آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان کو غیر رجسٹرڈ افراد سے وصول کیے جانے والے اضافی 4 فیصد سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دی اور اسے سیلز ٹیکس نیٹ میں کم از کم 25 فیصد اضافہ سے مشروط کر دیا ہے۔
انگریزی اخبار سے وابستہ شہباز رانا کے مطابق یہ انکشاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اعلیٰ افسر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے جمعرات کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کیا۔ اجلاس کی صدارت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کی، جس میں کاروباری طبقے کے تحفظات سنے گئے اور ٹیکس نظام میں اصلاحات پر غور کیا گیا۔
’اضافی ٹیکس، کاروباری حضرات کے لیے سہولت بن چکا ہے‘ڈاکٹر حامد عتیق نے کہا کہ اضافی 4 فیصد ٹیکس دراصل غیر رجسٹرڈ کاروباروں کے لیے ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے کا ایک آسان راستہ بن چکا ہے۔ کاروباری افراد یہ اضافی ٹیکس صارفین سے وصول کر لیتے ہیں اور خود کو رجسٹرڈ کرانے سے گریز کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بجٹ 26-2025: آن لائن کاروبار اور امپورٹڈ اشیا پر نئے ٹیکسز سے چھوٹے تاجر پریشان
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے یہ اضافی ٹیکس اصل میں ٹیکس نیٹ میں وسعت کے لیے متعارف کرایا تھا، لیکن اب یہ ٹیکس سے بچنے کا بہانہ بن چکا ہے۔
50,000 نئے افراد کی رجسٹریشن شرط ہےایف بی آر کے مطابق، آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کی صراحتاً مخالفت کی اور کہا کہ جب تک کم از کم 50,000 نئے افراد کو سیلز ٹیکس نیٹ میں رجسٹر نہیں کیا جاتا، یہ سہولت نہیں دی جائے گی۔
ڈاکٹر عتیق کے مطابق، پاکستان میں صرف 200,000 افراد سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے محض 60,000 افراد ہی باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
’ کاروباری برادری اور ایف بی آر کے درمیان گرما گرم بحث‘اجلاس میں ایف بی آر اور مختلف چیمبرز کے نمائندوں کے درمیان گرما گرم بحث بھی دیکھنے میں آئی۔ ایف بی آر کے نئے اختیارات خصوصاً گرفتاری، نقد ادائیگیوں پر جرمانے اور بجلی و گیس منقطع کرنے کے قوانین پر کاروباری برادری نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری
فیصل آباد چیمبر آف کامرس کے صدر ریحان بھرارا نے سوال اٹھایا کہ کیا ایف بی آر نے پہلے سے موجود اختیارات جیسے بجلی و گیس کے انقطاع کا بروقت استعمال کیا؟ جس پر جواب میں بتایا گیا کہ ملک میں 5 ملین کمرشل اور 380,000 صنعتی کنکشنز میں سے صرف 5 فیصد موجودہ مالکان کے نام پر ہیں، جس کی وجہ سے انقطاع ممکن نہیں ہو پاتا۔
ریٹیل سیکٹر سے 617 ارب روپے کا دعویٰ، شفافیت پر سوالایف بی آر نے وزیر اعظم شہباز شریف کو بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ریٹیل سیکٹر سے 617 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا جس میں 455 ارب روپے اضافی ٹیکس تھا۔ تاہم اس دعوے پر ماہرین اور ذرائع نے شبہ ظاہر کیا ہے کیونکہ کچھ کارپوریٹ کمپنیاں بھی اس تعریف میں شامل کر دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے سولر پینلز پر 10 فیصد ٹیکس، اب فی واٹ سولر پینل کی قیمت کیا ہوگی؟
گرفتاری کے اختیارات پر تحفظاتسینیٹر انوشہ رحمان نے نئے ٹیکس قوانین میں شامل گرفتاری کے اختیارات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ “شبہ” یا “وجہِ یقین” کی بنیاد پر کسی کو گرفتار کرنا زیادتی ہے۔ انہوں نے سفارش کی کہ جب تک ایف بی آر کے پاس کسی فرد کے خلاف سیلز ٹیکس فراڈ کے ٹھوس شواہد نہ ہوں، گرفتاری کا اختیار استعمال نہ کیا جائے۔
حکومت کا مؤقف: کاروباری طبقے کو ہراساں نہیں کیا جائے گاوزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی کے مطابق وزیر اعظم نے یقین دلایا ہے کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ کو ہراساں نہیں کیا جائے گا اور اگر گرفتاری کے اختیارات کا غلط استعمال ہوا تو حکومت فوری کارروائی کرے گی۔
2سال میں 2.2 کھرب روپے کا سیلز ٹیکس فراڈ
ڈاکٹر حامد عتیق نے بتایا کہ گزشتہ 2 سالوں میں ایف بی آر نے 2.2 ٹریلین روپے کا سیلز ٹیکس فراڈ روکنے کی کوشش کی اور درجنوں افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شک کرتا ہے تو “ہم ان کو ان قیدیوں سے ملوانے کے لیے تیار ہیں”۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف اضافی جنرل سیلز ٹیکس ایف بی آرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف اضافی جنرل سیلز ٹیکس ایف بی ا ر ایف بی آر کے اضافی ٹیکس سیلز ٹیکس ٹیکس نیٹ کے مطابق ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
اس صوبے میں کسی قسم کے اپریشن کی اجازت نہیں دیں گے
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی2025ء) وزیر اعلٰی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ اس صوبے میں کسی قسم کے اپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، اسحاق ڈار اور محسن نقوی میرے صوبے کی بات نہیں کرسکتے، محسن نقوی آپ کو بہت پیارا ہوگا لیکن وہ میرے صوبے کو نہ وہ جانتا ہے نہ کچھ کر سکتا ہے۔ تفصیلات کےمطابق جمعرات کے روز پشاورمیں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی میزبانی میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی، صوبائی کابینہ اراکین اور ممبران صوبائی اسمبلی کے علاوہ سیاسی جماعتوں میں جماعت اسلامی،جمعیت علمائے اسلام (س)، پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان تحریک انصاف اور قومی وطن پارٹی شامل ہیں۔ شراکاء کو صوبے امن و امان کی موجودہ صورتحال امن و امان کے لئے صوبائی حکومت کی کوششوں اور اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔(جاری ہے)
کانفرنس کے اختتام پر مشرکہ لائحہ عمل پیش کیا گیا۔اعلامیہ کے مطابق صوبے میں دیرپا امن کی بحالی کے لئے جامع اور مربوط اقدامات فوری طور پر کیے جائیں۔ خوارج کے خاتمے کے لیے خفیہ معلومات کی بنیاد پر ہدفی کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔
دیرپا امن کی کاوش اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے تمام سیاسی جماعتیں ، مشران، عوام ، حکومت خیبر پختونخوا ، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بلاتفریق بھر پور کاروائی کا اعادہ کرتے ہیں۔ صوبے کو عسکریت پسندی کے چنگل سے نجات دلائی جائے گی اور امن بحال کیا جائے گا، جو علاقے میں خوشحالی اور پائیدار ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔تمام سیاسی جماعتیں اور عوامی نمائندے ضلعی سطح پر انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مسلسل اور بھر پور تعاون کا اعادہ کریں۔