پاکستان اور آذربائیجان کا تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق، کئی معاہدے
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
پاکستان اور آذربائیجان کا تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق، کئی معاہدے WhatsAppFacebookTwitter 0 24 February, 2025 سب نیوز
باکو: پاکستان اور آذربائیجان کے مابین تجارت و دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے اور اس حوالے سے کئی معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو کے صدارتی محل میں صدر الہام علیوف سے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے مابین تجارت، دفاع، موسمیاتی تبدیلی اور تعلیم سمیت کئی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
تقریب میں پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط بھی کیے گئے۔
اس موقع پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ دونوں ملکوں میں تجارتی اور اقتصادی شعبوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے بے شمار مواقع دستیاب ہیں جب کہ آج جن منصوبوں کے حوالے سے بات ہوئی ہے، انہیں ایک ماہ میں حتمی صورت دیں گے۔ انہوں نے حالیہ معاہدوں کو دونوں ملکوں کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے باہمی مفاد کے مشترکہ منصوبے دونوں جانب کے عوام کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ دونوں ملکوں میں طے پانے والے معاہدوں کو ایک مہینے میں حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوا ہے۔
وزیراعظم کا آذربائیجان کے صدارتی محل میں شاندار استقبال؛ گارڈ آف آنر
وزیراعظم شہباز شریف کا آذربائیجان میں صدارتی محل پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا جب کہ دونوں ملکوں کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے وزیراعظم شہباز شریف کو صدارتی محل میں خوش آمدید کہا، جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان اہم دو طرفہ مذاکرات ہوئے، جن میں تجارت، توانائی اور دفاعی شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم کی آمد کے موقوع پر دارالحکومت باکو میں صدارتی محل کے باہر گارڈ آف آنر کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ اس موقع پر آذربائیجان کے اعلیٰ حکام اور پاکستانی وفد موسم کی خرابی کے باوجود تقریب میں موجود رہے، جہاں معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ پاکستانی وفد میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کے علاوہ دیگر وزرا بھی شامل ہیں۔ اہم دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کئی مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف آذربائیجان کے صدر کے ساتھ ملاقات کے علاوہ بزنس فورم سے بھی خطاب کریں گے، جس میں وہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق پاکستان اور آذربائیجان
پڑھیں:
پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان اورایران نے دوطرفہ تجارت کو10ارب ڈالرسالانہ کرنے کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے، بارڈر مارکیٹس کو فعال کرنے اور باقاعدہ کاروباری اجلاسوں کے فروغ پر زوردیا ہے، دونوں ممالک نے توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں بجلی کے تبادلے کو بڑھانے، گوادر کے لئے 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے اور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کی تلاش پربھی اتفاق کیاہے۔
وزارت اقتصادی امورکی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 22واں اجلاس 15 تا 16 ستمبر اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ثابت ہوا جس نے باہمی خوشحالی اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے عزم کو اجاگر کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر برائے سڑکیں و شہری ترقی فرزانہ صادق نے کی۔ اجلاس میں دوطرفہ تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مستقبل کے تعاون کے لئے جامع فریم ورک پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں وزرا نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے پروٹوکولز پر دستخط کئے۔
دونوں ممالک کے درمیان زراعت اور ماحول کے میدان میں ویٹرنری صحت، کیڑوں پر قابو پانے، زرعی بیج و آلات میں تعاون کے معاہدوں پر عملدرآمد، ریت و گرد کے طوفانوں اور مینگرووز کے تحفظ جیسے ماحولیاتی چیلنجز کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بھی اتفاق کیا گیا اور ٹرانسپورٹ اور رابطہ کاری کے شعبے میں سڑک، ریل، فضائی اور بحری روابط کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔ اس میں ریلوے کارگو کی مقدار بڑھانے، فضائی نیوی گیشن خدمات کو بہتر بنانے اور زائرین کے لیے بحری جہازوں کے ذریعے سفر کی سہولت پر غور شامل ہے۔