فیصل آباد:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ ٹیکس ریفارمز کے بغیر مزید فنڈنگ نہیں ہو سکتی۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف پاکستان کو مزید فنڈز دینے کے لیے تیار ہے، لیکن اس کے لیے ٹیکس نظام میں بڑے پیمانے پر اصلاحات ضروری ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ان اصلاحات پر پوری طرح متفق ہے اور وزیراعظم اس معاملے پر واضح موقف رکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت اس لیے پیش آتی ہے تاکہ معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔ آئی ایم ایف کی شرائط میں ٹیکس ریفارمز کو ترجیح دی گئی ہے، جس کے تحت تنخواہ دار طبقے کو بھی اپنی آمدنی کے بارے میں شفافیت کے ساتھ معلومات فراہم کرنی ہوں گی۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ 7مختلف شعبوں سے وابستہ تنخواہ دار افراد کو نومبر تک آن لائن اپنے ٹیکس فارم جمع کروانے ہوں گے۔

محمد اورنگزیب نے مہنگائی اور شرح سود کے حوالے سے بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے مہنگائی کے تناظر میں مشکلات کا سامنا رہا، لیکن اب صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ شرح سود میں کمی کے ساتھ ساتھ آٹو فنانسنگ کے شعبے میں بھی بہتری آئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چینی، گھی اور دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران چینی کی قیمتوں میں مزید کمی متوقع ہے جو عوام کے لیے ایک خوشی کی خبر ہے۔

وزیر خزانہ نے حکومت کی جانب سے ڈیجیٹلائزیشن کے عمل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آنے والے دنوں میں اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف وزارتوں اور اداروں کو آپس میں ضم کرنے کا عمل جاری ہے، جس کا مقصد اخراجات میں کمی لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 43 وزارتوں میں سے 5سے 6وزارتوں کو ضم کرنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے، جبکہ ایک وزارت کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے ٹیکس کے معاملات میں عدالتی نظام کی سست روی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال ٹیکس کے کیسز کی وجہ سے تقریباً ایک ٹریلین روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے چیف جسٹس سے ملاقات کر کے اس معاملے کو فوری طور پر حل کرنے کی کوشش کی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت اس وقت بہت سے مشکل فیصلے کر رہی ہے۔ 3اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جن میں معیشت کو مستحکم کرنا، اخراجات میں کمی لانا اور ترقی کے نئے راستے تلاش کرنا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ماضی کی غلطیوں کو دہرانے کے بجائے مستقبل کی طرف دیکھنا ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے سعودی عرب میں منعقد ہونے والے اجلاس میں 30 سے زائد ممالک کے وزرائے خزانہ نے شرکت کی۔ اس موقع پر گلوبل ٹریڈ کے بجائے ریجنل ٹریڈ پر توجہ دینے پر زور دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھی اپنی تجارتی پالیسیوں میں اس رجحان کو اپنانا چاہیے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر خزانہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی کو پیچھے چھوڑ کر مستقبل کی طرف دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایسی کوئی بات نہیں کروں گا جسے پورا نہ کر سکوں۔ ہم سب کو مل کر ملک کی ترقی کے لیے کام کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے لیے

پڑھیں:

علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب

واشنگٹن ڈی سی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2025ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے جغرافیائی سیاسی صورتحال، تجارتی تقسیم اور تحفظ پسندی جیسے عالمی اقتصادی چیلنجز کے تناظر میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے،صوبوں سے اشتراک کے تحت قومی مالیاتی معاہدہ پر عملدرآمد کے ذریعے پائیدار اقتصادی بنیادیں استوار کر رہے ہیں۔

یہ بات انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف ) اور عالمی بنک کے موسم بہارکے سالانہ اجلاس کے دوسرے دن اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران کی ،ملاقاتوں میں پاکستان کی معاشی استحکام، جاری اصلاحات اور سرمایہ کاری کے مواقع پر توجہ مرکوز کی گئی۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ نے دن کا آغاز جی-24 وزرائے خزانہ و مرکزی بینک گورنرز کے اجلاس میں شرکت سے کیا، جہاں انہوں نے بطور سیکنڈ وائس چیئر پاکستان کی نمائندگی کی۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مضبوط بنکاری نظام اور مسلسل ساختی اصلاحات کے ذریعے کلی معیشت کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے عالمی اقتصادی چیلنجز جیسے جغرافیائی سیاسی صورتحال، تجارتی تقسیم اور تحفظ پسندی کے تناظر میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی، علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت بھی بیان کی۔

وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی زیرِ صدارت’’درمیانی مدت میں ریونیو موبلائزیشن‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک مذاکرے میں زراعت، ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل جیسے شعبوں سے جی ڈی پی کے تناسب سے محصولات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی حکمت عملی بیان کی۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکمت عملیوں میں اہم معاشی شعبوں سے محصولات میں اضافہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کی بہتری، ٹیکس دہندگان اور افسران کے مابین براہِ راست روابط میں کمی، نفاذ اور تعمیل کو مضبوط بنانا، اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے حسبِ ضرورت آڈٹس شامل ہیں۔

وزیر خزانہ نے معروف امریکی تھینک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں فائر سائیڈ چیٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے’’2025 اور اس کے بعد پاکستانی معیشت کے چیلنجز اور مواقع ‘‘پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن، صوبوں کی ٹیکس وصولی میں شمولیت، اور زرعی آمدن ٹیکس پر صوبائی قانون سازی جیسے اصلاحاتی ایجنڈے پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اخراجات میں کفایت شعاری اور صوبوں سے اشتراک کے تحت قومی مالیاتی معاہدہ پر عملدرآمد کے ذریعے ہم پائیدار اقتصادی بنیادیں استوار کر رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے موسمیاتی تبدیلی اور آبادی جیسے چیلنجز پر بھی گفتگو کی، اورعالمی بنک کے پاکستان کے لیے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا ذکر کیا۔ انہوں نے حکومت کے پانڈا بانڈ کے اجراء کے عزم کا اظہار کیا اور مالیاتی اداروں کی جانب سے خطرات کے تجزیے میں تعاون کو سراہا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان سٹیٹ بینک کے ذریعے گرین ٹیکسانامی فریم ورک کو حتمی شکل دے رہا ہے جس سے گرین بانڈز، گرین سکوکس اور پاکستان کے پہلے پانڈا بانڈ جیسے جدید مالیاتی آلات کی راہ ہموار کرے گا، جن کی آمدنی پائیدار ترقی کے اہداف سے ہم آہنگ منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بہتری کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ جلد ہی ایک اعلیٰ سطح پاکستانی وفد امریکہ کا دورہ کرے گا تاکہ تجارتی عدم توازن جیسے مسائل پر تعمیری روابط قائم کیے جا سکیں۔

ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات میں، وزیر خزانہ نے پاکستان کے معاشی منظرنامے، مالی و زری پالیسیوں اور اصلاحاتی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نےکلی معیشت کے استحکام اور کریڈٹ ریٹنگ کی بین الاقوامی ایجنسی ’’ فچ‘‘کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو اجاگر کیا، جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا اور پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی کے راستے کھلے۔

وزیر خزانہ نے عالمی بنک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائزر سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کی منظوری پر شکریہ ادا کیا اور اس کے فوری نفاذ، نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ اور منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر خزانہ نے ڈوئچے بینک کی ٹیم سے ملاقات کی، جس کی قیادت مینا ریجن کی منیجنگ ڈائریکٹر میریئم اوآزانی کر رہی تھیں۔

وزیر خزانہ نے بہتر معاشی استحکام اور کریڈٹ ریٹنگ کی بنیاد پر پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی، بشمول پانڈا اور ای ایس جی بانڈز کے اجراء میں دلچسپی ظاہر کی۔موڈیز کی کمرشل ٹیم سے علیحدہ ملاقات میں وزیر خزانہ نے مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، کم ہوتی ہوئی مہنگائی، مستحکم ایکسچینج ریٹ، اور زرمبادلہ کے ذخائر پر روشنی ڈالی۔ پانڈا بانڈ کے منصوبے پر بھی بات ہوئی اور دونوں فریقین نے مستقبل میں تعاون کے امکانات پر اتفاق کیا۔

وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سلطان بن عبد الرحمن المرشد سے اہم اور نتیجہ خیز ملاقات کی۔ انہوں نے سعودی عرب میں ابھرتی ہوئی معیشتوں کی کانفرنس اور سعودی وزیر خزانہ سے اپنی سابقہ ملاقات کا حوالہ دیا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کے بہتر ہوتے میکرو اکنامک اعشاریوں، بشمول موڈیز کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری سے آگاہ کیا۔وزیر خزانہ نے حکومتوں اور نجی شعبے کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے، سعودی آئل سہولت کے تحت فنڈز کی فوری فراہمی کی درخواست کی اور تیل کی شپمنٹ سے متعلق دستاویزات کی بروقت فراہمی کی یقین دہانی کروائی۔

فریقین نے موجودہ پورٹ فولیو کا جائزہ لیا اور پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا، جبکہ وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ سے این ۔25 منصوبے کے لیے مالی معاونت کی درخواست کی۔

متعلقہ مضامین

  • باہمی رضا مندی کے بغیر مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیر اعظم شہباز شریف
  • مشکل فیصلے اور مستقل مزاجی: وزیر خزانہ نے عالمی فورم پر معاشی حکمتِ عملی بیان کردی
  • بڑھتے زرمبادلہ کے ذخائر، بہتر کریڈٹ ریٹنگ، مہنگائی میں کمی اہم کامیابیاں: وزیر خزانہ
  • پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، اصلاحاتی ایجنڈے کی جیت ہے، وزیر خزانہ
  • علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب
  • پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنا لیے،ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا، وزیر خزانہ
  • تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، مقررین تقریب
  • وفاقی وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینکنگ وفود سے اہم ملاقاتیں
  • امریکہ سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے، معدنیات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرینگے: وزیر خزانہ
  • پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا، وزیرخزانہ