10 لاکھ خاندانوں کیلیے رمضان و عید پیکیج، قبل از وقت تنخواہیں اور پینشن
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کے 10 لاکھ غریب خاندانوں کیلئے رمضان و عید پیکیج کیلئے فنڈز کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی زیرصدارت کابینہ اجلاس ہوا جس میں رمضان و عید پیکیج کیلئے فنڈز کی منظوری دی گئی۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ غربا، یتیموں اور ٹرانسجینڈر افراد کو شفاف طریقے سے پیکیج فراہم کیا جائے دہشت گردی سے متاثرہ غریب خاندانوں کو پیکیج میں شامل رکھا جائے اور غریب معذور افراد کا خصوصی خیال رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام ٹرانسجینڈر افراد کو پیکیج دیا جائے، پیکج کی تقسیم 15رمضان سےپہلےمکمل کی جائے، تنخواہیں اور پنشن 25 فروری کو ادا کی جائیں۔
کابینہ نے ایبٹ آباد پبلک اسکول کے 15یتیم طلبہ کیلئے 4.
ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن اساتذہ کیلئے 1028.673 ملین کی منظوری دی گئی جب کہ بس اڈوں کی بہتر انسپکشن کےلئے موٹر وہیکل رولز 1969 میں ترامیم منظور کی گئیں۔
صوبائی کابینہ نے بی ایس نرسنگ گریجویٹس کیلئے ماہانہ 31ہزار روپے انٹرنشپ منصوبے کی منظوری بھی دی۔
مزیدپڑھیں:ٹیسٹ پاس اساتذہ کی بھرتیوں سے متعلق اہم فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی منظوری
پڑھیں:
پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 112 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث پنجاب بھر میں 47 لاکھ 21 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ 8 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ اضلاع میں 363 ریلیف کیمپس، 446 میڈیکل کیمپس اور 382 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکے ہیں، جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکے ہیں۔
پنجاب کے جنوبی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جلال پور پیروالا میں ایم فائیو موٹروے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ جانے کے باعث ٹریفک کی روانی دوسرے روز بھی معطل رہی۔
شجاع آباد میں سیلاب سے 15 گاؤں متاثر ہوئے تاہم رابطہ سڑکیں بحال ہونے کے بعد لوگ واپس اپنے علاقوں میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح معمول پر آ چکی ہے، مگر حالیہ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب نے شیر شاہ پل کے مغربی کنارے کو بھی متاثر کیا۔
لیاقت پور میں دریائے چناب کے کنارے ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔ پانی کی سطح میں کمی کے باوجود متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور شدید گرمی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
چشتیاں کے 47 گاؤں، راجن پور اور روجھان کے کچے کے علاقے، اور علی پور کے مقام پر ہیڈ پنجند کے قریب دو لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، جس کے باعث متاثرین کو مزید دشواری کا سامنا ہے۔
ادھر، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے علی پور کے نواح میں سیلاب سے متاثرہ چھ دیہات کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزارتی ٹیم نے بیت نوروالا، کوٹلہ اگر، کنڈرال، بیت بورارا، لاٹی اور بیٹ ملا میں ریسکیو و ریلیف کارروائی کا جائزہ لیا اور انخلا کے آپریشن کی نگرانی کی۔
اس موقع پر متاثرین میں ٹینٹ، راشن، صاف پانی اور جانوروں کے لیے چارہ بھی تقسیم کیا گیا۔ وزراء نے متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کی اور دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ متاثرین نے مؤثر اقدامات پر وزیراعلیٰ مریم نواز اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔