اپوزیشن جماعتوں کا حکومت مخالف اتحاد کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اپوزیشن جماعتوں کا حکومت مخالف اتحاد کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )اپوزیشن کی جماعتوں نے حکومت مخالف اتحاد کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں اپوزیشن گرینڈ الائنس کے اہم رابطے اور ملاقاتیں جاری ہیں۔اپوزیشن قیادت سندھ میں بھی پڑا ڈالے گیِ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت آج سندھ روانہ ہوگی، سندھ کے تین روزہ دورے کے دوران گرینڈ الائنس اتحاد کیلیے اہم ملاقاتیں شیڈول ہیں۔
اپوزیشن الائنس جی ڈی اے کی قیادت سے ملاقات کرے گا جبکہ اپوزیشن رہنما جیے سندھ کے سربراہ ایاز پلیجو سے حیدرآباد میں ملاقات کریں گے۔ اپوزیشن الائنس کے وفد میں محمود اچکزئی، اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا، اخونزادہ حسین ، بی این پی مینگل اور ایم ڈبلیو ایم سے رہنما شریک ہوں گے، جبکہ اپوزیشن رہنماں کے وفد میں سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف سلمان اکرم راجہ بھی شامل ہوں گے۔
سندھ کے تین روزہ دورے کے دوران اپوزیشن الائنس کی بزنس کمیونٹی اور بار ایسوسی ایشن سے بھی ملاقاتیں ہوں گی جبکہ وفد کی پی ٹی آئی کراچی کے عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں شیڈول ہیں، علاوہ ازیں اپوزیشن رہنما صحافی برادری سے بھی ملاقات کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:حکومت نے 3 مزید بجلی گھروں کو اپنی نجکاری فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جن میں جامشورو پاور پلانٹ اور دو ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر شامل ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بتایا کہ یہ ادارے پہلے مختلف وجوہات کے باعث فہرست سے نکال دیے گئے تھے، تاہم اب ان کی نجکاری دوبارہ عمل میں لانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
مشیر برائے نجکاری محمد علی نجکاری کے عمل سے متعلق مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں دس تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر غورکیاگیا۔
انہوں نے کہاکہ بجلی کے شعبے کو سالانہ تقریباً 1.2 ٹریلین روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جو قیمتوں کے فرق، قرضوں کی ادائیگی اور بجلی چوری جیسے نقصانات کو پوراکرنے کیلیے ہے۔
انہوں نے خبردارکیا کہ اگر تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری نہ کی گئی تو ملک کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اگرچہ نجکاری سے کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے، تاہم یکساں ٹیرف اور سبسڈی جیسے پالیسی اقدامات بدستور برقرار رہیں گے۔
مالی مشیرکے مطابق یکساں ٹیرف پالیسی سماجی و اقتصادی ضرورت ہے اور حکومت اسے جاری رکھنے کے حق میں ہے۔
پالیسی کے تحت کم کارکردگی والے علاقوں کے صارفین بھی وہی نرخ اداکرتے ہیں، جو زیادہ مؤثرکمپنیوں کے صارفین پر لاگو ہوتے ہیں،جس کے باعث پنجاب کے صارفین بالواسطہ طور پر سندھ اور بلوچستان کے صارفین کو سبسڈی فراہم کرتے ہیں۔
حکومت نے ابتدائی طور پر اسلام آباد (IESCO) فیصل آباد (FESCO) اور گوجرانوالہ (GEPCO) کی نجکاری کیلیے بین الاقوامی مالیاتی مشیرکمپنی "ایلویریس اینڈ مارسال" کو تعینات کیا ہے۔
مشیرکے مطابق ابتدائی مارکیٹ جائزہ مکمل کر لیاگیااور ٹرانزیکشن اسٹرکچر جلدحتمی شکل اختیارکرے گا، جبکہ آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاروں سے اظہارِ دلچسپی کی درخواستیں طلب کی جائیں گی۔
سابق چیئرمین نیپرا توقیر فاروقی نے امیدظاہرکی کہ نجکاری کے عمل میں ملازمین کی جانب سے مزاحمت کاسامنانہیں ہوگا، کیونکہ بجلی کے شعبے میں یونین سرگرمیوں پر صدارتی آرڈیننس کے تحت پابندی عائد ہے۔
ایم ڈی پاور پلاننگ اینڈمانیٹرنگ کمپنی عابد لطیفکے مطابق تمام شرائط پوری کر لی گئی ہیں، ورلڈ بینک نے تجویز دی کہ نجکاری سے قبل تمام 10 تقسیم کارکمپنیوں کے شیئرز صدرِ پاکستان کے نام منتقل کیے جائیں اور حکومت نئی بجلی پالیسی بھی مرتب کرے،تاکہ تقسیم کار ادارے تکنیکی و مالی نقصانات میں کمی لاسکیں۔
خیال رہے کہ کابینہ نے گزشتہ سال اگست میں تین تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کی منظوری دی تھی، تاہم ابھی تک کسی بڑی سرکاری کمپنی کی نجکاری مسابقتی بولی کے ذریعے نہیں ہو سکی۔