وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور ادارے کیخلاف سوشل میڈیا پوسٹ کرنے والا ملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
ایف آئی اے سائبر کرائم کی کارروائی کے بعد وزیرِ اعلیٰ مریم نواز اور ادارے کے خلاف سوشل میڈیا پوسٹ کرنے والا ملزم گرفتار کر لیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) حکام کے مطابق ملزم ملک مبین نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پوسٹس کیں تھیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل اسلام آباد نے کارروائی کرکے آن لائن دھوکا دہی اور فراڈ میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔
حکام نے کہا ہے کہ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔
سینئر سول جج کریمنل ڈویژن نے ملزم کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم دے دیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔