غزہ کیلئے پاکستان کی 25ویں امدادی کھیپ مصر پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان کی جانب سے غزہ کے لیے بھجوائی گئی 25 ویں امدادی کھیپ العریش انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچ گئی۔
حکام کے مطابق وزیر اعظم کی ہدایت پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے الخدمت فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر غزہ کی پٹی کے برادر لوگوں کے لیے 25ویں امدادی کھیپ روانہ کی۔
پاکستان کا ایک خصوصی طیارہ 90 ٹن امدادی سامان لے کر مصر کے العریش بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترا، امدادی سامان میں گھنٹی اور موسم سرما کے خیموں کے ساتھ ساتھ ترپال کی چادریں بھی شامل ہیں۔
قاہرہ میں پاکستانی سفارت خانے کے عہدیداروں نے امدادی سامان وصول کیا، غزہ کے اندر فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کو آگے بھیجنے کے لیے مصری ہلال احمر سوسائٹی کے حوالے کر دیا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے امداد کی مزید کھیپ روانہ ہو رہی ہیں اور جلد ہی غزہ کے اندر فلسطینیوں تک پہنچائی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ دنوں پاکستان کا سفارتی وفد بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں امریکہ پہنچا تھا جہاں اقوام متحدہ میں مختلف ممالک کے نمائندوں، امریکی کانگریس ارکان اور دیگر حکومتی ارکان سے ملاقاتیں کیں۔
اب پاکستان کا سفارتی وفد امریکہ سے برطانیہ پہنچ گیا۔ لندن میں نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو میں پاکستانی سفارتی وفد کے رکن فیصل سبزواری کا کہنا تھاکہ ہم نے اپنا دورہ اقوام متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا، ہم نے فوجی سبقت دکھائی پھر بھی ہم امن کی دعوت دینے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ عالمی طاقتیں بھارت کو یہ بتائیں کہ دو ایٹمی ممالک ایسے خطرناک ماحول میں آگے نہیں بڑھ سکتے، بھارت کوشش کررہا ہے کہ ایسی استثنیٰ ملے کہ بغیرثبوت کے جارحیت کرے، پہلگام واقعے پر بھی کہا کہ ثبوت پیش کریں لیکن بھارت نے حملہ کردیا۔
ان کا کہنا تھاکہ امریکی محکمہ خارجہ اور ارکان پارلیمنٹ کے سامنے پاکستان کا مؤقف پیش کیا، امن پر مبنی ہمارے مؤقف کو بہت حد تک پذیرائی ملی ہے، خطے میں امن کا پیغام لے کر آئے ہیں یہ بھارت کی ناکامی اور پاکستان کی کامیابی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، کشمیر پر مذاکرات چاہتے ہیں، بھارتی وفد کے دورے کا جائزہ لے کر پتا چلتا ہے کہ ان کا مقصد صرف پاکستان پر الزام تراشی کرنا ہے۔
سفارتی وفد کے رکن خرم دستگیر خان کہناتھاکہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرادیا، مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ بھارت نہ غیر جانب دارانہ انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے، اس لیے دنیا کی مداخلت کی ضرورت ہے۔
بشریٰ انجم بٹ کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد کو نیویارک اور واشنگٹن میں بہت پذیرائی ملی، سندھ طاس معاہدے اور کشمیر پر پاکستان نے اپنا مؤقف بہت عمدہ انداز میں پیش کیا۔
جنوبی وزیرستان میں بچوں کی گاڑی پر فائرنگ
مزید :