چین عالمی تجارتی تنظیم میں اصلاحات کی حمایت جاری رکھےگا،وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز


جوہانسبرگ(شِنہوا)چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ چین عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے ساتھ آزاد تجارتی نظام کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی اصلاحات کی حمایت جاری رکھے گا۔


کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ یی نے یہ بات جنوبی افریقہ کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز جوہانسبرگ میں گروپ 20 وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ڈبلیو ٹی او کی ڈائریکٹر جنرل نگوزی اوکونجو ایویلا سے ملاقات کے دوران کہی۔


ملاقات کے دوران وانگ یی نے کہا کہ چین اقوام متحدہ کا بانی رکن اور موجودہ بین الاقوامی نظام کا مستقل محافظ ہونے کے ناطے حقیقی کثیرجہتی نظام کی پیروی کرتا ہے اور اقوام متحدہ کے ساتھ بین الاقوامی نظام اور عالمی تجارتی تنظیم کے ساتھ آزاد تجارتی نظام دونوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔


انہوں نے نشاندہی کی کہ اگرچہ آج علیحدگی پسندی اور تحفظ پسندی رائج ہے لیکن معاشی عالمگیریت کا رجحان ناقابل تنسیخ ہے۔ لہٰذا تمام فریقوں کو عالمی اقتصادی بحالی کو تیز کرتے ہوئے تجارتی آزادی اور سہولت کاری کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔


انہوں نے کہا کہ چین عالمی تجارتی تنظیم میں اصلاحات کو آگے بڑھانے، عالمی جنوب کے ملکوں کی آواز سننے اور وقت کے ترقی پسند رجحانات کے ساتھ قدم ملاکر چلنے میں ڈائریکٹر جنرل کی حمایت جاری رکھے گا۔


انہوں نے کہا کہ چین ایک ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے اپنے موقف پر قائم ہے لیکن وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتا۔ ہم اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے رہیں گے اور ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے۔


ڈبلیو ٹی او کی ڈائریکٹر جنرل نگوزی اوکونجو ایویلا نے کہا کہ دنیا میں افراتفری کے درمیان چین نے درست سمت میں پیشرفت کی ہے، اقوام متحدہ کے غربت میں کمی کا ہدف مقررہ وقت سے پہلے حاصل کرلیا ہے، صنعت کاری میں تیزی سے ترقی کی ہے اور تعلیم میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کی کامیابی نے دوسرے ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔


انہوں نے کہا کہ عالمی تجارتی تنظیم کثیرجہتی طریقہ کار کے اندر بات چیت اور مشاورت کے ذریعے تجارتی تنازعات کو پختہ اور منطقی انداز میں حل کرنے کے چین کے عزم کو سراہتا ہے۔ عالمی تجارتی تنظیم اصلاحات کو فروغ دینے کے لئے چین کی طرف سے مضبوط حمایت حاصل کرنے کی بھی امید رکھتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چین عالمی تجارتی تنظیم کی حمایت جاری

پڑھیں:

صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ز قلم:خدیجہ طیب

نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی افواج نے قطر میں حماس کے رہنماؤں کو اس لیے نشانہ بنایا کیونکہ وہاں انہیں “محفوظ پناہ گاہ” ملی ہوئی تھی۔

انہوں نے خبردار کیا:“میں قطر اور تمام اُن ممالک سے کہتا ہوں جو دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں: یا تو انہیں ملک بدر کریں یا انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا، تو ہم کریں گے۔”

یہ نیتن یاہو کے الفاظ ہیں: انصاف کا مطالبہ، اور سب سے حیران کن بات یہ کہ، خود اپنے زمانے کے سب سے بڑے دہشت گرد کی جانب سے کیا جا رہا ہے!

اسرائیل کا قطر میں دوحہ پر حالیہ حملہ دنیا کو یہ باور کرانے کے لیے تھا کہ وہ اب صرف فلسطین کی سرزمین تک محدود نہیں رہا بلکہ جہاں چاہے اور جسے چاہے نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ کوئی عام کارروائی نہیں بلکہ ایک منظم پیغام تھا کہ جو بھی ہمارے راستے میں کھڑا ہوگا، اس کی سزا موت سے کم نہیں ہوگی۔ یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب حماس کی سیاسی قیادت دوحہ میں مذاکراتی اجلاس میں شریک تھی۔

قطر پر اسرائیلی حملہ کوئی عام واقعہ نہیں۔ یہ محض ایک ملک کے خلاف جارحیت نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے خلاف ایک کھلا اعلانِ جنگ ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ حملہ اُس خطے میں ہوا جہاں امریکا کی مشرقِ وسطیٰ کی سب سے بڑی فوجی بیس العدید ایئر بیس(Al Udeid Air Base) موجود ہے۔ ٹرمپ کا انجان بننا اور اسرائیل کا آگے بڑھنا، یہ سب مل کر ایک بڑی تصویر دکھاتے ہیں کہ دنیا کو ایک نئے عالمی نظام(New World Order)کیطرف دھکیلا جا رہا ہے؟ جس میں طاقت صرف چند ہاتھوں میں ہو گی اور باقی دنیا غلامی کی زنجیروں میں جکڑی رہے گی۔

دنیا کے بیشتر طاقتور یہودی طبقات کا تعلق اشکنازی یہودیوں سے ہے۔ یہ وہ گروہ ہے جو زیادہ تر یورپ (خصوصاً مشرقی یورپ اور روس) سے تعلق رکھتا ہے اور موجودہ اسرائیلی ریاست میں سیاسی و فوجی غلبہ رکھتا ہے۔ صیہونی تحریک (Zionism) کی بنیاد رکھنے اور اسے عملی ریاست میں ڈھالنے کا سہرا بھی زیادہ تر انہی کے سر ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ اشکنازی یہودی دراصل چاہتے کیا ہیں؟

سب سے پہلے ان کا مقصد ہے طاقت اور بالادستی۔ یہودی تاریخ میں صدیوں کی غلامی، بیدخلی اور جلاوطنی کے بعد اشکنازی یہودیوں نے یہ سوچ پختہ کر لی کہ انہیں ایسا نظام قائم کرنا ہے جس میں وہ دوسروں کے محتاج نہ رہیں بلکہ خود دوسروں کو اپنا محکوم بنائیں۔ اسی سوچ نے ’’ریاستِ اسرائیل‘‘ کو جنم دیا، لیکن یہ ان کا آخری ہدف نہیں۔

دوسرا مقصد ہے گریٹر اسرائیل کا قیام۔ اشکنازی یہودی اس نظریے پر یقین رکھتے ہیں کہ دریائے نیل سے دریائے فرات تک کا علاقہ ان کا ’’وعدہ شدہ ملک‘‘ (promised land) ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فلسطین محض پہلا قدم ہے، اصل خواب اس میں فلسطین کے ساتھ ساتھ اردن، شام، لبنان، عراق، مصر کے حصے، حتیٰ کہ سعودی عرب کے شمالی علاقے بھی شامل ہیں۔ اسی توسیع پسندی نے پورے خطے کو غیر محفوظ کر دیا ہے۔ یعنی فلسطین کے بعد بھی یہ رکے گا نہیں۔ یہ جنگ ہماری دہلیز تک آ کر ہی رہےگی۔

آج اگر قطر نشانہ ہے، تو کل کوئی اور ہوگا۔ کیا عرب دنیا یہ سمجھتی ہے کہ خاموش رہ کر وہ بچ جائے گی؟ تاریخ گواہ ہے کہ ظالم کی بھوک کبھی نہیں ختم ہوتی۔ اگر آج ہم نے آواز نہ اٹھائی، اگر آج ہم نے صفیں نہ باندھیں، تو آنے والے کل میں یہی آگ ہمیں بھی لپیٹ لے گی۔

امت کی سب سے بڑی کمزوری اتحاد کی کمی ہے۔ ایک طرف 2 ارب مسلمان ہیں، دوسری طرف 15 ملین اسرائیلی۔ لیکن طاقت کس کے پاس ہے؟ جس کے پاس اتحاد اور نظم ہے۔ قرآن ہمیں پہلے ہی خبردار کر چکا ہے: “اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامو اور تفرقہ مت ڈالو” (آل عمران 103)۔  لیکن ہم نے رسی چھوڑ دی اور تفرقے کو گلے لگا لیا۔ یہی ہماری شکست کی اصل جڑ ہے۔

نیا عالمی نظام جسے صیہونی اشکنازی اور ان کے عالمی اتحادی ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کے نام سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے:ایک ایسی دنیا جہاں طاقت اور دولت چند ہاتھوں میں ہو۔ فیصلے چند خفیہ ایجنڈے رکھنے والے گروہ کریں۔ قوموں کی آزادی محض دکھاوا ہو۔جس کے پاس زیادہ طاقت ہوگی، وہی بغیر کسی معاہدے کو توڑے، ظلم کرنے کا اختیار رکھے گا۔اور انسانوں کو ایک ایسے نظام میں جکڑ دیا جائے جہاں مزاحمت کا کوئی راستہ نہ بچے۔

اب نہیں تو کب؟

سوال یہی ہے — اب نہیں تو کب؟

اگر آج بھی امت نے غفلت برتی، اگر آج بھی حکمران ذاتی مفاد کے اسیر رہے، اگر عوام نے اپنی آواز بلند نہ کی، تو کل ہمارے پاس پچھتانے کے سوا کچھ نہیں بچے گا۔ آج قطر ہے، کل شاید پاکستان، ایران، یا کوئی اور عرب ملک۔

یہ وقت فیصلہ کن ہے۔ یا تو ہم بیدار ہوں، یا پھر تاریخ ہمیں مٹتے ہوئے دیکھے۔ا

متعلقہ مضامین

  • صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام
  • ٹرمپ کا دورۂ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • یہودی تنظیم کا جرمن چانسلر پر اسرائیل کی حمایت کے لیے زور
  • ریلوے میں اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گی ، حنیف عباسی
  • ریلوے میں8 ماہ کے دوران اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گے: حنیف عباسی
  • وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • حکومت صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے،سید مصطفی کمال
  • اسرائیلی خاتون وزیر گھپلے کی زد میں، منشیات کا لیب برآمد
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • نیتن یاہو، مارکوروبیو ملاقات: امریکا کی ایک بار پھر اسرائیل کو غیرمتزلزل حمایت کی یقین دہانی