عمران خان سے بشریٰ بی بی کی ملاقات نہ کرانے پر سپرنٹنڈنٹ جیل عدالت طلب
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ(نیوز ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ملاقات نہ کرانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کوطلب کر لیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے عدالتی حکم پر عمران خان کی اہلیہ سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ملاقات سے متعلق عدالت کےحکم پر ابھی تک عمل نہیں ہوا، 28 جنوری کو جیل سپرنٹنڈنٹ نے عدالت میں عمران خان کی بشریٰ بی بی سے ملاقات کا بیان دیا تھا لیکن اس کے باوجود ملاقات نہیں کرائی ج رہی۔عدالت نے اسٹیٹ کونسل سے پوچھا کہ کیوں عدالتی حکم پر عمل نہیں ہوا، بعد ازاں عدالت نے آرڈر پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ جیل کو 27 فروری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
سوات میں ایک اور زلزلہ، پاکستان میں پے در پے زلزلوں سے عوام میں خوف و ہراس
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے قائمہ کمیٹی داخلہ میں عمران خان سے ملاقات کا معاملہ اٹھا دیا
— فائل فوٹوقائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات زیر بحث آگئی۔
حامد رضا نے کہا کہ جیل میں ہم بانئ پی ٹی آئی سے ملنے جاتے ہیں تو وہاں پولیس ہمارے ساتھ کیا کرتی ہے۔
نثار جٹ نے سوال اٹھایا کہ اسلام آباد پولیس کا کام کیا پارلیمنٹیرینز کو ہراساں کرنا رہ گیا ہے؟
حامد رضا نے اعتراض اٹھایا کہ اسلام آباد پولیس کی کیا کارکردگی ہے؟چوری ڈکیتی کے بڑھتے واقعات پر تو کوئی اقدام نہیں ہوتا۔
سپریم کورٹ نے بانئ پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کا اختیار میرے پاس ہے ہم جواب دیں گے، اگر کوئی دوسرا ادارہ ملوث ہے تو وہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے، اسلام آباد پولیس سے جواب کے لیے آئندہ ایجنڈے پر رکھیں۔
زرتاج گل نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے جاتی ہوں تو 6،6 گھنٹے باہر روک کر ملاقات نہیں کروائی جاتی، عمران خان کی بہنوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جاتا ہے، روزانہ کا ایک تماشہ بنا رکھا ہے۔
حامد رضا نے کہا آئی جی اسلام آباد کو بلا لیں کیونکہ میری انسانی حقوق کمیٹی میں تو وہ کئی نوٹسز کے باوجود نہیں آئے۔