Islam Times:
2025-07-26@14:18:32 GMT

ایرانی فوج کی ''ذوالفقار 1403'' جنگی مشقوں کا آغاز ہو گیا

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

ایرانی فوج کی ''ذوالفقار 1403'' جنگی مشقوں کا آغاز ہو گیا

اس سے قبل پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے انکشاف کیا تھا کہ ایرانی میزائلوں کی رینج 2 ہزار کلومیٹر تک پہنچ گئی ہے اور اسے بڑھانے میں کوئی تکنیکی رکاوٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ہر ہفتے ایک میزائل شہر کو ظاہر کرنا چاہیں، تو ہم ان شہروں کو دو سال تک پورا نہیں دکھا سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کی مسلح افواج نے اپنی بحری، زمینی اور فضائی فورسز کی شرکت کے ساتھ جنوبی ایران میں ذوالفقار 1403 جنگی مشقوں کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد نئی نسل کے سمارٹ ہتھیاروں اور آلات کو آزمانا اور جدید جنگی حکمت عملیوں کو استعمال کرنا ہے۔ ایرانی فوج کے ڈپٹی کمانڈر برائے رابطہ امور ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے کہا کی کہ فوج ان مشقوں کے ذریعے اپنی جدید صلاحیتوں کا کچھ حصہ دکھا رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر کسی بھی حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔ سیاری نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ان مشقوں کے دوران ایران کی جدید ترین فوجی صلاحیتوں کو ظاہر کریں گے، جبکہ زمینی افواج، فضائی دفاع، اسٹریٹجک بحری افواج اور مشترکہ فضائی دفاعی کمانڈ کی طاقت کا مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔

دوسری جانب "ذوالفقار 1403" مشقوں کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل علی رضا شیخ نے اعلان کیا کہ آرمی ایوی ایشن کے "کوبرا" حملہ آور ہیلی کاپٹروں نے آج بروز ہفتہ کو بحریہ کے ہیلی کاپٹروں کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں لینڈنگ اور ٹیک آف آپریشن کیا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اس مشترکہ آپریشن کا سب سے اہم پہلو آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر پائلٹس کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ ہے۔ اس سے قبل پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے انکشاف کیا تھا کہ ایرانی میزائلوں کی رینج 2 ہزار کلومیٹر تک پہنچ گئی ہے اور اسے بڑھانے میں کوئی تکنیکی رکاوٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ہر ہفتے ایک میزائل شہر کو ظاہر کرنا چاہیں، تو ہم ان شہروں کو دو سال تک پورا نہیں دکھا سکیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات ’تعمیری‘ رہے، ایران

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جولائی 2025ء) ایرانی سفارتکاروں کے مطابق جمعے کے روز یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاملات پر''کھلے اور تفصیلی‘‘ مذاکرات ہوئے۔ یورپی ممالک کی کوشش ہے کہ تہران کے ساتھ یورنیم کی افزودگی اور اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے ساتھ مزید تعاون سے متعلق پیش رفت ہو۔ یورپی طاقتیںمتنبہ کر چکی ہیں کہ اگر ایران کسی معاہدے تک نہیں پہنچتا تو اس کے خلاف سخت پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں۔

مذاکرات کا یہ تازہ دور استنبول میں ہوا۔ گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی فوجی اور جوہری اہداف پر حملوں اور امریکی بمبار طیاروں کے تین اہم ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کے بعد یہ پہلے جوہری مذاکرات تھے۔

یہ بات اہم ہے کہ اسرائیلی کارروائیوں میں اعلیٰ ایرانی کمانڈرز، جوہری سائنس دان اور دیگر سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے، جب کہ متعدد رہائشی اور عسکری علاقے بھی فضائی کارروائیوں کا ہدف بنے۔

(جاری ہے)

ان حملوں نے اپریل میں امریکہ اور ایران کے درمیان مجوزہ جوہری مذاکرات کو بھی متاثر کیا۔

ای تھری کہلانے والی تین یورپی طاقتیں یعنی فرانس، جرمنی اور برطانیہ 2015 کے غیر فعال ہو چکے جوہری معاہدے کے احیاء کی کوشش میں ہیں۔ یورپی حکام کے مطابق اگر ایران جوہری معاہدے پر متفق نہیں ہوتا تو اس کے خلاف سخت پابندیوں کا ''اسنیپ بیک میکنزم‘‘ فعال ہو جائے گا۔

یورپی ذرائع کے مطابق یہ میکنزم اگست کے آخر تک فعال ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب تہران نے خبردار کیاہے کہ اگر یورپی ممالک اس میکنزم کو فعال کرتے ہیں تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔

جوہری مذاکرات کے اس تازہ دور میں ایرانی وفد میں سینیئر مذاکرات کار مجید تخت روانچی کے ہمراہ نائب ایرانی وزیرخارجہ کاظم غریب آبادی بھی شریک تھے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات میں انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملوں کے حوالے سے یورپی موقف پر تنقید کی اور اسنیپ بیک میکنزم (پابندیوں کے نفاز کا طریقہ کار) کے یورپی انتباہ کو بھی گفتگو کا موضوع بنایا گیا۔

ان مذاکرات میں جوہری بات چیت کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ان مذاکرات سے قبل ایک یورپی ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ متفقہ حل پر عدم اتفاق کی صورت میں یہ تینوں یورپی ممالک پابندیوں کی بحالی کے میکنزم کو فعال کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یورپی ذرائع کے مطابق یورپی وفد ایران سے یورینیم کی افزودگی اور اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے آئی اے ای اے سے سے تعاون دوبارہ شروع کرنے کے لیے واضح اشاروں کا مطالبہ کر رہا ہے۔

ادارت: شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات ’تعمیری‘ رہے، ایران
  • بارہ روزہ جنگ نے ایران کو دوبارہ متحد کر دیا، فرانسیسی ماہر
  • روس نے ایرانی سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا
  • ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ ’’ناہید 2‘‘ کامیابی سے لانچ کردیا گیا
  • کچھ حقائق جو سامنے نہ آ سکے
  • حیفا ریفائنری پر ایرانی حملے کی ایک اور ویڈیو آ گئی
  • خلیج عمان میں ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی بحری جہاز کو وارننگ کیوں دی؟
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک مرتبہ پھر بحر عمان میں آمنے سامنے آگئے