ایرانی فوج کی ''ذوالفقار 1403'' جنگی مشقوں کا آغاز ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اس سے قبل پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے انکشاف کیا تھا کہ ایرانی میزائلوں کی رینج 2 ہزار کلومیٹر تک پہنچ گئی ہے اور اسے بڑھانے میں کوئی تکنیکی رکاوٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ہر ہفتے ایک میزائل شہر کو ظاہر کرنا چاہیں، تو ہم ان شہروں کو دو سال تک پورا نہیں دکھا سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کی مسلح افواج نے اپنی بحری، زمینی اور فضائی فورسز کی شرکت کے ساتھ جنوبی ایران میں ذوالفقار 1403 جنگی مشقوں کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد نئی نسل کے سمارٹ ہتھیاروں اور آلات کو آزمانا اور جدید جنگی حکمت عملیوں کو استعمال کرنا ہے۔ ایرانی فوج کے ڈپٹی کمانڈر برائے رابطہ امور ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے کہا کی کہ فوج ان مشقوں کے ذریعے اپنی جدید صلاحیتوں کا کچھ حصہ دکھا رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر کسی بھی حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔ سیاری نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ان مشقوں کے دوران ایران کی جدید ترین فوجی صلاحیتوں کو ظاہر کریں گے، جبکہ زمینی افواج، فضائی دفاع، اسٹریٹجک بحری افواج اور مشترکہ فضائی دفاعی کمانڈ کی طاقت کا مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔
 
 دوسری جانب "ذوالفقار 1403" مشقوں کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل علی رضا شیخ نے اعلان کیا کہ آرمی ایوی ایشن کے "کوبرا" حملہ آور ہیلی کاپٹروں نے آج بروز ہفتہ کو بحریہ کے ہیلی کاپٹروں کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں لینڈنگ اور ٹیک آف آپریشن کیا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اس مشترکہ آپریشن کا سب سے اہم پہلو آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر پائلٹس کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ ہے۔ اس سے قبل پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے انکشاف کیا تھا کہ ایرانی میزائلوں کی رینج 2 ہزار کلومیٹر تک پہنچ گئی ہے اور اسے بڑھانے میں کوئی تکنیکی رکاوٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ہر ہفتے ایک میزائل شہر کو ظاہر کرنا چاہیں، تو ہم ان شہروں کو دو سال تک پورا نہیں دکھا سکیں گے۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔