سینیگال، سعودیہ، عمان سمیت 8 ملکوں سے مزید 45 پاکستانی بے دخل
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
سینیگال سے انسانی اسمگلنگ کے لیے پہنچے 3 نوجوانوں سمیت 8 ملکوں سے مزید 45 پاکستانیوں کو بے دخل کر دیا گیا، جن میں سے 5 کو کراچی میں انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کی حراست میں دے دیا گیا۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق سینیگال میں مختلف ذرائع سے پہنچے 3 پاکستانی نوجوانوں کی یورپ انسانی اسمگلنگ کی جانا تھی مگر مقامی اتھارٹیز نے انہیں حراست میں لے کر پاکستانی سفارت خانے کے ذریعے واپس بھیج دیا، جنہیں اے ایچ ٹی سی نے حراست میں لے لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے بلیک لسٹ 5 اور سزائیں پوری ہونے والے 6 افراد سمیت 14 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا، جن میں منشیات فروشی کا ایک ملزم بھی شامل ہے۔
سعودی عرب، عمان اور امارات سمیت 6 مختلف ملکوں سے گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 48 پاکستانیوں کو بے دخل کر دیا گیا ہے، جن میں سے کراچی ایئرپورٹ پر 38 کو آف لوڈ کردیا گیا۔
امیگریشن ذرائع نے کہا کہ رومانیہ، عمان میں زائد المیاد قیام اور ویزا ختم ہونے سمیت مختلف الزامات پر 12 پاکستانیوں کو بے دخل کیا گیا۔
متحدہ عرب امارات میں زائد المیعاد قیام، غیرقانونی انٹری اور دیگر الزامات پر 7 پاکستانیوں کو واپس بھیجا گیا۔
امیگریشن ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق میں زائد المعیاد قیام پر 1، قطر اور جنوبی افریقا میں پاسپورٹ گم ہونے پر 6 پاکستانیوں کو واپس بھیج دیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستانیوں کو دیا گیا
پڑھیں:
سستے میں اچھا دکھنے کا شوق: پاکستانیوں نے کروڑوں کے لنڈا کے کپڑے خرید لئے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان میں استعمال شدہ (لنڈا کے) کپڑوں کی درآمد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جہاں صرف گزشتہ مالی سال کے دوران 51 کروڑ ڈالر مالیت کے 11 لاکھ 37 ہزار 510 میٹرک ٹن پرانے کپڑے درآمد کیے گئے۔ ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق یہ اضافہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 18 فیصد زیادہ ہے۔ ملک بھر میں سیکنڈ ہینڈ ملبوسات کی فروخت کا مرکز کراچی ہے، جہاں ہر ماہ چار سو سے پانچ سو کنٹینرز یورپ، امریکا، جاپان اور کوریا سے پہنچتے ہیں۔
کراچی کی مختلف مارکیٹوں اور گوداموں میں اترنے والے ان کنٹینرز سے مال آف لوڈ کرکے چھانٹی کی جاتی ہے۔ یہاں سے ملک بھر کے ہول سیلر کپڑے خرید کر اپنے شہروں میں روانہ کرتے ہیں۔ ہول سیلرز کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی امپورٹ ڈیوٹیز اور ٹیکسز کے باعث اب زیادہ تر سی گریڈ کا مال ہی درآمد ہو رہا ہے۔
پرانے کپڑوں پر حکومت نے پانچ فیصد درآمدی ڈیوٹی، پانچ فیصد سیلز ٹیکس، اور چھ فیصد ودہولڈنگ ٹیکس سمیت دیگر چارجز نافذ کیے ہیں جس کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ فی کلو شرٹس 35 سے 50 روپے جبکہ جیکٹس 50 سے 80 روپے تک فروخت ہو رہی ہیں۔
دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ دفاتر، تقریبات یا روزمرہ استعمال کے لیے یہ برانڈڈ اور استعمال شدہ کپڑے نئے ملبوسات کے مقابلے میں خاصے سستے اور پائیدار ہوتے ہیں۔
ریٹیلرز کے مطابق یہ کپڑے نہ صرف متوسط طبقے بلکہ دیگر طبقات میں بھی خاصے مقبول ہیں، خاص طور پر سردیوں میں پرانے جیکٹس، کوٹ اور سوئیٹرز کی مانگ میں غیرمعمولی اضافہ ہوجاتا ہے۔
Post Views: 3