اسلام آباد:

سینیٹر انوشے رحمان کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل مل مالکان حال ہی میں لگائے گئے 29 فیصد انکم ٹیکس سے بچنے کیلیے اپنی ٹیکسٹائل مصنوعات کی ایکسپورٹ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹ کے طور پر رجسٹر کرا رہے ہیں۔

بدھ کو سینیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرمملکت سینیٹر انوشے رحمان نے کہا کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹس کو بڑھانے کیلیے کم کیے گئے 0.

25 فیصد انکم ٹیکس کی سہولت کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں، کمیٹی کا اجلاس پی پی پی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہوا۔ 

واضح رہے کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹس پر 29 انکم ٹیکس عائد کیا گیا ہے، جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجیکل ایکسپورٹ پر ابھی بھی ٹیکس کی شرح 0.25 فیصد ہے جبکہ آئی ٹی خدمات کی ایکسپورٹ پر ٹیکس کی شرح 1 فیصد ہے۔

اجلاس میں شریک چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو معاملے کی تحقیق کرنے کی یقین دہانی کرائی، واضح رہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران آئی ٹی ایکسپورٹ 28 فیصد اضافے کے ساتھ 1.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ حکومت کی جانب سے بار بار انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے ماہرین آئی ٹی ایکسپورٹ میں کمی کی پیشگوئیاں کر رہے تھے۔

اس تناظر میں آئی ٹی ایکسپورٹ میں اس تیز رفتار اضافے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے، سینیٹ کو پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق جنوری میں 652 آئی ٹی کمپنیاں رجسٹرڈ کی گئی ہیں، جو کہ گزشتہ ماہ رجسٹر کی گئی نئی کمپنیوں کا 20 فیصد بنتی ہیں، سینیٹر انوشے رحمان کو ان تفصیلات سے آئی ٹی انڈسٹری نے آگاہ کیا ہے۔

آئی ٹی انڈسٹری نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس طرح آئی ٹی انڈسٹری کا غیر حقیقی پھیلائو ہوگا، جس کی وجہ سے حکومت انکم ٹیکس میں دی گئی رعایت کو ختم بھی کرسکتی ہے،

آئی ٹی انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جون کے بعد رجسٹر ہونے والی کمپنیوں نے کافی عرصے سے رجسٹرڈ کمپنیوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ایکسپورٹ کی ہے، یہ بھی تشویش کی ایک وجہ ہے، اور اس سے بے ضابطگیوں کا اظہار ہوتا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی ایکسپورٹ انکم ٹیکس

پڑھیں:

پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست

اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔

یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔

رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • انفرادی ٹیکس دہندگان کیلیے آن لائن ریٹرن اور ودہولڈنگ اسٹیٹمنٹ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف
  • استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف
  • انفرادی ٹیکس دہندگان کیلیے آن لائن ریٹرن اور ودہولڈنگ اسٹیٹمنٹ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • انفرادی ٹیکس دہندگان کیلئےآن لائن ریٹرن ، ودہولڈنگ اسٹیٹمنٹ لازمی قرار
  • ملک میں 81 فیصد سگریٹس برانڈز پر ٹیکس اسٹمپ نہ ہونے سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا انکشاف
  • 47فیصد پاکستانیوں نے کبھی ٹرین کا سفر نہیں کیا، سروے میں انکشاف
  • مسابقتی کمیشن کی اسٹیل سیکٹر کو درپیش چیلنجز اور پالیسی خلا کی نشاندہی
  • امریکا کے 10 امیر ترین افراد کی دولت میں ایک سال میں 700 ارب ڈالر کا اضافہ، آکسفیم کا انکشاف
  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست