سمندر پار پاکستانیوں کا حق رائے دہی: سپریم کورٹ نے نادرا اورالیکشن کمیشن سے تحریری جواب طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق درخواستوں پر سپریم کورٹ نے نادرا اور الیکشن کمیشن سے تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے سمندر پار پاکستانیوں کو رائے دہی کا حق فراہم کرنے کی غرض سے دائر بانی پی ٹی آئی عمران خان، شیخ رشید اور مقامی وکیل داؤد غزنوی کی درخواستوں پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈین شہری ووٹ دینے پاکستان پہنچ گیا
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے استفسار کیا کہ بتایا جائے اوورسیز ووٹنگ کے لیے اب تک کیا اقدامات کيے گئے ہیں، عدالت نے الیکشن کمیشن اور نادرا کو 2 ہفتوں میں تفصیلی جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ہے۔
واضح رہے کہ کیس کی گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سینئر رکن جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے تھے کہ آئندہ الیکشن سے پہلے سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹنگ کیس کا فیصلہ کردیں گے۔
مزید پڑھیں: انتخابات 2024: قیدیوں نے اپنے پسندیدہ امیدواروں کے حق میں ووٹ کیسےکاسٹ کیا؟
بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کا کہنا تھا کہ کیس کی آئندہ سماعت دو ہفتوں بعد ہوگی، آئینی بینچ وقت کی کمی کے باعث اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق کیس کی سماعت نہ کرسکا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان داؤد غزنوی سپریم کورٹ سمندر پار شیخ رشید عمران خان ووٹ کا حق.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان داؤد غزنوی سپریم کورٹ سمندر پار ووٹ کا حق سمندر پار پاکستانیوں سپریم کورٹ
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔