چولستان کے صحرا کو نخلستان بنانے کے لئے پانی ملے گا، ارسا نے سرٹیفیکیٹ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سٹی42: انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے چولستان کے صحرا میں نخلستان اگانے کے لئے پنجاب کے حصے سے پانی فراہم کرنے کی منظوری دے دی۔
سیکرٹری ارسا نے پنجاب حکومت کو پانی دستیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا۔ ذرائع کے مطابق ارسا کی منظوری کے بعد پنجاب حکومت دریائے ستلج سلیمانکی ہیڈورکس سے چولستان کینال نکالے گی۔
ارسا حکام نے بتایاکہ چولستان منصوبے کیلئے 4 لاکھ 50 ہزار ایکڑفٹ پانی دستیاب ہوگا۔
اسرائیل سے رہا ہونے والے ابو وردہ کی خان یونس میں یرغمالیوں کی میتیں واپس دینے کی تقریب میں شرکت
ارسا کے سندھ سے ممبر احسان لغاری نے فیصلے پر اختلافی نوٹ لکھا ہے۔ سندھ سے ارسا کے ممبر نے اپنے "اختلافی نوٹ" میں لکھاکہ میں سیکرٹری ارسا کی جانب سے چولستان منصوبے کو پانی کی فراہمی کی منظوری سے متفق نہیں ہوں۔ سیکرٹری ارسا کا پنجاب حکومت کو پانی دستیابی کا سرٹیفکیٹ دینا سندھ سے ناانصافی ہے۔
ممبر سندھ ک مؤقف ہے کہ چولستان کیلئے نہر نکالنے کے منصوبہ سے دریائے سندھ کا پانی کم ہوگا، سیکرٹری ارسا نے جس پانی کی دستیابی کا ذکر کیا ہے، یہ صرف دریائے ستلج کا نہیں ہے، سلیمانکی ہیڈ ورکس سے لنک کینال کے ذریعے پانی لیا جائے گا۔
روس پر پابندیاں یوکرین کے مذاکرات میں کردار ادا کریں گی, امریکی وزیر خزانہ کی امید
چولستان میں 'گرین پاکستان' منصوبے کا آغاز ارسا کی منظوری سے پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔ افتتاح کی تقریب میں وزیراعلیٰ مریم نواز اور آرمی کے چیف جنرل عاصم منیر نے شرکت کی تھی۔
اس افتتاح کے ساتھ گرین ایگری مال اینڈ سروس کمپنی، اسمارٹ ایگری فارم، زرعی تحقیق اور سہولت مرکز کا افتتاح کیا گیا تھا۔۔
عظمی بخاری باکسر بن گئیں، گرین شرٹس پر آہنی مکوں کی بوچھاڑ کر ڈالی
سندھ میں "دریائے سندھ سے نہریں نکالنے " کے خلاف تقریباً تمام سیاسی اور غیر سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی وفاقی حکومت اور پنجاب کا مؤقف ہے کہ ارسا اکارڈ کے تحت سندھ صوبہ کے طے شدہ پانی کے حصہ سے کچھ نہین لیا جائے گا۔ پنجاب کے طے شدہ شئیر سے ہی اس نئی نہر کو بھی پانی ملے گا جس سے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین زیر کاشت آئے گی اور لاکھوں ہی لوگوں کو روزگار ملے گا اور پاکستان کی زراعت کو نئی زندگی ملے گی۔
9999 سے آنے والے پیغامات اس رمضان میں خوشیاں بانٹیں گے
چولستان کے صحرا کو آباد کرنے کے لئے ہیڈ سلیمانکی سے نہر نکال کر پانی لانا کوئی دو چار برس کا نہیں کئی سنلوں کا خواب ہے۔ اس خواب کو لے کر ہزاروں لوگوں نے حکومتوں کو قائل کرنے کے لئے دلائل کے انبار لگائے، کبھی اس منسوبہ کو وقتی قبولیت ملی تو سندھ میں اس کے خلاف تعصب کی بنیاد پر مہمیں چلیں، اسے سندھ کے حقوق پر ڈاکہ سے تعبیر کیا گیا، کبھی اسے پنجاب کی وفاق مین ڈکٹیٹر شپ کا رنگ دیا گیا۔ اب موجودہ حکومت نے ملک کی برباد شد معیشت کو بحال کرنے کے لئے جس ہمہ گیر حکمتِ عملی کو اپنا کر عملی جامہ پہنانا شروع کیا ہے اس میں چولستان کے صحرا کو گلزارت بنانا اہم ترین فیکٹر ہے۔
اٹالین ایمبیسیڈر لاہوری کھانوں کی دیوانی نکلیں
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سیکرٹری ارسا کی منظوری کے صحرا کے لئے
پڑھیں:
فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243 میں ترمیم کی جائے گی، وفاقی حکومت 27 آئینی ترمیم کیلئے تیار
وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تیاری پکڑلی۔27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 میں ترمیم ہوگی جس کا مقصد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تسلیم کرنا ہے۔مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالتوں کا معاملہ بھی شامل ہے، ايگزيکٹو کی مجسٹریل پاور کی ڈسٹرکٹ لیول پر ترسیل بھی مجوزہ ترمیم میں شامل ہوگی، اس کے ساتھ پورے ملک میں ایک ہی نصاب کا ہونا بھی ستائيسویں ترمیم کی تیاری میں زیر غور آنے کا امکان ہے۔وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ ستائيسویں ترمیم پر بات چیت چل رہی ہے لیکن باضابطہ کام شروع نہيں ہوا۔بیر سٹر عقیل کہاکہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تحفظ دینا ہے۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے، وزیراعظم نے پیپلز پارٹی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید بتایا کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی 27 ویں ترمیم میں شامل ہے، تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی کی ترمیم بھی شامل ہیں۔