یہ بھی سکھاتا ہے کہ زندگی میں تبدیلیاں قدرتی عمل ہیں۔ ہمیں ان تبدیلیوں کو قبول کرنا سیکھنا ہوگا۔ کبھی ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارا سفر رک چکا ہے یا ہم کامیابی کے قریب نہیں پہنچ رہے، لیکن قدرت کا قانون یہ ہے کہ ہر چیز کا اپنا وقت ہوتا ہے، اور اس وقت کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔کامیابی صرف محنت کا نتیجہ نہیں، بلکہ اس کا ایک اہم عنصر یہ ہے کہ صحیح وقت پر صحیح موقع پر محنت کی جائے۔ اس لیے قدرت کے وقت کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر کام کرنا کامیابی کا راز ہے۔ اگر آپ درخت لگانے کا سوچیں، تو آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں اسے چند دنوں میں پھل دینے کا حکم دوں گا۔ آپ اسے وقت دیں گے اور قدرت کے عمل کو تسلیم کریں گے کہ درخت وقت کے ساتھ بڑھتا اور پھل دیتا ہے۔ بالکل اسی طرح، زندگی میں ہماری محنت بھی وقت لیتی ہے۔ کبھی کبھار ہمیں جلدی یا فوری نتائج کا خواہش ہوتی ہے، لیکن اگر ہم قدرت کے اصولوں کو تسلیم کریں اور اس کے مطابق چلیں، تو کامیابی خود بخود آئے گی۔قدرت کا ٹائم زون ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ کامیابی کا کوئی مقررہ وقت نہیں ہوتا، مگر یہ ضروری ہے کہ ہم اس کے آنے کے وقت کو تسلیم کریں اور قدرت کے اصولوں کے مطابق اپنی کوششیں جاری رکھیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: وقت کے ساتھ کامیابی کے کے مطابق کرتے ہیں ٹائم زون ہوتا ہے ہوتی ہے قدرت کا قدرت کے کرتا ہے اور اس کے لیے

پڑھیں:

امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-05-18
ٹنڈوالہیار(نمائندہ جسارت)امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ حکومتِ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے، خطے میں نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیریہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے، ٹرمپ کی چاپلوسی ناکام ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات ناگزیر ہیں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے امریکہ اور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سفارتی ناکامی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ ایک ماہ کے دورہ پنجاب سے واپسی پر حیدرآبامیں جے یو پی کے ذمہ داران سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ، بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرکے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خطہ ایک نئی جنگی دوڑ میں داخل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ مسلمانوں کو ہمیشہ ان قوتوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اسلام دشمن ایجنڈا لے کر عالمِ اسلام میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی خوشامد اور چاپلوسی کی پالیسی اس حقیقت کو نہیں بدل سکتی کہ امریکہ ہمیشہ بھارت کے مفادات کا محافظ اور پاکستان کے دفاعی کردار سے خائف رہا ہے۔لہذا ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمیں امریکہ یا مغرب پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ، برادرانہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ چین، ایران، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ وقت کو چاہیے کہ ملک کے اندر افتراق و انتشار، سیاسی انتقام اور نظریاتی تقسیم کو ختم کرے، کیونکہ داخلی کمزوری بیرونی دشمنوں کے لیے سب سے بڑا موقع ہوتی ہے۔ قومی اتحاد، داخلی امن، اور آئینی ہم آہنگی ہی پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کا واحد راستہ ہے۔لہذاملک کے دفاع اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور قومی مفاد پر مبنی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وقتی سیاسی فائدے اور بیرونی خوشامد کی پالیسی سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خارجہ فوری طور پر عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے، اور عالمی برادری کو باور کرائے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن کے بجائے جنگ کے شعلے بھڑکانے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل ملک کے نظریاتی و دفاعی استحکام، ملی وحدت، اور اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے علماء کا ضمیر خریدنا آسان کام نہیں: طاہر اشرفی
  • قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان  فہرست سے خارج
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے…افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • قدرت سے ربط رکھنے والے سرفہرست ممالک کون کون سے ہیں؟ فہرست جاری
  • ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، فضل الرحمان
  • بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
  • آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے ڈس انفارمیشن مہم شروع کی، وزیر اطلاعات