میری گناہ گار آنکھوں نے ڈٹے ہوئے کپتانوں کو پیر پکڑتے دیکھا ، کوئی دوست ملک عمران خان کو رکھنے کیلئے راضی ہی نہیں،ریحام خان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
کراچی(آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کے بانی پی ٹی آئی کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ کیلئے ہمدردی ہوتی تو حالات مختلف ہوتے، تین خط لکھے خان صاحب نے لیکن چیف جسٹس نے نہیں پڑھے، مطلب کے لیے پیر بھی پکڑے جاسکتے ہیں تاہم انہیں زیادہ عرصے تک جیل میں رکھنا ممکن نہیں ہوگا کوئی دوست ممالک تو ان کو رکھنے کے لیے راضی نہیں ۔
بانی پی ٹی آئی ن کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کی کراچی پریس کلب آمد ہوئی، جہاں انہوں صحافیوں سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں سے ہم گلہ نہیں کر سکتے، جب بھی کوئی جائز نیوز آتی ہے، میرا سوشل میڈیا آپ لوگوں کے لیے کھلا ہے، کبھی سوشل میڈیا کے لیے کسی سے ایک روپے نہیں لیا۔ریحام خان نے کہا کہ اگر آپ کی بات کوئی سن نہیں رہا تو میرا سوشل میڈیا حاضر ہے، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا آپ کی کیا زبان ہے، سنسنی خیز خبر کے نتیجے میں اس نہج پر پہنچے ہیں، بجلی ہم بناتے ہیں بل زیادہ ہم دیتے ہیں، اب سمجھ آیا میٹرک میں لیٹر لکھنے کے اتنے مارکس کیوں ہوتے تھے۔
چیمپؕنز ٹرافی، دولہا اپنی بارات چھوڑ کر کرکٹ میچ دیکھنے قذافی سٹیڈیم میں پہنچ گیا
عمران خان کی سابقہ اہلیہ نے کہا کہ اس تندور والے کا غم کریں جس کا کوئی ٹک ٹاک اکائونٹ نہیں، اگر انصاف لائرز فورم درست بات کرے گا میں سپورٹ کروں گی، میڈیا بہت چھوٹی سی جگہ ہے سب کو پتہ ہے، آپ سب کے ساتھ میں نے مختلف چینلز میں کام کیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ریحام خان نے کہا کہ ٹرمپ اپنے دوستوں کا ساتھ دیتے ہیں، وہ ایسے دوستی نبھاتے ہیں کہ نان الیکٹڈ بندے کو لے کر پریس کانفرنس کرڈالی، کوئی ایکس کا مالک ہے کوئی ایمی زون، کوئی میٹا اور ٹک ٹاک کا مالک بھی ان کا دوست ہے، اپنے دوستوں کو نقصان پہنچانے والے کی ٹرمپ کی نظر میں کوئی ویلیو نہیں ہوگی۔
فیصل واوڈا نے آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کو ہڑتال ختم کرنے پر راضی کرلیا
انہوں نے کہا کہ کسی بھی لاڈلے کو اتنے عرصے جیل میں نہیں رکھا گیا، ڈی جی آئی ایس آئی کو ذاتی بات پر اٹھا کر گوجرنوالہ بھیج دو ،یہ کہا ں کی روایت ہے، تین خط لکھے خان صاحب نے لیکن چیف صاحب نے نہیں پڑھے، مطلب کے لیے پیر بھی پکڑے جاسکتے ہیں، کوئی دوست ممالک تو ان کو رکھنے کے لیے راضی نہیں ہے۔تین لیٹرز کو لکھوا لیے گئے ہیں، کچھ اور معافی تلافی کی خواہشات ہوں گی، تین خط کس طرح سے لکھے ہیں ناک سے لکھے یا سیاہی سے لکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب پیر بھی پڑنا پڑیں گے، میری گناہ گار آنکھوں نے ڈٹے ہوئے کپتانوں کو پیر پکڑتے دیکھا ہے، جب پیر پکڑے جائیں گے کچھ معافی تلافی اور ریلیز ہوگی۔جو مغربی ممالک ان کو رکھنے کے لیے بے چین ہیں مقتدرہ ان کو جانے نہیں دے گی، لمیٹڈ ریلیز میں دیکھ رہی ہوں۔
رکی پونٹنگ نے روایتی حریف بھارت کیخلاف میچ سے قبل پاکستانی ٹیم کو اہم مشورہ دیدیا
ریحام خان نے کہا کہ عمران خان کی ویلیو جو تھی وہ احتجاج کی تھی میاں صاحب کو ڈرانے کی تھی، لاڈلہ انسان اسٹیبلشمنٹ کو باپ بناتا ہے، جن کے کندھوں پر چڑھ کر آئے ان سے کیوں بنا کر نہیں رکھتے، اگر اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے نیوکلیئر ہتھیار کو محفوظ بنائیں تو اعتراض نہیں ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ جو خود کو لیڈر کہتے ہیں وہ سارے غلام ہیں، جمہوریت کی بات اگر امریکہ سے آتی ہے تو بڑی تکلیف ہوتی ہے، اگر 40 بندے بھی ایک مذہب کے ہیں تو اسے تحفظ دینا ہماری ذمہ داری ہے، ہمیں امریکہ جمہوریت کرنا سکھائے گا پہلے خود تو کر لے۔ ریحام نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ووٹر اور سپورٹرز کے ساتھ ہمیں ہمدردی ہے، پی ٹی آئی میں بہت سے پڑھے لکھے گھرانوں کی خواتین ہیں، پی ٹی آئی اپنے ووٹرز سپورٹر کی ضمانت کے لیے کوئی بات نہیں کر رہی، اپنے جج لگانا چاہتے ہیں لیکن عوام کا کوئی جج نہیں لگانا چاہتا، میرا سافٹ کارنر عوام کے لئے ہے۔
چیمپئینز ٹرافی؛ پاک بھارت میچ سے قبل دبئی پولیس کی وارننگ
ریحام خان نے کہا کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ کے لئے ہمدردی ہوتی تو حالات مختلف ہوتے، ٹی وی چینلز اس وقت پرو پی ٹی آئی ہے، وہ فیس بک کا پی ایم تھا اور ابھی تک فیس بک کا پی ایم ہے، آئی ایس پی آر یا جو بھی پاور ہیں وہ مقابلہ نہیں کررہے، اے آئی کے دور میں ہم رہ رہے ہیں۔ریحام خان نے کہا کہ حکومت اسے کہتے ہیں جو گورننس کر رہی ہو، کراچی میں حکومت نظر آتی ہے نہ لاہور صاف نظر آتا ہے، گورننس ہوتی ہے جب لوگوں کی زندگیوں میں آسانی نظر آتی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آرام سے پچھلی سیٹ لے رکھی ہے اور پی ایم ایل این سارا ملبہ اٹھا رہی ہے، جو حکومت کر رہا ہے وہ پانچ سال سے زیادہ بھی پورا کرے گا۔
پاکستان ٹیم کا ہر کھلاڑی شیر ہے، ہمیں انہیں سپورٹ کرنا چاہیے: وہاب ریاض
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
آشوبِ چشم کی وبا شدت اختیار کر گئی، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہرِ قائد میں آشوبِ چشم (ریڈ آئی، پنگ آئی انفیکشن) کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی ہے، جس کے باعث سرکاری اور نجی اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض علاج کے لیے پہنچ رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق شہریوں کی بڑی تعداد آنکھوں کی سرخی، درد، سوجن، روشنی سے چبھن اور پانی آنے جیسی علامات کے ساتھ اسپتالوں میں رپورٹ کر رہی ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد ہوا میں نمی اور صفائی کی ناقص صورتحال نے ایڈینو وائرس کے پھیلاؤ کو تیز کردیا ہے، جو اس مرض کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
جناح اسپتال کراچی کے سربراہ امراض چشم نے بتایا کہ بارشوں کے بعد کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اب روزانہ 15 سے 20 مریض اسپتال کا رخ کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق آشوبِ چشم زیادہ تر ہاتھوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، خاص طور پر جب متاثرہ شخص آنکھ ملنے کے بعد کسی اور سے ہاتھ ملائے، زیادہ تر کیسز میں ایک ہی آنکھ متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہلکے کیسز میں برف یا ٹھنڈے پانی کی سکائی کافی ہوتی ہے، جب کہ درمیانے اور شدید انفیکشن میں مصنوعی آنسو والے ڈراپس تجویز کیے جاتے ہیں جو محفوظ ہیں اور ان کے کوئی نقصانات نہیں۔
طبی ماہر نے خبردار کیا کہ بیٹناسول جیسی اسٹیرائیڈ ڈراپس کا ازخود استعمال نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ وقتی آرام تو دیتا ہے لیکن طویل مدتی استعمال آنکھوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے اور شدید کیسز میں قرنیہ بھی متاثر ہو سکتا ہے، جس سے نظر دھندلا جانا، روشنی سے شدید چبھن اور درد جیسی علامات سامنے آ سکتی ہیں۔
سول اسپتال کراچی کی ماہر امراض چشم نے بھی اس وبا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں روزانہ 10 سے 12 مریض آشوبِ چشم کے ساتھ رپورٹ کر رہے ہیں، مریضوں کا تعلق شہر کے مختلف علاقوں جیسے قائد آباد، کیماڑی، بلدیہ ٹاؤن اور لیاقت آباد سے ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی آنکھوں کو بار بار ہاتھ لگانے سے گریز کریں، بار بار ہاتھ دھوئیں، تولیے یا تکیا دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں، اور متاثرہ افراد سے ہاتھ ملانے یا قریبی رابطے سے اجتناب کریں۔ آنکھوں میں شدید درد، دھندلا دیکھائی دینے یا روشنی سے ناقابلِ برداشت تکلیف کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ وبا اگرچہ جان لیوا نہیں ہے مگر تیزی سے پھیلنے کے باعث ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شہری احتیاط کریں تاکہ مرض کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔