کم عمری میں شادی سے کئی مسائل جنم لیتے ہیں، مصطفی بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)کمیونٹی انیشی ایٹو فار ڈیولپمنٹ آف پاکستان (سی آئی ڈی پی) نے انڈس ریسورس سینٹر (آئی آر سی)چانن پاکستان، ینگ امنگ کے اشتراک سے ایس پی او آفس حیدرآباد میں ایک روزہ ٹریننگ کا انعقاد کیاگیا جس سے سابق ایس پی او کے ریجنل ہیڈ حیدرآباد غلام مصطفی بلوچ،جس میں حیدرآباد کی 22این جی اوز سے تعلق رکھنے والے نمائندوں نے شرکت کی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غلام مصطفی بلوچ نے کہا کہ اندرون سندھ دیکھنے میں آیا ہے کہ ان پڑھ والدین اپنے بچیوں کی شادی بہت کم عمری میں کردیتے ہیں جس سے بے شمار مسائل جنم لیتے ہیں خاص طورپر بچہ کمزور پیدا ہونا، ڈلیوری کے دوران ماں کا انتقال ہوجانا عام ہوتا ہے جس کی روک تھام بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے والدین کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اپنے بچوں کے ساتھ ظلم نہ کریں انہیں پہلے سمجھدار ہونے دیں تاکہ وہ ہر دکھ تکلیف اچھی طرح سمجھ سکیں، اجلاس میں متفقہ طورپر فیصلہ کیا گیا کہ شادی کی عمر 18سال کی عمر میں ہونی چاہئے، نکاح نامہ رجسٹرڈ ہونا اور یوسی میں اندراج ضروری ہے، شادی کیلئے پیدائشی سرٹیفکیٹ کا اندراج بھی ضروری ہوتا ہے۔ کم عمری میں شادی کرنے کی سزا تین سال قید ہے اس کے علاوہ والدین اور نکاح خواہ کو بھی سزا دی جاسکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کر دیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق چیئرمین اکنامک پالیسی تھنک ٹینک اور سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کا کہنا تھا شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔
توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ
مزید :