سٹی42: انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے چولستان  کے صحرا میں نخلستان اگانے کے لئے پنجاب کے حصے سے  پانی فراہم کرنے کی منظوری دے دی۔

سیکرٹری ارسا نے پنجاب حکومت کو پانی دستیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا۔ ذرائع کے مطابق ارسا کی منظوری کے بعد پنجاب حکومت دریائے ستلج سلیمانکی ہیڈورکس سے چولستان کینال نکالے گی۔

ارسا حکام نے بتایاکہ چولستان منصوبے کیلئے 4  لاکھ 50 ہزار ایکڑفٹ پانی دستیاب ہوگا۔

اسرائیل سے رہا ہونے والے ابو وردہ کی خان یونس میں یرغمالیوں کی میتیں واپس دینے کی تقریب میں شرکت

   ارسا کے سندھ سے ممبر احسان لغاری  نے فیصلے پر اختلافی نوٹ لکھا ہے۔ سندھ سے ارسا  کے ممبر نے اپنے "اختلافی نوٹ" میں لکھاکہ  میں سیکرٹری ارسا کی جانب سے چولستان منصوبے کو پانی کی فراہمی کی منظوری سے متفق نہیں ہوں۔ سیکرٹری ارسا کا پنجاب حکومت کو پانی دستیابی کا سرٹیفکیٹ دینا سندھ سے ناانصافی ہے۔

ممبر سندھ  ک مؤقف ہے کہ  چولستان کیلئے نہر نکالنے کے منصوبہ سے دریائے سندھ کا پانی کم ہوگا، سیکرٹری ارسا نے جس پانی کی دستیابی کا ذکر کیا ہے، یہ صرف دریائے ستلج کا نہیں ہے، سلیمانکی ہیڈ ورکس سے لنک کینال کے ذریعے پانی لیا جائے گا۔

روس پر پابندیاں یوکرین کے مذاکرات میں کردار ادا کریں گی, امریکی وزیر خزانہ کی امید

 چولستان میں 'گرین پاکستان' منصوبے کا آغاز  ارسا کی منظوری سے پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔ افتتاح کی تقریب میں وزیراعلیٰ مریم نواز اور آرمی  کے چیف جنرل عاصم منیر نے شرکت کی تھی۔

اس افتتاح کے ساتھ گرین ایگری مال اینڈ سروس کمپنی، اسمارٹ ایگری فارم، زرعی تحقیق اور سہولت مرکز کا افتتاح کیا گیا تھا۔۔

عظمی بخاری باکسر بن گئیں، گرین شرٹس پر آہنی مکوں کی بوچھاڑ کر ڈالی

 سندھ میں "دریائے سندھ سے نہریں نکالنے " کے خلاف  تقریباً تمام سیاسی اور  غیر سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی وفاقی حکومت اور پنجاب کا مؤقف ہے کہ ارسا اکارڈ کے تحت سندھ صوبہ کے طے شدہ پانی کے حصہ سے کچھ نہین لیا جائے گا۔ پنجاب کے طے شدہ شئیر سے ہی اس نئی نہر کو بھی پانی ملے گا جس سے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین زیر کاشت آئے گی اور لاکھوں ہی لوگوں کو روزگار ملے گا اور پاکستان کی زراعت کو نئی زندگی ملے گی۔

9999 سے آنے والے پیغامات اس رمضان میں خوشیاں بانٹیں گے

چولستان کے صحرا کو آباد کرنے کے لئے  ہیڈ سلیمانکی سے  نہر نکال کر پانی لانا کوئی دو چار برس کا نہیں کئی سنلوں کا خواب ہے۔ اس خواب کو لے کر  ہزاروں لوگوں نے حکومتوں کو قائل کرنے کے لئے دلائل کے انبار لگائے، کبھی اس منسوبہ کو وقتی قبولیت ملی تو سندھ میں اس کے خلاف تعصب کی بنیاد پر مہمیں چلیں، اسے سندھ کے حقوق پر ڈاکہ سے تعبیر کیا گیا، کبھی اسے پنجاب کی وفاق مین ڈکٹیٹر شپ کا رنگ دیا گیا۔ اب موجودہ حکومت نے ملک کی برباد شد معیشت کو بحال کرنے کے لئے جس ہمہ گیر حکمتِ عملی کو اپنا کر عملی جامہ پہنانا شروع کیا ہے اس میں چولستان کے صحرا کو گلزارت بنانا اہم  ترین فیکٹر ہے۔

اٹالین ایمبیسیڈر لاہوری کھانوں کی دیوانی نکلیں

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سیکرٹری ارسا کی منظوری کے صحرا کے لئے

پڑھیں:

دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی بعض مقامات پر کئی کئی فٹ پانی موجود ہے دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی آنے کے باوجود اوچ شریف، تحصیل خیرپورٹامیوالی، تحصیل صدربہاولپور میں درجنوں بستیاں بستور زیرآب ہیں قادر آباد کے علاقے میں سرکاری اسکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد کو ریلیف کیمپ منتقل کردیا گیا ہے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی جاری ہے.

(جاری ہے)

دوسری جانب دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی ہے سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 81 ہزار 86 کیوسک، اور پانی کا اخراج 5 لاکھ 53 ہزار 559 کیوسک ہے سکھر بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 71 ہزار 800 کیوسک، اور پانی کا اخراج 5 لاکھ 58 ہزار 120 کیوسک، کوٹڑی بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 853، اخراج 2 لاکھ 89 ہزار 98 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے دریائے سندھ میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے، نوشہروفیروز میں منجٹھ میں کئی زمینداری بند ٹوٹ گئے ہیں، اور سیلابی پانی دیہاتوں میں داخل ہو گیا ہے اور کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں دوسری جانب مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کے آغاز پرملک کے کئی علاقوں میں طوفانی بارشوں سے جل تھل ایک کردیا، ایبٹ آباد میں طوفانی بارش سے توحید آباد، چھانگا گلی، ایوبیہ سمیت متعدد سڑکوں پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، ہیوی مشینری کی مدد سے سڑکوں کی بحالی کا کام جاری رہا، چترال میں شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، متعدد شاہراہیں مختلف مقامات پر بند ہوگئیں،انتظامیہ ملبہ ہٹانے میں مصروف رہی.

کراچی میں بھی بادلوں کی انٹری ہوگئی، شارع فیصل، گلشن اقبال، ڈرگ روڈ پر بوندا باندی ہوئی، 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کا امکان ہے دریں اثناءمحکمہ موسمیات نے آ ئندہ24گھنٹوں میں ملک کے بیش تر اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا ہے محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد اور گرد و نواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، خیبرپختونخوا کے بیش تر اضلاع میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے دیر، سوات، کوہستان، مالاکنڈ، باجوڑ، اور شانگلہ میں بارش کی پیشگوئی ہے.

پنجاب کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا تاہم مری، گلیات، راولپنڈی، جہلم، اٹک، چکوال، اور گجرات میں بارش متوقع ہے، سندھ میں موسم شدید گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، مری، اٹک، چکوال اور جہلم میں بادل برسیں گے بارشوں سے بڑے شہروں کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ بڑھ گیا محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے علاقوں موسی خیل، بارکھان، خضدار، ژوب، قلات میں بارش کی توقع ہے جب کہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز ہواں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے.

ادھرسیلاب نے پنجاب میں دریاﺅ ں کے کنارے 22 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی اراضی کو ڈبو دیا جس سے سب سے زیادہ نقصان چاول کی کاشت فصل کو ہوا صوبائی اداروں نے سیلاب سے زرعی نقصانات سے متعلق وفاقی حکومت کو تازہ اعداد و شمار سے آگاہ کردیا، ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے22 لاکھ ایکڑ رقبہ متاثرہ ہوا، سب سے زیادہ نقصان چاول کی کاشت فصل کو ہوا، 10 لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی چاول کی پیداوار کو نقصان پہنچنے کا تخمینہ ہے.

ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے اڑھائی لاکھ ایکڑ رقبے پر گنے کی فصل کو نقصان پہنچا ہے، مکئی اور کپاس کی کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ذرائع کے مطابق سندھ میں پیاز کی تین فیصد تک فصل کو نقصان پہنچا ہے ابھی تک سندھ میں سیلاب کا پانی دریائی حدود سے زیادہ باہر نہیں نکلا ہے تاہم پنجاب کے برعکس سندھ میں سیلاب سے صرف کچے کا علاقہ ہی متاثر ہوا ہے.

ذرائع کے مطابق پنجاب کے متعدد اضلاع کو آفت زدہ قرار دیکر ٹیکس و آبیانہ معاف ہوسکتا ہے، حافظ آباد، سیالکوٹ ، نارووال گوجرانوالہ، گجرات، ملتان میں کسانوں کے ذمہ ٹیکس اور آبیانہ معاف ہوسکتا ہے رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ پنجاب کے سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگی ہیںگزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بخار، جلدی امراض ، آشوب چشم ، ڈائریا ، سانپ اور کتے کے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ہیں.

سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف بیماریوں کے مریضوں کی تعداد7 لاکھ55 ہزار ہوگئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سانس کی تکلیف کےساتھ 5 ہزار مریض، بخار کے ساتھ4300،جلدی الرجی کے4ہزار،آشوب چشم کے700 مریض رپورٹ ہوئے سانپ کے کاٹنے کے5 کیسز اور کتے کے کاٹنے کے20 کیسز، ڈائریاکے1900سے زائد مریض سامنے آئے محکمہ صحت پنجاب کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں 405 فکس کیمپس میں 2 لاکھ79ہزار مریضوں کا طبی معائنہ کیا گیا. 

متعلقہ مضامین

  • دریائے چناب میں سیلاب سے بندبوسن کے حالات سنگین، کئی بستیاں پانی میں ڈوب گئیں
  • پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر
  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، کچے کے علاقے زیر آب
  • پنجاب کے دریائوں میں پانی کا بہائو نارمل ہو رہا ہے،ترجمان پی ڈی ایم اے
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
  • سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ 10 روز میں ہو گا، احسن اقبال: امریکی ناظم الامور کا دورہ قصور
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • پنجاب، دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول پر آگیا
  • سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ