مقامی زبانوں کت تحفظ کیلئے اقدامات کرین : پاکستان کا مستقتبل آئینی بالادستی ،آزاد عدلیہوصحافت سے وابستہ، بلاول
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کراچی؍ لندن (کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ والدہ نے بدلہ لینا نہیں سکھایا، اسی لیے کہتا ہوں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں لیکچر دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ عورتوں پر عائد پابندیوں کے باوجود بینظیر بھٹو ملک کی وزیراعظم بنیں، انہوں نے پاکستان میں خواتین کے آگے آنے کیلئے راستہ کھولا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ بینظیر بھٹو کی زندگی پاکستان کا مستقبل بہتر بنانے کیلئے صرف ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل آئین کی بالادستی، آزاد عدلیہ اور صحافت سے وابستہ ہے۔ پاکستان کے عوام بہتر مستقبل کا مطالبہ کرنے کیلئے حق بجانب ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ نیب ڈریکونین لاء ہے، ہم اس کے آج بھی مخالف ہیں۔ بلاول بھٹو نے بلوچستان میں سکیورٹی صورت حال کو قابل تشویش قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے اپنی حفاظت کیلئے ہیں۔ دریں اثناء مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ مقامی زبانوں کے تحفظ اور فروغ کیلئے ٹھوس اقدامات کریں۔ انہوں نے پاکستان کے لسانی ورثے کے تحفظ کے لئے لسانی تحقیقی مراکز کے قیام، مادری زبانوں کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے اور ادبی و ثقافتی اقدامات کی حوصلہ افزائی کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ میڈیا سیل بلاول ہائوس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ مادری زبان صرف اظہار کا ذریعہ نہیں بلکہ ہماری شناخت، تاریخ اور ثقافتی ورثے کی بنیاد ہے۔ انہوں نے مادری زبان میں تعلیم کی افادیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بچے اپنی مادری زبان میں سب سے آسان و بہتر انداز میں سیکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کا اعلامیہ جاری
وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی، جب تک صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت نہروں کےمعاملے کو آگے نہیں بڑھائےگی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق 1991 کے معاہدے اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور خوراک و ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، جس میں
وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔
کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے نہروں کا منصوبہ رکوانے پر وزیراعلیٰ کی چیئرمین بلاول بھٹو کو مبارکباد جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظماعلامیہ کے مطابق پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، کسی بھی صوبے کے خدشات کو اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا۔