Express News:
2025-11-03@15:46:20 GMT

ڈبے کے دودھ پر عائد 18 فیصد ٹیکس کم کرنے کا مطالبہ

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

اسلام آباد:

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ڈبے کے دودھ پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کا جائزہ لے گی کیونکہ یہ کہا جارہا ہے کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ڈبے کے دودھ پر سب سے زیادہ ٹیکس عائد ہے. 

اس بات کی یقین دہانی وزیر خزانہ محمد اونگزیب نے پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے ایک وفدسے ملاقات کے دوران کی، وفد نے وزیر خزانہ سے درخواست کی کہ ڈبے کے دودھ پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کو کم کرتے ہوئے 5 فیصد پر لایا جائے جیسا کہ دنیا کے دیگر بہت سے ممالک میں عائد ہے.

 

اس حوالے سے وفد نے وزیر خزانہ کو مختلف آزاد سروے اور جائزہ رپورٹوں سے بھی آگاہ کیا جن سے اس خیال کی نفی ہوتی ہے کہ پاکستان میں عائد ٹیکس دنیا بھرکے دیگر ممالک کے مساوی ہے اور یہ بھی کہ ملک بھرمیں ڈبے کا دودھ استعمال کرنے والے صارفین کا تعلق امیر طبقے سے ہے. 

رپورٹس اور سروے کے مطابق دو تہائی صارفین کا تعلق نچلے طبقے سے ہے جن کی ماہانہ آمدنی 50 ہزار سے بھی کم ہے، واضح رہے کہ حکومت نے ڈبے کے دودھ اور اس سے متعلق دیگر اقسام کی مصنوعات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا ہے جس کا مقصد 50 ارب روپے کے اضافی محصولات حاصل کرنا تھا اور سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد دودھ کے ڈبے کی قیمت میں 70 روپے فی کلو یا 28 فیصد فی کا اضافہ ہوا اور نئی قیمت 350 روپے فی لیٹر تک جا پہنچی ہے. 

ڈیری صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا تھا کہ جولائی میں ٹیکس کے نفاذ کے بعد سے ڈبے کے دودھ کی فروخت میں 20 فیصد کمی ہوئی ہے اور مالی سال کی دوسری شش ماہی کے دوران اس فروخت میں مزید 14 فیصد کمی آنے کا امکان ہے۔

وفد نے وزیر خزانہ کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، بنگلادیش اور متحدہ عرب امارات میں دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات پر کوئی ٹیکس نہیں ہے اس کے علاوہ بھارت میں بھی ڈبے کا دودھ ٹیکس سے مستثنا ہے.

جبکہ سری لنکا میں 8 فیصد، برطانیہ میں 9 فیصد اور جرمنی میں 7 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے اسی لیے پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں 18 فیصد کا سب سے زیادہ سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت ڈیری صنعت کے مسائل سے آگاہ ہے اور جلد ہی اس حوالے سے ٹیکس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فیصد سیلز ٹیکس ڈبے کے دودھ پر ٹیکس عائد

پڑھیں:

چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا

’جیو نیوز‘ گریب

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے ریونیو شاٹ فال کے باوجود منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کر دیا۔

اسلام آباد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دیگر وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت 2.75 ارب کا ریونیو شاٹ فال ہے۔

راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ اگست اور ستمبر کا ٹارگٹ پورا نہیں ہوا، اس میں سے کچھ ریکور ہوگا کچھ نہیں، لیکن ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب

محمد اورنگزیب نے کہا کہ بیرونی ایجنسیز نے معاشی استحکام کی توثیق کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

راشد لنگڑیال ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • معیشت مستحکم، ٹیکس نظام، توانائی ودیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی: وزیر خزانہ
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  •  ٹیکس اور سیلز ٹیکس مسائل کے حل کیلئے کمیٹی قائم 
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا