مصطفی عامر کی قبرکشائی کے بعد 11 نمونے حاصل کرلئے گئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر )اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے بعد11 نمونے حاصل کرلیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق مواچھ گوٹھ قبرستان میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے سلسلے میں عدالتی احکامات کی جانب سے ڈاکٹر سْمیہ سید کی سربراہی اور مجسٹریٹ کی زیر نگرانی مصطفیٰ عامر کی قبرکشائی کی گئی ۔ مواچھ گوٹھ قبرستان میں مصطفیٰ عامر کی قبر کا نمبر 97440 ہے ،مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے لیے تین رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا، قبر کشائی کے موقع پر جوڈیشل مجسٹریٹ، پولیس سرجن اور اے وی سی سی حکام بھی موجود تھے جب کہ نمونے حاصل کرنے کے بعد لاش کو سرد خانے منتقل کردیا گیا ہے۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ کے بعد لاش کو لواحقین کے حوالے کیا جائے گا۔اس سلسلے میں پولیس سرجن ڈاکٹر سْمیہ سید نے بتایا کہ ڈی این اے کے لیے 11 سیمپل (نمونے) لے لیے گئے ہیں، لاش بہت زیادہ جلی ہوئی ہے اس لیے وجہ موت کا تعین نہیں ہوسکے گا، نمونے لینے کے لیے بھی بہت زیادہ مشکل ہوئی تاہم 3 سے 7 دن میں ڈی این اے کی رپورٹ آجائے گی۔دوسری جانب مصطفیٰ عامر کے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی حکام کے حوالے کردی گئی اور جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایدھی حکام کو خط بھی لکھ دیا۔خط میں کہا گیا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ آنے تک لاش ایدھی سرد خانے میں امانتا رہے گی، رپورٹ مثبت ہوئی تو لاش لواحقین کے حوالے کردی جائے اور اگر رپورٹ منفی آئی تو دوبارہ لاوارث قبرستان میں تدفین کی جائے۔واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان نے مقتول کو اغوا کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور اسی کی گاڑی میں ڈال کر حب لے جاکر جلایا۔پولیس کے مطابق ملزم ارمغان نے مصطفیٰ کو حب میں گاڑی کے اندر آگ لگاکر قتل کرنے کا اعتراف بھی کر لیا ہے ۔دوسری طرف مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی کردار ارمغان قریشی کا ایک جعلی شناختی کارڈ بھی پکڑا گیا ، ملزم کا اصل شناختی کارڈ مختلف کیسز میں اشتہاری ہونے کے باعث بلاک تھا۔ تفتیشی حکام کے مطابق ملزم ارمغان نے ثاقب ولد سلمان علی کے نام سے شناختی کارڈ بنوا رکھا تھا اور جعلی شناختی کارڈ پر ارمغان کے اصلی شناختی کارڈ کی تفصیلات شامل کی گئیں تھیں۔تفتیشی حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ کارڈ چونکہ جعلی ہے اس لیے اس کا نادرا میں کوئی ریکارڈ نہیں ہے،کارڈ کی کلر فوٹو کاپی موجود ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کارڈ خود ڈیزائن کر کے پرنٹنگ کی دکان سے ملزم نے اس کا کلر پرنٹ حاصل کیا ہے۔تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم پہلے سے درج مختلف مقدمات میں اشتہاری تھا اس لیے اس کا قومی شناختی کارڈ بلاک تھا،کارڈ بلاک ہونے کی وجہ سے وہ اکثر شریک ملزم شیراز کو ساتھ رکھتا تھا تاکہ اس کا آئی ڈی کارڈ استعمال کرے۔دوران تفتیش یہ انکشاف بھی ہوا کہ مصطفیٰ کو قتل کرنے کے بعد جب ارمغان نے کراچی سے اسلام آباد اور اسکردو کا سفر کیا تو اس دوران اور اس کے علاوہ بھی ضرورت پڑنے پر وہ شیراز کا آئی کارڈ استعمال کرتا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تفتیشی حکام شناختی کارڈ عامر کی قبر ڈی این اے کے بعد
پڑھیں:
بیک وقت پنشن اورتنخواہ لینے پر پابندی عائد
اسلام آباد :وفاقی حکومت سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری ملازمت حاصل کرنے پرپنشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز ملے گی، وزارت خزانہ نے آفس میمورنڈم جاری کر دیا۔
وزار ت خزانہ نے آفس میمورنڈم کے حوالے سے بتایا کہ وفاقی حکومت کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو 60 سال کی عمر کے بعد اگر دوبارہ ملازمت پر رکھا جاتا ہے تو وہ سابقہ ملازمت کی پنشن یا موجودہ ملازمت کی تنخواہ میں سے کسی ایک کے حقدار ہوں گے۔
وزارت خزانہ نے پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں احکامات جاری کئے ہیں، جن کے تحت ریگولر یا کنٹریکٹ ری ایمپلائمنٹ یا اپوائنٹمنٹ کی صورت میں تنخواہ یا پنشن میں سے ایک ہی چیز ملے گی۔
وزارت خزانہ کے مطابق پنشنر کو پنشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز حاصل کرنے کا آپشن دیا جائے گا۔