لاہور ہائیکورٹ میں آئندہ 2 ماہ کیلیے ججز روسٹر جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت کے لیے اگلے 2ماہ کے لیے نیا ججز روسٹر جاری کردیا گیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کی منظوری کے بعد نیا ججز روسٹر جاری کیا گیا۔ ججز روسٹرکے مطابق 3 مارچ سے 5مئی تک لاہور ہائیکورٹ کی پرنسپل سیٹ پر25سنگل اور10 ڈویژن بینچ کیسز کی سماعت کریں گے۔ لاہور ہائیکورٹ کی پرنسپل سیٹ پر 10ڈویژن بینچ کیسز کی سماعت کریں گے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل بینچ تمام نوعیت کے کیسز کی سماعت کرے گا۔ جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس رسال حسن سید پر مشتمل دو رکنی بینچ ٹیکس اور بنکنگ کیسز کی سماعت کرے گا جبکہ جسٹس شمس محمود مرزا اور جسٹس مزمل اختر شبیر پر مشتمل بینچ ٹیکس، کمرشل اور نوعیت کے کیسز پر سماعت کرے گا۔
روسٹر کے مطابق جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل بینچ نیب سمیت سنگین جرائم کے کیسز کی سماعت کرے گا۔ جسٹس فیصل زمان خان اور جسٹس خالد اسحاق پر مشتمل بینچ سول اپیلوں پر کی سماعت کرے گا۔
جسٹس شاہد کریم اور جسٹس راحیل کامران شیخ پر مشتمل بینچ سول اور ٹیکس نوعیت کے کیسز پر سماعت کرے گا اور جسٹس چودھری محمد اقبال اور جسٹس وقار حیدر اعوان پر مشتمل بینچ سول کیسز اور انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کرے گا۔ جسٹس شہرام سرور چودھری اور جسٹس سردار اکبر ڈوگر پر سزائے موت کے خلاف اپیلوں پر سماعت کرے گا۔
جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیا باجوہ پر مشتمل بینچ منشیات کے کیسز کی سماعت کرے گا۔ جسٹس سلطان تنویر اور جسٹس حسن نواز مخدوم پر مشمل بینچ سول اپیلوں کی سماعت کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیسز کی سماعت کرے گا پر سماعت کرے گا لاہور ہائیکورٹ اور جسٹس کے کیسز
پڑھیں:
محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
اسلام آباد:وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ محصولات کے ہدف میں ایک کھرب 56 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں ہے۔
یہ بات گزشتہ روز ایک عوامی سماعت کے دوران کہی گئی، سماعت کے دوران پاور ڈویژن افسران کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین کو ایک کھرب 50 ارب روپے تک کی بچت ہوگی جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اتنی ہی کمی واقع ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
تاہم افسران نے عندیہ دیا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بجلی صارفین کو بلوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی زر اعانت (سبسڈی) میں کمی کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
سماعت کے دوران حاضرین نے حکومتی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے گئے تاکہ استعدادی صلاحیت کی مد میں ادائیگیوں میں کمی لائی جاسکے، واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت اب وفاقی حکومت ان پلانٹس کو اتنی ہی ادائیگی کرے گی جتنی بجلی وہ ان پلانٹس سے اپنی ضرورت کی بنیاد پر خریدے گی۔
اس کے علاوہ استعدادی پیداواری صلاحیت کی مد میں ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی، سماعت میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ سوئی ناردن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کی ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس کے ساتھ ملا کر فراہم کرے گی بجلی کے نرخوں میں مزید کمی لائی جاسکے۔
سماعت کے دوران حاضرین کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ معاہدے کیے ہیں تاکہ صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے ان میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ گدو اور نیشنل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نندی پاور شامل ہیں۔