غزہ کی مائیں رات کو اُٹھ اُٹھ کر دیکھتی ہیں ان کے بھوکے بچے زندہ بھی ہیں یا نہیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
غزہ کی بدنصیب مائیں رات بھر جاگ کر بس یہ دیکھتی رہتی ہیں کہ ان کے غذائی قلت کے شکار بچے سانس لے بھی رہے ہیں یا نہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے نمائندوں نے غزہ میں ان بے چین اور مضطرب ماؤں سے ملاقاتیں کیں جن کے جگر گوشے بھوک سے موت کی دہلیز پر پہنچ گئے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی غزہ پر جاری مسلسل بمباری اور محاصرے کے باعث لاکھوں فلسطینی مہلک فاقہ کشی کا سامنا کر رہے ہیں۔
بچے کثیر تعداد غذائی قلت کے باعث اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ایسے بچوں کی تعداد 300 سے زائد ہیں جب کہ 9 لاکھ بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے CNN کے نمائندوں کو ایک ماں نے بتایا کہ اسپتال کے صرف اس کمرے میں 4 بچے غذائی قلت سے مر چکے ہیں۔
غم زدہ ماں نے خوف کے عالم میں کپکپاتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ میری بیٹی پانچویں ہوگی جس کا وزن دائمی اسہال کے باعث صرف 3 کلوگرام رہ گیا ہے۔
بےکس و لاچار ماں نے بتایا کہ میں خود کمزور ہوں اور اپنی ننھی پری کو دودھ پلانے سے قاصر ہوں۔ رات میں چار یا پانچ بار اُٹھ کر دیکھتی ہوں، بیٹی کی سانسیں چل رہی ہیں یا وہ مجھے گھٹ گھٹ کر مرنے کے لیے چھوڑ گئی۔
غزہ میں کئی ماؤں نے سی این این کو بتایا کہ انہیں اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے لیے کافی دودھ نہیں مل رہا ہے۔ فارمولا دودھ دستیاب نہیں۔ لوگ چائے یا پانی پر گزارہ کر رہے ہیں۔
اسی طرح ایک اور ماں ہدایہ المتواق نے اپنے 3 سالہ بیٹے محمد کو غزہ شہر کے العہلی العربی ہسپتال کے قریب ایک خیمے کے اندر پالا ہے۔
جس کا وزن اب صرف 6 کلوگرام (تقریباً 13 پاؤنڈ) ہے جو چند ماہ قبل 9 کلوگرام تھا۔
جبر کی ماری ماں نے روتے ہوئے بتایا کہ اس کا 3 سالہ بیٹا اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکتا۔ اگر کھانا ہے تو ہم کھاتے ہیں اگر نہیں تو اللہ پر بھروسہ کرنے کے سوا کوئی کچھ نہیں۔
سی این این کے نمائندوں نے بتایا کہ غزہ کے پناہ گزین کیمپوں اور اسپتالوں کے ہر کمرے میں یہی منظر ہے۔ بچوں کی آنکھیں دھنسی ہوئی اور پسلیاں نکلی ہوئی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بتایا کہ
پڑھیں:
کراچی میں پڑوسی کی دو کم عمر بچوں سے متعدد بار بدفعلی
کراچی: شارع نور جہاں پولیس نے محلے کے 2 کمسن بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنانے والے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کو ایس ایچ او فیض الحسن نے بتایا کہ ساجد نامی شخص نے پولیس سے رابطہ کر کے بتایا کہ محلے کے ایک اوباش شخص نے میرے بیٹے اور محلے کے ایک اور بچے کو بدفعلی کا نشانہ بنایا جس پر پولیس نے اس کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 665 سال 2025 بجرم دفعہ 337 کے تحت نامزد ملزم علی رضا کے خلاف درج کرلیا۔
پولیس کے مطابق ملزم موقع سے فرار ہوگیا جس کی گرفتاری کیلیے کوششیں جاری ہیں۔
مدعی مقدمہ نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ سرکاری ملازم ہے اور سرکاری اسٹاف کالونی نارتھ ناظم آباد بلاک P میں رہائش پذیر ہے۔ مدعی کے مطابق 17 ستمبر کی شام 7 بجے وہ گھر پر موجود تھا کہ گیارہ سالہ بیٹا گھبرایا ہوا گھر آیا جسے دیکھ کر اُس سے پوچھا تو اُس نے بتایا کہ میں اور میرا دوست 12 سالہ کھیل رہے ہوتے ہیں تو محلے کا ایک شخص علی رضا ہم دونوں کو چیز کے بہانے اپنے گھر پر بلوا کر ہمارے ساتھ بدفعلی کرتا ہے اور کئی بار کر چکا ہے۔
مدعی کے مطابق بیٹے نے بتایا کہ ابھی مجھے آواز دے رہا تھا جس پر بھاگ کر اپنے گھر آگیا جبکہ وہ ہمیں ڈراتا اور دھمکاتا ہے اگر کسی کو بتایا میں تمھیں زندہ نہیں چھوڑونگا اس معلومات پر وہ اپنے محلے دار کے پاس گیا اور اسے بھی آگاہ کیا اور اسے لیکر علی رضا کے گھر گئے تو وہ ہم سے لڑائی جھگڑا کرنے لگا لہذا اب میں رپورٹ درج کرانے آیا ہوں۔
پولیس نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔