منشیات سپلائی: اداکارساجد حسن کے بیٹے کے سنسنی خیز انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی سے تعلق رکھنے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں، اور اب اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن نے بھی اہم انکشافات کردیے ہیں۔
ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی کسٹڈی میں موجود ملزم نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر کے ساتھ میری دوستی تھی، ارمغان سے 2016 میں ملاقات ہوئی جب وہ منشیات فروخت کرتا تھا۔
ملزم نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر 4 جنوری کو آخری بار منشیات لینے میرے گھر آیا، اور اس روز وہ ادھار منشیات لے کر گیا لیکن پھر کبھی واپس نہیں آیا۔
ملزم کے مطابق مصطفیٰ عامر کے لاپتا ہونے کے بعد ارمغان اور شیراز 15 جنوری کو میرے گھر آئے، ارمغان نے مجھ سے ایک لاکھ 33 ہزار روپے کی منشیات خریدی۔
ملزم ساحر حسن نے بتایا کہ میرے پاس موجود منشیات امریکی ریاست کیلی فورنیا سے پاکستان لائی جاتی ہے، 2 نجی کوریئر کمپنیوں کے ذریعے منشیات گھر کے دروازے پر ملتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مجھ تک کراچی میں منشیات پہنچانے والا مرکزی سپلائر اسلام آباد میں ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے نوجوان کو دوستوں نے بلوچستان کے علاقے حب لے کر جا کر گاڑی میں زندہ جلا دیا تھا۔ اور اب اس کیس کی تحقیقات کے دوران آئے روز نئے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔
مزیدپڑھیں:چیمپیئنز ٹرافی میچز کے دوران اسلام آباد کی کون سی اہم سڑکیں بند رہیں گی؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بتایا کہ
پڑھیں:
اغوا کی گئی کمسن بچی کی 72 گھنٹوں میں بازیابی پر ایس ایچ او کی حوصلہ افزائی
کلفٹن پولیس کی سخت جدوجہد کے بعد اغوا کی جانے والی کمسن بچی کی باحفاظت بازیابی پر ایس ایس پی ساؤتھ نے ایس ایچ او کلفٹن راشد علی اور ان کی ٹیم کو تعریفی اسناد سے نوازا ہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے ایس ایچ او کو اپنے دفتر بلا کر ان کی پیشہ وارانہ مہارت ، محنت اور لگن کو سراہتے ہوئے انھیں تعریفی اسناد سے نوازا اور اس موقع پر جوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے آئندہ بھی اسی جذبے اور ذمہ داری سے کام کرنے کی ہدایت کی۔
کلفٹن کے علاقے خیابان شمیر سے رکشا ڈرائیور کے ہاتھوں اغوا کی جانے والی 5 سالہ راشدہ کو ایس ایچ او راشد علی نے دن رات کی سخت جدوجہد کے بعد 72 گھنٹے میں باحفاظت بازیاب کر کے رکشا ڈرائیور نذیر کو گرفتار کر کے رکشا بھی برآمد کیا تھا۔
اس حوالے سے ایس ایچ او کلفٹن راشد علی نے بتایا کہ گرفتار ملزم نے تفتیش کے دوران بتایا کہ اس کی دوسری بیوی سے ایک 7 سال کا بیٹا ہے اور کچھ پیچیدگی کی وجہ سے مزید اولاد نہ ہونے کے باعث اس کی بیٹی کی خواہش پوری نہ ہو سکی جس پر وہ بچی کو اپنے ہمراہ لے گیا تھا۔
راشد علی نے بتایا کہ ملزم کی پہلی بیوی سے علیحدگی ہوگئی تھی جس سے 3 بچے ہیں اور وہ آزاد کشمیر میں بچوں کے ہمراہ مقیم ہے جبکہ پولیس نے کمسن مغویہ کو جب ملزم کے گھر سے بازیاب کرایا تو وہ صاف ستھرے کپڑے پہنی ہوئی تھی جو کہ ملزم خود خرید کر لایا تھا جس سے اس کے بیان کی کچھ حد تک تصدیق ہو رہی ہے کہ وہ کمسن بچی کو بیٹی کی خواہش پوری کرنے کی غرض سے اپنے ہمراہ لے گیا تھا۔
ایس ایچ او نے کہا کہ اس جذبے کے باوجود بھی رکشہ ڈرائیور نے سنگین جرم کیا جبکہ 72 گھنٹوں کے دوران ملزم کمسن بچی کو ملک کے کسی بھی علاقے میں لے جا سکتا تھا مگر وہ نہیں لے کر گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس گرفتار رکشہ ڈرائیور سے مختلف پہلوؤں پر تفیتش کر رہی ہے۔