ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کا آئی ٹی پالیسی کے غلط استعمال کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹر انوشے رحمان کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل مل مالکان حال ہی میں لگائے گئے 29 فیصد انکم ٹیکس سے بچنے کیلیے اپنی ٹیکسٹائل مصنوعات کی ایکسپورٹ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹ کے طور پر رجسٹر کرا رہے ہیں۔
بدھ کو سینیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرمملکت سینیٹر انوشے رحمان نے کہا کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹس کو بڑھانے کیلیے کم کیے گئے 0.
واضح رہے کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹس پر 29 انکم ٹیکس عائد کیا گیا ہے، جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجیکل ایکسپورٹ پر ابھی بھی ٹیکس کی شرح 0.25 فیصد ہے جبکہ آئی ٹی خدمات کی ایکسپورٹ پر ٹیکس کی شرح 1 فیصد ہے۔
اجلاس میں شریک چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو معاملے کی تحقیق کرنے کی یقین دہانی کرائی، واضح رہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران آئی ٹی ایکسپورٹ 28 فیصد اضافے کے ساتھ 1.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ حکومت کی جانب سے بار بار انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے ماہرین آئی ٹی ایکسپورٹ میں کمی کی پیشگوئیاں کر رہے تھے۔
اس تناظر میں آئی ٹی ایکسپورٹ میں اس تیز رفتار اضافے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے، سینیٹ کو پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق جنوری میں 652 آئی ٹی کمپنیاں رجسٹرڈ کی گئی ہیں، جو کہ گزشتہ ماہ رجسٹر کی گئی نئی کمپنیوں کا 20 فیصد بنتی ہیں، سینیٹر انوشے رحمان کو ان تفصیلات سے آئی ٹی انڈسٹری نے آگاہ کیا ہے۔
آئی ٹی انڈسٹری نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس طرح آئی ٹی انڈسٹری کا غیر حقیقی پھیلائو ہوگا، جس کی وجہ سے حکومت انکم ٹیکس میں دی گئی رعایت کو ختم بھی کرسکتی ہے،
آئی ٹی انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جون کے بعد رجسٹر ہونے والی کمپنیوں نے کافی عرصے سے رجسٹرڈ کمپنیوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ایکسپورٹ کی ہے، یہ بھی تشویش کی ایک وجہ ہے، اور اس سے بے ضابطگیوں کا اظہار ہوتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی ایکسپورٹ انکم ٹیکس
پڑھیں:
ہنی ٹریپ اور ملازمت کی سکیموں کا جھانسہ دے کر شہریوں کو لوٹنے کا انکشاف
اسلام اباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی 2025ء ) ملک میں مختلف طریقوں سے ہنی ٹریپ اور ملازمت کی سکیموں کا جھانسہ دے کر شہریوں کو لوٹنے کا انکشاف ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق سائبر کرائمز میں ملوث افراد کی جانب سے ہنی ٹریپ اور جعلی ملازمت سکیموں کے ذریعے شہریوں کو لوٹے جانے کا پتا چلا ہے، جس کے لیے نوجوانوں اور فری لانسرز کو جعلی وٹس ایپ گروپس میں شامل کرکے شکار بنایا جاتا ہے، اس حوالے سے نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے ایک ایڈوائزی جاری کی ہے جس مٰن صارفین کو فوری طور پر ایسے گروپس چھوڑنے کا مشورہ دے دیا گیا۔ اس ضمن میں جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ نوجوانوں اور فری لانسرز کو جعلی وٹس ایپ گروپس میں شامل کیا جاتا ہے وہاں شہریوں کو وٹس ایپ پر فحش مواد دکھا کر بلیک میل کیا جاتا ہے اور قانونی اداروں کے جعلی اہلکار بن کر متاثرین سے 10 سے 15 لاکھ روپے تک وصول کیے جاتے ہیں، اس مقصد کیلئے سائبر کرمنلز سوشل میڈیا پروفائلز کو ہدف بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس لیے صارفین کو سوشل میڈیا پر اپنی پرائیویسی سیٹنگز محدود کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔(جاری ہے)
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ سوشل میڈیا صارفین خاص طور پر واٹس ایپ استعمال کرنے والوں کو چاہیئے وہ فوری ایسے گروپس چھوڑ دیں، غیر مصدقہ جاب آفرز سے بچیں اور فحش مواد کو آگے بڑھانے سے گریز کریں چوں کہ یہ بھی جرم بن سکتا ہے، اگر صارفین کو بلیک میلنگ کا سامنا ہو تو خاموش نہ رہیں بلکہ رپورٹ کریں، نوجوان فری لانسنرز معروف فری لانسنگ ویب سائٹس ہی استعمال کریں، شکایات درج کرانے کے لیے نیشنل سرٹ، پی ٹی اے پورٹل استعمال کریں، صارفین این سی سی آئی اے پورٹل پر بھی ایسی سرگرمیاں رپورٹ کر سکتے ہیں۔