وزیراعظم شہباز شریف کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
وزیر اعظم نے چیف جسٹس کے جنوبی پنجاب، اندرون سندھ اور خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں کے دورے کو سراہا۔ فوٹو: پی آئی ڈی
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے وزیر اعظم شہباز شریف سے نظام انصاف میں بہتری لانے کیلئے تجاویز مانگ لیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات ہوئی، وزیر اعظم نے چیف جسٹس کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم نے چیف جسٹس کے جنوبی پنجاب، اندرون سندھ اور خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں کے دورے کو سراہا۔
وزیر اعظم نے چیف جسٹس کے انصاف کی بروقت فراہمی کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کو بھی سراہا، ملاقات میں وزیر اعظم نے ملکی معاشی و سیکیورٹی چیلنجز پر بھی گفتگو کی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اقتصادی مشاورتی کونسل کا اجلاس ہوا۔ سرکاری اعلامیہ کے مطابق کونسل ارکان نے حکومتی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور مستقبل کے لیے تجاویز دیں۔
شہباز شریف نے ملک کی مختلف عدالتوں میں طویل مدت سے زیر التوا ٹیکس تنازعات کے حوالے سے آگاہ کیا۔ چیف جسٹس سے ان کیسز میں میرٹ پر جلد فیصلوں کی استدعا کی، چیف جسٹس نے وزیر اعظم سے نظام انصاف میں بہتری لانے کیلئے تجاویز مانگ لیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وزیراعظم کی نظام انصاف کی بہتری کیلئے گفتگو کا خیر مقدم کیا۔
وزیر اعظم نے چیف جسٹس کو لاپتا افراد سے متعلق اقدامات میں تیزی لانے کی بھی یقین دہانی کروائی۔
اعلامیے کے مطابق ملاقات میں وفاقی وزرا اعظم نذیر تارڑ، احد خان چیمہ، اٹارنی جنرل، رجسٹرار سپریم کورٹ، سیکریٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن بھی شریک تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وزیر اعظم نے چیف جسٹس اعظم شہباز شریف جسٹس یحیی
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کا اعلامیہ جاری
وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی، جب تک صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت نہروں کےمعاملے کو آگے نہیں بڑھائےگی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق 1991 کے معاہدے اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور خوراک و ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، جس میں
وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔
کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے نہروں کا منصوبہ رکوانے پر وزیراعلیٰ کی چیئرمین بلاول بھٹو کو مبارکباد جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظماعلامیہ کے مطابق پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، کسی بھی صوبے کے خدشات کو اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا۔