مری میں آج برفباری کا امکان، سیاحوں کی آمد
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
فائل فوٹو
ملکۂ کوہسار مری میں ہلکی بارش کے بعد سیاحوں کی آمد شروع ہو گئی۔
محکمۂ موسمیات نے مری میں آج برف باری کا بھی امکان ظاہر کیا ہے۔
آسمان سے گرتے روئی کے گالوں کا حسین نظارہ دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں سیاحوں نے ڈیرے ڈال لیے ہیں۔
مری میں متوقع برف باری کے پیشِ نظر انتظامیہ ہائی الرٹ ہے۔
مغربی ہواؤں کا سسٹم بلوچستان میں داخلبرفباری دیکھنے کے لیے ملک بھر سے سیاح مری پہنچنا شر و ع ہوچکے ہیں۔
ادھر مغربی ہواؤں کا سسٹم بلوچستان میں داخل ہوگیا۔
اس سسٹم کے تحت کوئٹہ سمیت صوبے کے بیشتر علاقوں میں بارش جاری ہے۔
چمن سمیت گرد و نواح میں موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بالائی علاقوں میں کہیں ژالہ باری تو کہیں برف باری ہو رہی ہے۔
بلوچستان کے متعدد شہروں میں بجلی اور مواصلاتی نظام بھی متاثر ہو گیا ہے۔
دوسری جانب لاہور، ملتان، چیچہ وطنی اور حافظ آباد سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بارش جاری ہے، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں بھی بادل برسے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق بارشیں برسانے والا سسٹم 2 مارچ تک برقرار رہنے کی توقع ہے، جس کے تحت اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختون خوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں بارش اور پہاڑی علاقوں میں برف باری کا ا مکان ہے۔
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج اور کل سندھ کے شہروں لاڑکانہ، قمبر شہدادکوٹ، جیکب آباد اور سکھر میں ہلکی بارش کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) پر کراچی کے شہریوں، سیاسی جماعتوں، سماجی رہنماؤں اور صوبائی حکومت کے درمیان تصادم کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔
صوبائی وزرا اور ٹریفک پولیس نے اس نظام کا دفاع کرتے ہوئے اسے ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا ہے اور اپوزیشن جماعتوں پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے کا الزام عائد کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جب شہر میں حادثات بڑھتے ہیں تو یہی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ کیا گیا تھا کہ حکومت قوانین پر عمل درآمد کرائے اور اب جب حکومت نے قدم اٹھایا ہے تو تعاون کے بجائے تنقید کی جا رہی ہے۔
حکومت کی جانب سے ہمیشہ کی طرح موجودہ صورت حال میں بھی وہی روایتی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں، سماجی رہنماؤں اورخود شہریوں نے حکومت کے اس اقدام کو کراچی کے ساتھ ظالمانہ رویہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شہر کی سڑکیں موہنجو دڑو کا منظر پیش کرتی ہیں اور آپ دبئی کا نظام یہاں نافذ کر رہے ہیں، یہ لوٹ مار کا دھندا ہے۔ اسی طرح ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ ای چالان حاصل کرنے والے شخص کی تصویر میڈیا پر کیوں آنی چاہیے۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بھی تباہ حال انفرا اسٹرکچر کے باوجود ای چالان نافذ کیے جانے کے خلاف عوامی احتجاج کے ساتھ قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب خود بلدیاتی اداروں کے حکام نے بھی شہر کی سڑکوں میں ٹوٹ پھوٹ کی شکایات کو تسلیم کرتے ہوئے مرمت کے کام کو بتدریج آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔