سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی ریال کی کرنسی علامت کی منظوری دے دی، جو قومی کرنسی کی شناخت کو مضبوط بنانے کی طرف تاریخی پیش رفت قرار دی جارہی ہے۔

سعودی خبر رساں ایجنسی (واس) کے مطابق، یہ اقدام سعودی مالیاتی نظام کی بڑھتی ہوئی علاقائی اور عالمی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

سعودی مرکزی بینک (ساما) کے گورنر ایمن السياری نے کہا کہ نئی کرنسی علامت کا نفاذ فوری طور پر شروع ہو جائے گا، جو مالی اور تجارتی لین دین میں بتدریج ظاہر ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام سے قومی شناخت اور ثقافتی وابستگی کو فروغ ملے گا، جبکہ سعودی ریال کی عالمی معیشت میں اہمیت اور گروپ 20 ممالک میں مملکت کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرے گا۔

السياري نے اس منصوبے میں شامل تمام اداروں، بشمول وزارت ثقافت، وزارت اطلاعات اور سعودی معیار و میعار اتھارٹی کی کاوشوں کو سراہا۔

کرنسی کی علامت کو اعلیٰ فنی معیار کے تحت ڈیزائن کیا گیا ہے، جو سعودی ثقافت اور روایات کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ علامت عربی خطاطی سے متاثر ہو کر (ریال) کے نام پر مبنی ہے، جو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر مالیاتی لین دین میں سعودی ریال کی بہتر نمائندگی فراہم کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سعودی ریال شاہ سلمان بن عبدالعزیز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سعودی ریال شاہ سلمان بن عبدالعزیز سعودی ریال کی

پڑھیں:

مقامی سولر پینلز کا معیار انتہائی ناقص ہے، سولر پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، اختیار بیگ

پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی مرزا اختیار بیگ نے کہا ہے کہ مقامی سولر پینلز کا معیار انتہائی ناقص ہے، سولر پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے۔

سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، اراکین کمیٹی نے سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی مخالفت کی۔

مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت تمام جماعتوں کے اراکین کمیٹی اس ٹیکس کی مخالفت کررہے ہیں، میں تو کہتا ہوں سولر پر ٹیکس ہونا ہی نہیں چاہئیے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی سولر پینلز کی کوالٹی انتہائی ناقص ہے۔

اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور کہا کہ وزیر اعظم نے خصوصی ہدایات کی ہیں کہ ایف بی آر افسران کو گرفتاری کے اختیارات کو کم کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ گرفتاری کے قانون کو غلط استعمال نہ کیا جائے، ایف بی آر کے تین ممبرز کی کمیٹی ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری کی منظوری دے گی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ تین ممبرز کمیٹی گرفتاری کے لیے کمشنر کو ہدایات جاری کرے گی
ٹیمپرنگ اور جعلی انوائسز پر گرفتاری کی جا سکے گی، 5 کروڑ روپے کے ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کا اختیار ہوگا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ 5 کروڑ روپے سے کم ٹیکس فراڈ پر گرفتاری نہیں ہوگی، ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو تین شوکاز نوٹسز جاری کیے جائیں گے، ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد اگر شوکاز نوٹسز کا جواب نہیں دے رہا تو گرفتاری ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر خطرہ ہو کہ ملزم بھاگ جائے گا تو گرفتاری ممکن ہو سکے گی، گرفتاری سے قبل چار شرائط لاگو ہوں گی، اگر عدالت میں یہ ثابت ہو کہ افسر نے بد دیانتی پر گرفتاری کی تو افسر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سبسڈی رجیم ختم کی جارہی ہے، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سولر پر ٹیکس سے بیس ارب روپے ریونیو آنا ہے، بیس ارب روپے ریونیو اور بیس ارب روپے سبسڈی ملا کر چالیس ارب روپے بن جاتا ہے یہ چالیس ارب روپے کہیں سے دیدیں ہم سولر پر ٹیکس نہیں لگائیں گے۔

اراکین کمیٹی  نے کہا کہ حکومت ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر فوکس کرے، کوئی تخلیقی آئیدیا تلاش کریں، متبادل کے طور پر مشروبات ہر ٹیکس لگا کر یا بڑھا کر ریونیو حاصل کیا جائے، ایک طرف کاربن لیوی لگائی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ اسکا مقصد گرین انرجی کو فروغ دینا ہے۔

اراکین کمیٹی  نے کہا کہ دوسری طرف سولر پر ٹیکس لگا کر حوصلہ شکنی کی جارہی ہے ہمیں تو حکومت کی اس پالیسی کی سمجھ نہیں آرہی۔

چیئرمین ایف بی آر  نے کہا کہ مارکیٹ میں صرف چھ سات کمپنیاں ہیں جو سولر پینل بنارہی ہیں،
چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ابھی مارکیٹ شیئر اتنا ہوا نہیں ہے اور مراعات پہلے ہی دے رہے ہیں۔

رکن کمیٹی شاہرام خان نے کہا کہ پاکستان میں سولر کی ڈیمانڈ ہے تو ضروری ہے کہ حکومت ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی پانچ دس سال کی پالیسی ڈائریکشن دے۔

جاوید حنیف نے کہا کہ مقامی انڈسٹری کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیئے، اس سال 27ہزار میگاواٹ کے سولر پینل درآمد ہوچکے ہیں، سولر پینلز کی پاکستان میں ڈمپنگ ہورہی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر  نے کہا کہ سولر پینلز کی درآمد پر ٹیکس لاگو ہونا چاہیے، سولر پینلز کی امپورٹ کی آڑ میں منی لانڈرنگ بھی ہورہی ہے،   سولر پینلز کی امپورٹ میں اوور انوائسنگ ہورہی ہے۔

دریں اثنا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سولر پر 18 فیصد ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کردی۔

چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس کے دوران کمیٹی اراکین نے کہا بجٹ سے پہلے مخصوص لوگوں نے سولر امپورٹ کرکے ذخیرہ کرلیے، بجٹ میں سولر کی درآمد پر اچانک 18 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا۔

چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے سولر پر ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کردیا، انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کو نئے طیاروں کی لیز پر سیلز ٹیکس سے استثنا دیا گیا، یہ امتیازی قانون ہے ورنہ یہ تمام ایئر لائنز کیلئے ہونا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تجویز جیسے ہی پاس ہوگی ،عدالت میں چیلنج ہو جائے گی،  ہوائی جہاز کو کیپٹل گڈز کے طور پر لینے سے ایئرلائن متاثر ہوتی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس تجویز پر اٹارنی جنرل سے بات کر کے دوبارہ کمیٹی میں لائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مقامی سولر پینلز کا معیار انتہائی ناقص ہے، سولر پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، اختیار بیگ
  • وفاقی کابینہ نے ملازمین کیلیے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دیدی
  • سعودی عرب میں معروف صحافی کو سزائے موت دیدی گئی
  • وفاقی کابینہ نے وفاقی سرکاری ملازمین کیلئے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دیدی
  • وزیرا علی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دیدی
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے رابط
  • ایران میں حالات معمول پر آنے تک ایرانی زائرین ہمارے مہمان ہیں،شاہ سلمان
  • مسلم امہ ایران کی سپورٹ کے لیے کھڑی ہے، شہزادہ محمد بن سلمان
  • سعودی ولی عہد کی اسرائیلی حملوں کی مذمت اور ایرانی عوام سے یکجہتی کا اظہار
  • آج پوری اسلامی دنیا یکجہتی کے ساتھ ایران کے ساتھ کھڑی ہے، محمد بن سلمان