پیکا ترمیمی ایکٹ: درخواستیں سماعت کیلئے آئینی بینچ کو بھیج دی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ--- فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی جانے والی پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء کے خلاف درخواستیں آئینی بینچ کو بھیج دی گئیں۔
سماعت قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے قرار دیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف تمام درخواستوں کی سماعت آئینی بینچ 11مارچ کو کرے گا۔
ادھر وفاقی حکومت نے درخواستوں پر جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔
قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
قائم مقام چیف جسٹس جنید غفار نے کہا کہ یہ تو آئینی بنیچ کا کیس بنتا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ کیس آئینی بنیچ کا نہیں بلکہ عدالت سے ڈیکلریشن مانگی گئی ہے۔
جسٹس جنید غفار نے کہا کہ یہ کیس بنیادی انسانی حقوق کے آرٹیکل 19 اے کا نہیں ہوتا تو آج ہی مسترد کر دیتے۔
بیرسٹر علی طاہر نے کہا کہ دو رکنی بینچ واضح کر چکا ہے، ریگولر بینچ ڈیکلریشن دے سکتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ اس ججمنٹ کا فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کریں، فیصلے کا اطلاق اس کیس میں نہیں ہوتا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ تمام فریقین آئینی بنیچ کے سامنے پیش ہوں۔
واضح رہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء کو مختلف درخواستوں کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ نے کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کیسز کی سماعت سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔ ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روک دیا۔ عدالت نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جب کہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔ دوسری جانب اس فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا ہے جس کے تحت جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سنگل بینچ اور ڈویژن بینچ میں کیسز کی سماعت سے روک دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 17 ستمبر سے 19 ستمبر کے لیے ججز کا جو نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کیا گیا اس میں کیسز کی سماعت کے لیے جسٹس طارق محمود جہانگیری کا نام شامل نہیں ہے۔