Nai Baat:
2025-09-18@14:53:00 GMT

عید کے بعد احتجاجی تحریک

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

عید کے بعد احتجاجی تحریک

بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے عید کے بعد احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی ۔ اس سے پہلے انھوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں 8فروری کو ان کے کہنے پر پورے ملک میں عوام احتجاج کے لئے جو گھروں سے باہر نکلے اس پر انھوں نے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ احتجاجی تحریک پر بات کرنے سے پہلے مختصر سا ذکر اس شکریہ کا کہ جو بانی پی ٹی آئی نے آٹھ فروری کو پورے ملک میں ان کے کہنے پر احتجاج کرنے پر عوام کا ادا کیا ہے ۔ ہمیں نہیں معلوم کہ بانی پی ٹی آئی کو جو لوگ جیل میں ملتے ہیں وہ انھیں کس طرح کی بریفنگ دیتے ہیں لیکن ملنے والوں کو دوش دینے کا تو کوئی سوال ہی نہیں ہے اس لئے کہ عمران خان کو بارہ ٹی وی چینل کی سہولت ہے اور ساتھ میں ہر روز دواخبار دیئے جاتے ہیں ۔ اس کا سیدھا اور صاف مطلب یہ ہے کہ خان صاحب جیل سے باہر کی خبروں کے لئے کسی کے محتاج نہیں ہیں بلکہ انھیں اخبار اور ٹی وی کے ذریعے دنیا بھر کی خبریں ملتی رہتی ہیں تو سوال یہ ہے کہ آٹھ فروری 2025کو پورے ملک میں ایک جلسہ خیبر پختون خوا کے شہر صوابی میں ہوا اور تمام مبصرین کے نزدیک اس جلسے میں گذشتہ جلسوں سے جو اسی شہر میں ہوئے ان سے کم تعداد میں لوگ آئے جبکہ ملتان میں چند درجن لوگ شامل تھے اس کے علاوہ پورے ملک میں کہیں کوئی ایک بندہ بھی احتجاج کے لئے باہر نہیں نکلا تو عید کے بعد وہ کون سا انقلاب آ جائے گا کہ جس کے بعد پورے ملک میں احتجاجی تحریک نہ صرف یہ کہ شروع ہو جائے گی بلکہ اس سے موجودہ حکومت میں تھرتھلی مچ جائے گی ۔ اس سے پہلے بھی اگلی کال ، اب پوری تیاری کے ساتھ اسلام آباد آئیں گے اور ایک سے زائد فائنل کالز دی جا چکی ہیں اور یہ سب کی سب ناکامی سے دور چار ہوئی ہیں اور اسی بات کا ذکر وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز نے کیاکہ بانی پی ٹی آئی کی احتجاج کی ہر کال ناکام ہوئی ہے تو پھر ان کی مقبولیت کہاں ہے اور اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم کہیں گے کہ یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میںعمران خان کی سب سے زیادہ مقبولیت ہے تو خان صاحب نے سول نا فرمانی کی کال کے تحت جب بیرون ملک پاکستانیوں سے کہا کہ وہ ترسیلات زر پاکستان نہ بھیجیں تو اس کا بالکل الٹا اثر ہوا اور جنوری 2025میں گذشتہ سال جنوری 2024کے مقابلے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے25%زیادہ ترسیلات زر پاکستان بھجوائیں ۔ ہمیں بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت سے کوئی مسئلہ نہیں لیکن سوشل میڈیا کے پروپیگنڈے اور ہم خیال تجزیہ کاروں کے بیانات سے ہٹ کر ہمیں یہ مقبولیت جب بھی زمین پر حقیقت میں نظر آئی تو ہم اسے تسلیم کرنے میں ایک لمحہ نہیں لگائیں گے لیکن پہلے کہیں ثابت تو ہو کہ مقبولیت کی حقیقت کیا ہے ۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا عید تک گرینڈ الائنس بن جائے گا ۔ اس لئے کہ ہفتہ دس دن کے بعد رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہو رہا ہے اور اس مہینہ میں سیاسی سرگرمیاں ویسے ہی ماند پڑ جاتی ہیں ویسے بھی ایک الائنس تو پاکستان تحفظ آئین کے نام سے پہلے ہی بنا ہوا ہے جس کے سربراہ محمود خان اچکزئی ہیں اور اسی تحفظ آئین کے تحت بار بار اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی بات کی جاتی ہے اور اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ چونکہ تمام اختیارات اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہیں تو بات بھی تو انہی سے ہو گی ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ تحریک انصاف اور خاص طور پر بانی پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ کے اختیارات سے کون سے کام لینا ہیں کہ وہ موجودہ حکومت کو بے اختیار کہہ کر ان سے مذاکرات نہیں کرتے لیکن بحث سے بچنے کے لئے ہم تسلیم کر لیتے ہیں کہ موجودہ حکومت واقعی بے اختیار ہے تو 2018میں تحریک انصاف کی حکومت بھی تو بے اختیار ہی تھی اور اس کا ثبوت بھی ہے کہ جب بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا گیا کہ آپ چیف الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہیں لیکن اسے آپ نے ہی تو اس منصب پر لگایا تھا تو خان صاحب کا جواب تھا کہ ’’ میں نے اسے جنرل باجوہ کے کہنے پر لگایا تھا ‘‘ ۔ تحریک انصاف کی حکومت اور خود بانی پی ٹی آئی کس حد تک بے اختیار تھے یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں تھی کہ کسی کو علم نہ ہوتا لیکن اس کے باوجود بھی جب 2018کی اسمبلی معرض وجود میں آئی تو حلف کے بعد میاں شہباز شریف نے اور بلاول بھٹو زرداری دونوں بڑی جماعتوں کے قائدین نے آپ کو میثاق معیشت پر مذاکرات کی دعوت دی تھی لیکن بانی پی ٹی آئی نے انتہائی تکبرانہ انداز میں اس پیشکش کو رد کر دیا تھا ۔اب بھی اگر بانی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں کہ سیاست دان بے اختیار ہیں اور اصل طاقت اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے تو اس کا بہترین حل یہ ہے کہ آپ اسٹیبلشمنٹ کے ترلے منت کرنے کی بجائے موجودہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کر کے انھیں طاقت ور کریں ۔ آج اگر موجودہ حکومت مضبوط ہو گی تو کل کو جب آپ حکومت میں آئیں گے تو یہی مضبوطی آپ کو بھی ورثے میں ملے گی لیکن آپ کا مقصد آئین و قانون کی بالادستی نہیں بلکہ کوشش ہے کہ کسی بھی طرح اسٹیبلشمنٹ کی آشیر باد آپ کے سر پر آ جائے ۔
خیر بات ہو رہی تھی عید کے بعدحکومت کے خلاف تحریک کی تو جے یو آئی والوں نے تو کہہ دیا ہے کہ اگر مولانا کو اس مجوزہ اتحاد کا سربراہ بنایا جائے تو وہ اس میں شامل ہو جائیں گے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا جماعت اسلامی بھی اس اتحاد میں شامل ہو گی اور کیا وہ بھی مولاناکی سربراہی قبول کر لے گی اور اس سے بھی بڑا سوال یہ ہے کہ جس طرز کا احتجاج تحریک انصاف کرتی ہے تو کیا الائنس میں شامل دیگر جماعتیں بھی اس طرز کے احتجاج پر راضی ہو جائیں گی ۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ پر اگر ایک نظر ڈالیں تو اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر کوئی تحریک کامیاب نہیں ہوئی اور پھر یہ تحریک کہ جو عوامی مسائل پر نہیں بلکہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے ہو گی کیا اسے عوامی پذیرائی مل پائے گی ۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی اسٹیبلشمنٹ کے احتجاجی تحریک موجودہ حکومت پورے ملک میں تحریک انصاف عید کے بعد بے اختیار یہ ہے کہ ہیں اور سے پہلے کے لئے اور اس ہے اور

پڑھیں:

’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس

اسلام ٹائمز: اس اجتماع میں ملک بھر سے مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، علمائے کرام و مشائخ عظام اور مرکزی رہنماوں نے خطاب کیا، کانفرنس سے میزبان سربراہ مجلس وحدت مسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بشریت ظلم و استبداد کی چکی کے دو پاٹوں میں پس رہی ہے اور  ویسٹ کی برہنہ تہذیب کے ظلم و جبر کا شکار ہے، اس ظلم کی جڑیں مغربی تہذیب میں ہیں، لوگ سمجھتے تھے کہ مغرب نے اپنی ترقی سے دنیا کو جنت بنا دیا ہے، لیکن مغرب نے اپنا مکروہ چہرہ میڈیا کے لبادے میں چھپایا ہوا ہے۔ ترتیب و تدوین: سید عدیل عباس

ہفتہ وحدت کی مناسبت سے گذشتہ چند سالوں سے پاکستان میں قائم مختلف مذہبی جماعتوں کے اتحاد ملی یکجہتی کونسل کی جانب سے اور مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام ہر سال اسلام آباد میں ’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے، اس سال بھی ولادت باسعادت سرور کونین، سید الانبیاء، رحمت اللعالمین حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کے موقع پر اسلام آباد میں سالانہ کانفرنس کا اہتمام کیا گیا، جس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مذہبی شخصیات اور علماء کرام نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان کے مخصوص حالات اور خاص طور پر غزہ اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے تناظر میں امت مسلمہ کو امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے خلاف متحد ہو کر جواب دینے اور باہمی اتحاد کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ کانفرنس کی خاص بات اتحاد بین المسلمین کا وہ عملی مظاہرہ تھا کہ جس کو مدنظر رکھتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل جیسا پلیٹ فارم قائم کیا گیا، کانفرنس میں تمام مقررین حضرات نے سب سے زیادہ امت مسلمہ کے مابین اتحاد اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔

اس اجتماع میں ملک بھر سے مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، علمائے کرام و مشائخ عظام اور مرکزی رہنماوں نے خطاب کیا، کانفرنس سے میزبان سربراہ مجلس وحدت مسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بشریت ظلم و استبداد کی چکی کے دو پاٹوں میں پس رہی ہے اور ویسٹ کی برہنہ تہذیب کے ظلم وجبر کا شکار ہے، اس ظلم کی جڑیں مغربی تہذیب میں ہیں، لوگ سمجھتے تھے کہ مغرب نے اپنی ترقی سے دنیا کو جنت بنا دیا ہے، لیکن مغرب نے اپنا مکروہ چہرہ میڈیا کے لبادے میں چھپایا ہوا ہے، جب یہ ہمارے نبی ختمی المرتب (ص) کی شان میں گستاخی کرتے ہیں تو اپنی مغربی تہذیب کے برہنہ پن کو واضح کرتے ہیں، ان کی حقیقت آپ غزہ میں دیکھ لیں، جب تک تم ان جیسے نہ ہو جاؤ، وہ راضی ہو ہی نہیں سکتے، یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ امریکہ اسرائیل کے قطر پر حملے میں ملوث نہ ہو، قطر نے چار سو ملین ڈالر کا جہاز دیا ہے، ٹرمپ کو، پھر بھی حملہ ہوا اور مزاحمت کے رہنما شہید ہوئے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ امریکہ قابل اعتماد نہیں ہے، اپنے وطن کے خزانے ان کے حوالے کر رہے ہو، اس کے ساتھ سی آئی اے آئے گی اور حرام ہے یہود و نصاریٰ کو دوست بنانا، یہ قرآن کہہ رہا ہے، وہ انہیں میں سے ہو جائے گا، یہ دین اور انسانیت سے دور ہیں، ان کی تہذیب میں انسانیت کی تحقیر اور بزدلی، بے وفائی اور بے حرمتی ہے، تحقیر ہے۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری قیادت کو غور کرنا ہوگا کہ امت اور قوم منتشر کیوں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ نفسا نفسی کی دوڑ ہے، ہر کوئی اپنی انا میں ڈوبا ہوا ہے، استعمار ہماری ملت کو ملین ڈالرز خرچ کرکے تقسیم در تقسیم کر رہا ہے، ایران میں جب انقلاب آیا تو پوری مسلم دنیا سمیت پاکستان میں بہت خوشی کا اظہار کیا گیا، لیکن امریکہ نے عظیم الشان اسلامی انقلاب کو شیعہ انقلاب بنا کر پیش کیا کہ یہ اب عربوں کے تخت بہا لے جائے گا، ملی یکجہتی کونسل نے اس سازش کو ناکام بنانے کیلئے یہ پلیٹ فارم بنایا، تاکہ آپس کے اختلافات ختم ہوں اور امت میں وحدت پیدا ہوسکے، لیکن ہم معیشت پر اکٹھے نہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ سود کے نظام پر کھلم کھلا عمل ہو رہا ہے، پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے خلاف قوانین بن رہے ہیں، لیکن عالمی پریشر کی وجہ سے یہ سب رک نہیں رہا، فلسطین اور غزہ کی بربادی پر سب مجرمانہ طور پر دیکھ رہے ہیں، عرب کہتے رہے کہ حماس اور حزب اللہ ختم ہو جائے، ہم معاملات سنبھال لیں گے، لیکن پھر قطر بھی محفوظ نہ رہا، یہ درندہ صفت اسرائیل کا حملہ اب انقرہ و اسلام آباد تک بھی ہوسکتا ہے، سری لنکا، بنگلہ دیش اور اب نیپال کی صورتحال سب کے سامنے ہے، مودی بھی وطن عزیز میں یہ سب دوہرانا چاہتا تھا، لیکن اسے منہ کی کھانی پڑی، حکومت سے کہنا چاہتا ہوں، لوگ اس غیر آئینی اور ناانصافی کے اقدامات سے تنگ ہیں، لوگ تمہارے کشکول سے بھی تنگ ہیں، لیکن رسول اکرم (ص) کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے اور قادیانیوں کی بھی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اس کانفرنس کا پیغام یہ ہے کہ قرآن و سنت بالا دست ہے، حکومت کو پیغام دیتا ہوں کہ عوام معاشی حوالے سے تنگ ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ناموس مصطفیٰ کے قانون میں تبدیلی نہیں ہونے دیں گے، ملی یکجہتی کونسل تحفظ ناموس رسالت کا ہراول دستہ ہے، اقلیتوں کی آڑ میں گستاخوں کو قانونی تحفظ نہیں لینے دیں گے۔ کانفرنس سے سربراہ جماعت اہل حرم مفتی گلزار نعیمی، وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، پیر غلام رسول اویسی، ڈاکٹر ضمیر اختر، مولانا طیب شاہ بخاری، مرکزی رہنماء ایم ڈبلیو ایم سید ناصر عباس شیرازی، رکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین طوری، علامہ اختر عباس، سید فدا احمد شاہ، علامہ سید اکبر کاظمی، خواجہ مدثر محمود تونسوی، سید عبدالوحید شاہ و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ تمام مقررین نے جناب رسالت مآب حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات اقدس کو مرکز وحدت مسلمین قرار دیتے ہوئے امت مسلمہ کو امت واحدہ بننے کی ضرورت پر زور دیا۔ مقررین نے مجلس وحدت مسلمین کی میزبانی میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس کے انعقاد کو بھی خوش آئند قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کردی
  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
  • چھبیس ستمبر تک پلاٹوں کی قرعہ اندازی نہ کی گئی تو مزدور یونین احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی: چوہدری محمد یٰسین
  • غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟
  • ’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس