ٹرک نذرِ آتش کرنے کا مقدمہ: چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد کی ضمانت منظور ، رہا کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
کراچی:ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی نے سرجانی ٹاؤن میں ٹرک نذرِ آتش کرنے کیخلاف مقدمے میں مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کی ضمانت منظور کرلی۔
کراچی سٹی کورٹ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی نے ٹرک نذرِ آتش کرنے کیخلاف مقدمے میں مہاجر قومی موومنٹ کے چئرمین آفاق احمد کی ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ آفاق احمد کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں تو انہیں رہا کیا جائے۔
وکیل صفائی جاوید چھتاری ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا تھا کہ میرے مؤکل پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔
پولیس میرے مؤکل کیخلاف کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کرسکی، پولیس کے مطابق آفاق احمد کیخلاف سرجانی تھانہ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا فاق احمد کی
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔