کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)سندھ حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث ڈھائی سال گزرنے کے باوجود پیپلز بس سروس میں موبائل ایپلی کیشن (ٹریکنگ) سسٹم کو فعال نہیں کیا جاسکا ہے۔ سندھ حکومت نے پیپلز بس سروس ریڈ لائن اور ای بسوں(برقی گاڑیوں) کے کرایوں میں 60فیصد اضافے کے باوجود بسوں میں ٹریکنگ سسٹم (موبائل ایپلی کیشن ) پر کام نہیں کیا جاسکا ہے۔

اس حوالے سے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے27 اکتوبر2022 کو پیپلز بس سروس کے حوالے سے اعلان کیا تھا کہ30 نومبر2022 سے شہریوں کی سہولت کے لیے پیپلزبس سروس میںموبائل ایپلی کیشن کو مکمل طور پر آپریشنل کر دیا جائے گا لیکن اعلان کے ڈھائی سال بعد بھی شہریوں کو یہ سہولت میسر نہیں ہے،جبکہ پیپلزریڈبسوں کے لیے مخصوص بس اسٹاپ بھی تاحال نہیں بنائے جا سکے ہیں پیپلز بسیں بھی کراچی میں چلنے والی دیگر لوکل بسوں کی طرح جہاں چاہے اپنا اسٹاپ بنا کر کھڑی ہوجاتی ہے۔بسوں میں ٹریکنگ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے دفاتر، اسکولوں ،کالج ،یونیورسٹی اور دیگر مقامات پر جانے کے لیے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ٹریکنگ سسٹم کے ذریعے آسانی کے ساتھ پیپلز بسوں کو ٹریکنگ کیا جاسکتا ہے کہ کسی بھی روٹس پر چلنے والی بس اس وقت کس جگہ پر موجود ہے اور اسی حساب سے مسافراپنے مقررہ وقت اور مقام پر پہنچ کر بسوں میں سوار ہو سکتے ہیں۔ یکم فروری2025سے کرایوں میں60فیصد اضافے کے باوجود ر پیپلزیڈ لائن بسوں اور الیکڑک بسوں( برقی گاڑیوں) پر مسافروں کو کوئی سہولت فراہم نہیں کی جارہی ہے۔

سندھ ماس ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ترجمان نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے موقف اختیا ر کیا کہ پیپلزبس سروس کی موبائل ایپلی کیشن ٹیکنکل خرابی کے باعث عارضی طور پر بند ہے ۔ جبکہ پیپلز بس سروس، گرین لائن میٹروبس ،اورینج لائن میٹرو بس سروس میں سفر کرنے والے مسافروں کے لیے سفری کارڈ کی سہولت دستیاب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی سڑکوں پر چلنے والی300 پیپلز بس سروس جوکہ مختلف روٹس ،جس میں روٹ 1 تا12نمبر کے روٹس موجود ہیں کراچی کے شہریوں کو سفری سہولت فراہم کررہی ہے بس کو جدید اور مسافروں کی سفری سہولت کو آسان بنانے کے لیے موبائل ایپلی کیشن پر تاحال کام جاری ہے موبائل ایپلی کیشن (ٹریکنگ)کے زریعے ہر روٹ کے بارے میں الگ الگ معلومات فراہم کی جاسکے گی۔ مسافروں کی آسانی کے لیے ایپلی کیشن میں لائف لوکیشن ٹریکنگ سسٹم کو بھی شامل کیا ہے تاکہ پیپلز بسوں میں سفر کرنے والے مسافروں کو اپنے روٹ پر چلنے والی بسوں کے بارے میں معلومات ہوسکے گی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ موبائل ایپلی کیشن (ٹریکنگ) کے ذریعے مسافروں کو یہ معلوم ہوسکے گا کہ سفر کرنے والا مسافر کون سے روٹ نمبر کی بسیں میں سوار ہے اور اس وقت کہاں پر موجود ہیں بس کس اسٹاپ پر کتنی دیر رکنی ہیں اور دوسری بس کتنے دیر بعد اسٹاپ پر آتی ہے۔ ایپلی کیشن پرابھی مزید کام جاری ہے۔

واضح رہے کہ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے30نومبر2022 سے شہریوں کی سہولت کے لیے پیپلز بس سروس میں موبائل ایپلی کیشن (ٹریکنگ) سسٹم کے نافظ کرنے کا اعلان کیا تھا ۔

صوبائی وزیرکا کہنا تھا کہ موبائل ایپ کے زریعے شہریوں کو بس سروس کو ٹریک کرنے اور آن لائن ادائیگی کی سہولت میسر ہوگی، آئی ٹی ایس سسٹم میں سی سی ٹی وی کیمرے،اسکرین،لائیو ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کی سہولیات شامل ہوگی تاہم ڈھائی سال گزرنے کے باوجود اس پر کام ءنہیں ہوسکا ہے۔

دوسری جانب صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ کے اعلان کے مطابق مختلف روٹس پر کرایوں میں 20سے 60فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے اور نئے نرخ اب بسوں پر آویزاں کردیے گئے ہیں۔یہ نظر ثانی شدہ کرایے یکم فروری 2025 سے نافذ العمل ہیں جس سے روزانہ کی بنیاد پر سفر کرنے والوں پر مالی دباو بڑھ گیا ہے جو اس سروس پر دفاتر، اسکولوں اور دیگر مقامات پر جانے کے لیے انحصار کرتے ہیں۔بڑھائے گئے کرایوں کے بعد برقی بسیں قریبی مقامات کے لیے کم از کم 80 روپے اور طویل فاصلے کے لیے 120 روپے چارج کر رہی ہیںاس سے قبل پی بی ایس کے لیے کم از کم کرایہ 50 روپے جبکہ زیادہ سے زیادہ کرایہ 100 روپے تھاجو کہ سفر کے فاصلے پر منحصر تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: موبائل ایپلی کیشن پیپلز بس سروس ٹریکنگ سسٹم شہریوں کو کے باوجود کی سہولت تھا کہ کے لیے

پڑھیں:

بجٹ متوازن، عوام دوست، حکومتی رہنما: مزدور کش، پی پی، جماعت اسلامی، مرکزی مسلم لیگ

لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) سپیکر پنجاب ملک محمد احمد خان نے کہا کہ موجودہ بجٹ نہ صرف معاشی سمت کا تعین کرتا ہے بلکہ یہ قومی ترقی، عوامی فلاح اور اقتصادی خود مختاری کے اہداف کیلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ یہ بجٹ پاکستان کی معیشت کو گرداب سے نکال کر ترقی کے واضح راستے پر گامزن کرنے کی سنجیدہ کوشش ہے جس سے متوسط طبقے کو حقیقی ریلیف ملے گا۔ وفاقی بجٹ میں صحت، تعلیم، زراعت اور صنعتی ترقی کیلئے مختص وسائل موجودہ حکومت کے عوام دوست وژن کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت نے معاشی بحالی کو محض  اعداد وشمار تک محدود نہیں رکھا بلکہ اس کے ثمرات عوام تک پہنچانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کئے ہیں۔ علاوہ ازیں  مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے وزیراعظم  شہباز شریف کو متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ مالی سال 26-2025ء کیلئے سترہ ہزار ارب روپے سے زائد کا عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے جس سے مہنگائی میں کمی۔ روزگار کے مواقع کی فراہمی۔ سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دینے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔ شہبازشیف حکومت نے وفاقی بجٹ میں دفاع کو سب سے بڑھ کر اہمیت دی ہے جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومت کی دفاع کیلئے 2550 ارب روپے مختص کی تجویز قابل ستائش ہے۔ مسلح افواج  کے افسران اور جے سی اوز کیلئے سپیشل ریلیف الاؤنس دینے کی تجویز بھی ملک کے دفاع کو مزید مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوگی۔ دریں اثناء نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سالانہ بجٹ نے حکومتی معاشی ناکامیوں کو بے نقاب کردیا ہے، ریاستی وسائل اور حکومتی طاقت سے جھوٹ پر مبنی تشہیری مہم معیشت کو بحال نہیں کرسکتا۔ حقائق سچائی ہوتے ہیں اور جھوٹی تشہیری مہم حکمرانوں کو ہی ننگا کردیتی ہے۔ قرض، سود، کرپشن، بدانتظامیوں کے ساتھ معیشت بحال نہیں کی جاسکتی۔ اقتصادی سروے سے واضح ہے کہ غلط حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے گندم، چاول، گنا، کپاس، مکئی جیسی نقد فصلوں کی پیداوار میں گزشتہ سال کے دوران بڑی کمی ہوئی، کسان رْل گیا۔ مسلسل سیاسی بحران کی وجہ سے قومی سیاست و معیشت بے یقینی کا شکار رہے، جس کا براہ راست نقصان غریب عوام کو بھاری بھرکم ٹیکسز کی صورت میں برداشت کرنا پڑا۔ اشرافیہ، جاگیرداروں، سرمایہ داروں پر ٹیکس عائد کرنے کی بجائے تنخواہ دار غریب طبقہ سے ٹیکس وصولی کو ہی حکومتی ریونیو کا بڑا ذریعہ بنادیا گیا ہے۔ دوسری طرف پٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس قیمتوں اور شاہراہوں پر ٹول ٹیکس میں ناروا، ہوشربا اضافے کے ذریعے خزانے کا منہ بھرنے کی پالیسی اپنائی گئی۔ علاوہ ازیں  پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد ممکنہ اضافہ انتہائی کم، مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے، بجلی کے بلوں میں ٹیکسز ختم، اشرافیہ کی مراعات بند کی جائیں، بجٹ عوام دوست نہ ہوا تو مرکزی مسلم لیگ عوام کی آواز بنے گی۔ خالد مسعود سندھو کا کہنا تھاکہ بجٹ ہمیشہ عوام کی فلاح وبہبود کے لئے ہوتا ہے، ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا، اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑھیں، یوٹیلٹی بلز کی وجہ سے شہری پریشان ہیں، وفاقی حکومت  بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف دے، تنخواہوں میں  دس فیصد اضافہ کو مسترد کرتے ہیں، کم از کم تیس فیصد اضافہ کیا جائے، بجلی کے بلوں میں تمام ٹیکس ختم کیے جائیں اور ایک ہی ریٹ مقرر کیا جائے۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور پیپلز لیبر بیورو پاکستان کے انچارج چوہدری منظور احمد نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس اور سات فیصد کے معمولی اضافے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک عوام دشمن اور مزدور کش بجٹ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے تنخواہ دار اور محنت کش طبقے کے تحفظات اور اعتراضات ہم پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے سامنے پیش کریں گے اور کوشش کریں گے کہ حکومت کا پیش کردہ فنانس بل موجودہ شکل میں پارلیمنٹ سے منظور نہ ہو۔ بجٹ میں محنت کش اور تنخواہ دار طبقے کی امنگوں اور پیپلز پارٹی کی تجاویز کا خیال نہیں رکھا گیا۔ ای او بی آئی پنشن اور مزدور کی کم از کم اجرت میں بالکل کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ،نہ ہی محنت کش اور تنخواہ دار طبقے کیلئے کسی دیگر مراعات کا اعلان کیا گیا ہے۔ پنشنر کی وفات کے بعد فیملی پنشن کو دس سال تک محدود رکھنے کی تجویزمضحکہ خیز ہے ، پی آئی اے اور دیگر قومی اداروں کی فروخت کے منصوبے جاری رکھنا غیردانشمندانہ فیصلہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجٹ تجاویز پر نظرثانی کی جائے، تنخواہوں اور پنشن میں کم از کم پچاس فیصد اضافہ کیا جائے اور تمام ایڈہاک الاؤنسز کو بنیادی تنخواہ میں ضم کیا جائے جیسا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کیا تھا۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر، سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود،چیف کوآرڈینیٹر جنوبی پنجاب عبدالقادر شاہین اور میڈیا کوآرڈینیٹر محمد سلیم مغل نے وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ میں محنت کش اور تنخواہ دار طبقے کی امنگوں سے ہم آہنگ پیپلز پارٹی کی تجاویز اور مطالبات کو نظر انداز کئے جانے پر بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ صرف غریب طبقات کو مشکلات میں مبتلا کرنے کے مترادف، الفاظ کا ہیر پھیر ہے، جس میں عوامی ریلیف سے متعلق کسی چیز کا نام نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ کی ایک اور پروویژن پر حکومت کی مخالفت کر دی
  • پنجاب کسی کی جاگیر نہیں، مریم نواز حکومت کا رویہ متکبرانہ ہے، شرجیل میمن
  • یہ تاثر ختم کرنا ہوگا کہ پنجاب کسی ایک جماعت کی جاگیر ہے، شرجیل میمن
  • حکومت سندھ کا مزید بسوں کی خریداری، ای وی ٹیکسی اور اسکوٹرز کے لیے بجٹ مختص کرنے کا فیصلہ 
  • بجٹ متوازن، عوام دوست، حکومتی رہنما: مزدور کش، پی پی، جماعت اسلامی، مرکزی مسلم لیگ
  • مراد علی شاہ حکومت ڈاکوؤں کی سہولت کار ہے‘ کاشف سعید شیخ
  • نئے آبی ذخائر سندھ کو خشک کرنے کی سازش ہے،عوامی تحریک
  • (سندھ بلڈنگ )کھوڑو سسٹم کا آلہ کار ذوالفقار بلیدی ناقص تعمیرات کروانے لگا
  • بھارتی ریاست منی پور میں مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں، کرفیو نافذ، انٹرنیٹ سروس معطل
  • اسپیکر قومی اسمبلی کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے شاہی ظہرانے میں شرکت، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو