سندھ حکومت کی عدم دلچسپی، پیپلز بس سروس میں موبائل ٹریکنگ سسٹم فعال نہ ہوسکا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)سندھ حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث ڈھائی سال گزرنے کے باوجود پیپلز بس سروس میں موبائل ایپلی کیشن (ٹریکنگ) سسٹم کو فعال نہیں کیا جاسکا ہے۔ سندھ حکومت نے پیپلز بس سروس ریڈ لائن اور ای بسوں(برقی گاڑیوں) کے کرایوں میں 60فیصد اضافے کے باوجود بسوں میں ٹریکنگ سسٹم (موبائل ایپلی کیشن ) پر کام نہیں کیا جاسکا ہے۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے27 اکتوبر2022 کو پیپلز بس سروس کے حوالے سے اعلان کیا تھا کہ30 نومبر2022 سے شہریوں کی سہولت کے لیے پیپلزبس سروس میںموبائل ایپلی کیشن کو مکمل طور پر آپریشنل کر دیا جائے گا لیکن اعلان کے ڈھائی سال بعد بھی شہریوں کو یہ سہولت میسر نہیں ہے،جبکہ پیپلزریڈبسوں کے لیے مخصوص بس اسٹاپ بھی تاحال نہیں بنائے جا سکے ہیں پیپلز بسیں بھی کراچی میں چلنے والی دیگر لوکل بسوں کی طرح جہاں چاہے اپنا اسٹاپ بنا کر کھڑی ہوجاتی ہے۔بسوں میں ٹریکنگ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے دفاتر، اسکولوں ،کالج ،یونیورسٹی اور دیگر مقامات پر جانے کے لیے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ٹریکنگ سسٹم کے ذریعے آسانی کے ساتھ پیپلز بسوں کو ٹریکنگ کیا جاسکتا ہے کہ کسی بھی روٹس پر چلنے والی بس اس وقت کس جگہ پر موجود ہے اور اسی حساب سے مسافراپنے مقررہ وقت اور مقام پر پہنچ کر بسوں میں سوار ہو سکتے ہیں۔ یکم فروری2025سے کرایوں میں60فیصد اضافے کے باوجود ر پیپلزیڈ لائن بسوں اور الیکڑک بسوں( برقی گاڑیوں) پر مسافروں کو کوئی سہولت فراہم نہیں کی جارہی ہے۔
سندھ ماس ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ترجمان نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے موقف اختیا ر کیا کہ پیپلزبس سروس کی موبائل ایپلی کیشن ٹیکنکل خرابی کے باعث عارضی طور پر بند ہے ۔ جبکہ پیپلز بس سروس، گرین لائن میٹروبس ،اورینج لائن میٹرو بس سروس میں سفر کرنے والے مسافروں کے لیے سفری کارڈ کی سہولت دستیاب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی سڑکوں پر چلنے والی300 پیپلز بس سروس جوکہ مختلف روٹس ،جس میں روٹ 1 تا12نمبر کے روٹس موجود ہیں کراچی کے شہریوں کو سفری سہولت فراہم کررہی ہے بس کو جدید اور مسافروں کی سفری سہولت کو آسان بنانے کے لیے موبائل ایپلی کیشن پر تاحال کام جاری ہے موبائل ایپلی کیشن (ٹریکنگ)کے زریعے ہر روٹ کے بارے میں الگ الگ معلومات فراہم کی جاسکے گی۔ مسافروں کی آسانی کے لیے ایپلی کیشن میں لائف لوکیشن ٹریکنگ سسٹم کو بھی شامل کیا ہے تاکہ پیپلز بسوں میں سفر کرنے والے مسافروں کو اپنے روٹ پر چلنے والی بسوں کے بارے میں معلومات ہوسکے گی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ موبائل ایپلی کیشن (ٹریکنگ) کے ذریعے مسافروں کو یہ معلوم ہوسکے گا کہ سفر کرنے والا مسافر کون سے روٹ نمبر کی بسیں میں سوار ہے اور اس وقت کہاں پر موجود ہیں بس کس اسٹاپ پر کتنی دیر رکنی ہیں اور دوسری بس کتنے دیر بعد اسٹاپ پر آتی ہے۔ ایپلی کیشن پرابھی مزید کام جاری ہے۔
واضح رہے کہ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے30نومبر2022 سے شہریوں کی سہولت کے لیے پیپلز بس سروس میں موبائل ایپلی کیشن (ٹریکنگ) سسٹم کے نافظ کرنے کا اعلان کیا تھا ۔
صوبائی وزیرکا کہنا تھا کہ موبائل ایپ کے زریعے شہریوں کو بس سروس کو ٹریک کرنے اور آن لائن ادائیگی کی سہولت میسر ہوگی، آئی ٹی ایس سسٹم میں سی سی ٹی وی کیمرے،اسکرین،لائیو ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کی سہولیات شامل ہوگی تاہم ڈھائی سال گزرنے کے باوجود اس پر کام ءنہیں ہوسکا ہے۔
دوسری جانب صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ کے اعلان کے مطابق مختلف روٹس پر کرایوں میں 20سے 60فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے اور نئے نرخ اب بسوں پر آویزاں کردیے گئے ہیں۔یہ نظر ثانی شدہ کرایے یکم فروری 2025 سے نافذ العمل ہیں جس سے روزانہ کی بنیاد پر سفر کرنے والوں پر مالی دباو بڑھ گیا ہے جو اس سروس پر دفاتر، اسکولوں اور دیگر مقامات پر جانے کے لیے انحصار کرتے ہیں۔بڑھائے گئے کرایوں کے بعد برقی بسیں قریبی مقامات کے لیے کم از کم 80 روپے اور طویل فاصلے کے لیے 120 روپے چارج کر رہی ہیںاس سے قبل پی بی ایس کے لیے کم از کم کرایہ 50 روپے جبکہ زیادہ سے زیادہ کرایہ 100 روپے تھاجو کہ سفر کے فاصلے پر منحصر تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موبائل ایپلی کیشن پیپلز بس سروس ٹریکنگ سسٹم شہریوں کو کے باوجود کی سہولت تھا کہ کے لیے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ بینڈز لگانے کا فیصلہ
جرائم پیشہ افراد کی نگرانی اور امن و امان کے قیام کے ضمن میں محکمہ داخلہ پنجاب نے انتہائی اہم فیصلہ کرتے ہوئے عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائس پہنائی جائیں گی تاکہ ان کی مسلسل نگرانی اور مانیٹرنگ ممکن بنائی جاسکے۔
سیکریٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل کی زیر صدارت اجلاس میں سزایافتہ افراد کی سرویلنس کے لیے اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔
صوبائی محکمہ داخلہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ، پیرول ڈیپارٹمنٹ اور کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو ٹریکنگ ڈیوائسز فراہم کرے گا تاکہ ٹریکنگ بینڈز پہننے والے مجرمان کی نقل و حرکت پر 24 گھنٹے نظر رکھی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 125 سالہ جیل قوانین میں تبدیلی، غیر ملکی قیدیوں کو کیا سہولیات میسر ہوں گی؟
اجلاس میں اسپیشل سیکریٹری داخلہ فضل الرحمن، ایڈیشنل آئی جی کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ سہیل ظفر چٹھہ، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب وقاص نذیر، ایڈیشنل سیکریٹری پولیس ڈاکٹر ذیشان حنیف اور محکمہ قانون و خزانہ کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق حال ہی میں تشکیل دیے گئے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو 500 ٹریکنگ بینڈز، سی ٹی ڈی کو 900 ٹریکنگ بینڈز جبکہ پیرول ڈیپارٹمنٹ کو 100 بینڈز دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق ٹریکنگ بینڈز پہننے والے مجرمان کی نقل و حرکت پر 24/7 نظر رکھی جا سکے گی، سیکریٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے متعلقہ حکام کو دوسرے مرحلے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ٹریکنگ ڈیوائسز درآمد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں تیزاب گردی کی روک تھام کے لیے ‘ایسڈ کنٹرول ایکٹ 2025’ کا ڈرافٹ منظور
محکمہ داخلہ نے جرائم پیشہ افراد کو سرویلنس میں رکھنے کی غرض سے عالمی سطح پر رائج طریقہ کار اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس ضمن میں ماہرین نے مجرمان کی بلا تعطل نگرانی کے لیے ان کے جسم میں مائیکرو ٹریکنگ چپ نصب کرنے کی سفارش کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب ٹریکنگ بینڈز ٹریکنگ ڈیوائسز عادی مجرموں فورتھ شیڈول کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ محکمہ داخلہ نورالامین مینگل