ایگزیکٹو کے ماتحت فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں یا نہیں؟جج آئینی بینچ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد( نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا ہے آئین کے تحت ایگزیکٹو کے ماتحت آرمڈ فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں یا نہیں؟کیا عدالتوں کو آزاد ہونا چاہیے یا نہیں ؟جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے
سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے مؤقف اپنایا کہ دیکھنا یہ ہے کہ آئین کس چیز کی اجازت دیتا ہے، عام ترامیم بنیادی حقوق متاثر نہیں کر سکتی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا تھا کہ 83 اے کے تحت آرمڈ فورسز کے اسٹیٹس کو دیکھنا ہوتا ہے، آرمی ایکٹ میں ٹو ون ڈی کی پروویشن کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے، آرٹیکل 243 کے مطابق اس کا اطلاق پہلے سے ہوتا ہے،آئین میں آئین سازی کی پاور صرف پارلیمنٹ کو ہے۔عزیر بھنڈاری نے کہا کہ 9 مئی سے متعلق ملٹری ٹرائل کی قرارداد سیاسی نوعیت کی ہے، آئین میں سویلین کے کورٹ مارشل کی کوئی شق موجود نہیں، 245 کے علاوہ فوج کے پاس سویلین کے لیے کوئی اختیار نہیں، 245 میں فوج کو جوڈیشل اختیار نہیں، شاید کوئی اور آئین کی شق ہو جس کے تحت ملٹری ٹرائل سویلین کا ہوسکے لیکن میرے علم میں ایسا کچھ نہیں، اگر آپ کہیں کہ ٹو ون ڈی 8 3 اے میں آتا ہے تو ایف بی علی کو اوور رول کرنا پڑے گا۔اس موقع پر عدالت عظمیٰ نے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پارٹی کے لیڈر بانی پی ٹی آئی ہیں شاہ محمود قریشی نہیں: سلمان اکرم راجا
فائل فوٹوتحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ یہ مفروضہ ہے شاہ محمود قریشی پارٹی کو لیڈ کریں گے، پارٹی کے لیڈر بانی پی ٹی آئی ہیں، شاہ محمود قریشی نہیں۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف ابھی 8 سے 9 مقدمات زیرِ سماعت ہیں، وہ مزید 8 مقدمات میں گرفتار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ غلط بات ہے شاہ محمود قریشی پارٹی کو لیڈ کرنے جارہے ہیں، ان کا عہدہ قائم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم صبح دس بجے کے جیل آئے ہیں ابھی تک اندر جانے کی اجازت نہیں ملی، آج توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ہے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات ہیں فیملی اور وکلاء سماعت میں شامل ہوسکتے ہیں، آئین کا تقاضا ہے ٹرائل اوپن ہو، اندر ٹرائل ہو رہا ہے وکلا کو باہر بٹھایا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، بند کمرا ٹرائل آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے، یہ ٹرائل کالعدم قرار دے دینا چاہیے۔