ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز کے انتخابات میں جیت عمران خان کے نظریے کی فتح ہے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا ہے کہ لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں جیت دراصل پی ٹی آئی اور عمران خان کے نظریے کی فتح ہے۔
اپنے بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ انتخابات میں کامیابی کے بعد جعلی حکومت کی بنیادیں ہل چکی ہیں اور کانپیں ٹانگ رہی ہے، دونوں ہائی کورٹس کے نو منتخب صدور کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت کو بار انتخابات میں فارم 47 کے ذریعے دھاندلی کا موقع نہیں ملا، شاندار کامیابی نے ثابت کر دیا کہ اس ملک کے حقیقی لیڈر عمران خان ہیں۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا امید ہے کہ وکلاء کی نومنتخب قیادت آئین کی بحالی اور قانون کی حکمرانی کے لیے کلیدی کردار ادا کرے گی اور نومنتخب قیادت عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن جعلی حکومت کے غیر قانونی اور اوچھے ہتھکنڈوں کے خلاف ریفرنڈم ثابت ہوا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انتخابات میں
پڑھیں:
فوجی عدالتوں کا دائرہ کار متنازع، لاہور ہائیکورٹ بار نے نظرثانی کی اپیل دائر کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے 7 مئی 2024 کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ میں باضابطہ درخواست دائر کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ فیصلہ نہ صرف آئین پاکستان بلکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں سے بھی متصادم ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آرٹیکل 10-اے جو ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل کا حق دیتا ہے اور آرٹیکل 175(3) جو عدلیہ کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے، کی صریح خلاف ورزی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ بار کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتیں شہریوں کو بنیادی قانونی تحفظات فراہم کرنے سے قاصر ہیں، جہاں شفاف ٹرائل اور اپیل کا حق دستیاب نہیں ہوتا۔
درخواست گزاروں نے اس امر پر زور دیا ہے کہ تاریخ میں کبھی بھی عام شہریوں پر فوجی عدالتوں کا اطلاق نہیں کیا گیا، اور ایسے اقدامات آئین کے بنیادی ڈھانچے کو مجروح کرتے ہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ شہریوں کے قانونی حقوق، عدالتی انصاف، اور قانون کی بالادستی کے اصولوں کی نفی کرتا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ بار نے مزید کہا کہ فوجی عدالتوں میں مقدمات کی کارروائی خفیہ ہوتی ہے، جس سے متاثرہ افراد کے لیے شفافیت، آزادانہ دفاع اور منصفانہ اپیل کے دروازے بند ہو جاتے ہیں، یہ تمام عوامل نہ صرف آئینی تقاضوں بلکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی منشور کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
درخواست میں بین الاقوامی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت دیے گئے انسانی حقوق کے اصولوں سے متصادم ہے، جس میں ہر شخص کو آزاد، غیرجانبدار اور عوامی عدالت میں ٹرائل کا حق دیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ بار نے عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ فوجی عدالتوں کے ذریعے عام شہریوں کے ٹرائل کو غیرآئینی، غیرقانونی اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے مذکورہ فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، اور سویلین افراد کو صرف آئینی و قانونی عدالتوں میں ہی ٹرائل کا سامنا کرنا پڑے۔
یاد رہے کہ 7 مئی کو سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں فوجی عدالتوں میں سویلین افراد کے خلاف مقدمات کی اجازت دی تھی، جس پر ملک کی مختلف بار ایسوسی ایشنز، انسانی حقوق تنظیموں اور سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، لاہور ہائی کورٹ بار کی درخواست اسی فیصلے کے خلاف قانونی کارروائی کا تسلسل ہے۔